کراچی میں ای چالان نظام کے نفاذ کے بعد ٹریفک قوانین کی مؤثر نگرانی، ہزاروں چالان جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
کراچی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے ای چالان نظام کے باضابطہ آغاز کے بعد ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف مؤثر کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق، سسٹم کے نفاذ کے بعد اب تک مجموعی طور پر 2662 الیکٹرانک چالان جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی میں کتنے کیمرے لگے ہیں، اگر کیمروں نے کام کرنا چھوڑ دیا تو چالان کیسے ہوگا؟
رپورٹ کے مطابق، اوور اسپیڈنگ، لین لائن اور اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، ریڈ لائٹ کراس کرنے، ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے، کالے شیشے لگانے، غلط اور نو پارکنگ زون میں گاڑیاں کھڑی کرنے، موبائل فون کے استعمال اور رونگ وے پر گاڑی چلانے جیسے مختلف جرائم پر کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔
ان میں سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر کیے گئے جن کی تعداد 1532 رہی، جبکہ اوور اسپیڈنگ کے 419 اور ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے پر 507 چالان جاری کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور میں ٹریفک چالان جمع نہ کروانے پر کاریں، بائیکس کی نیلامی کا خطرہ
ٹریفک پولیس کے مطابق، افتتاحی روز نظام میں چند تکنیکی بہتریوں پر کام جاری تھا، جس کے بعد ای چالان سسٹم کو مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ یہ نظام شہریوں میں ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانے اور مؤثر نگرانی کے لیے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوامی تعاون سے یہ نظام مزید مؤثر بنایا جا رہا ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کریں تاکہ شہر میں ٹریفک کا نظام بہتر ہو اور حادثات میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای چالان ٹریفک کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ای چالان ٹریفک کراچی ٹریفک قوانین کی میں ٹریفک کے بعد
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ہیوی ٹریفک حادثات اور ای چالان کیخلاف 13 دسمبر کو دھرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کراچی میں ہیوی ٹریفک حادثات، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور غیر شفاف ای چالان سسٹم کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے 13 دسمبر شام 5 بجے نمائش چورنگی پر بڑے احتجاجی دھرنے کا اعلان کردیا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں شریک ہو کر حق دو کراچی تحریک کو مضبوط کریں۔
آئی جی سندھ آفس کے باہر عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق کے لیے بھرپور تحریک جاری رہے گی کیونکہ سندھ حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی نے شہر کو تباہ حال بنا دیا ہے۔
منعم ظفر خان نے ای چالان سسٹم کو عوام دشمن اور غیر شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کہ عمر ایمیل ایکٹ کے تحت کتنے زخمیوں کا علاج ہوا؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئیں، گٹر ابل رہے ہوں اور سگنلز بھی درست نہ ہوں تو شہریوں پر بھاری جرمانے لگانا کہاں کا انصاف ہے؟
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ای چالان پر تو سرگرم ہے لیکن جرائم روکنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، گزشتہ 11 ماہ میں
41 ہزار موٹر سائیکلیں ، 16 ہزار موبائل فون چھین لیے گئے، ڈکیتیوں میں 84 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ ہیوی ٹریفک کے باعث 244 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسی حکمرانی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر آزاد گھومتے رہیں اور شہریوں پر کیمروں کے ذریعے بھاری جرمانے مسلط کر دیے جائیں؟ سندھ حکومت بتائے کہ ان واقعات میں کتنے مجرم گرفتار ہوئے؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک کے دعووں کے باوجود آج تک کتنے ڈمپرز یا ٹینکرز پر ٹریکرز اور سینسرز نصب ہوئے؟ شہر میں 40 لاکھ سے زائد موٹر سائیکلیں ہیں مگر سندھ حکومت ٹرانسپورٹ کا نظام دینے میں ناکام ہے، شہری خونی ڈمپرز اور ٹینکرز کے رحم و کرم پر چھوڑے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ ٹرالر انسانوں کو روند کر فرار ہو جائیں اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، فارم-47 کے ذریعے کراچی پر مسلط ایم این ایز، ایم پی ایز اور میئر عوامی مسائل کے حل میں ناکام رہے ہیں۔ صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کے بجائے اڈیالہ جیل سے فیصلے ہونے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکریٹریٹ کے افسران بھی کنفیوژن کا شکار ہیں کہ کس کے حکم کو مانیں۔