متحدہ عرب امارات میں رہائشی قوانین سخت، خلاف ورزی پر 10 سال قید اور کروڑوں کا جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
متحدہ عرب امارات نے رہائش اور امیگریشن قوانین کے نفاذ میں سختی کر دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ سنگین خلاف ورزیوں پر پانچ ملین درہم (تقریباً 3.8 کروڑ روپے) تک جرمانے اور قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس میں غیر قانونی افراد کو پناہ دینا یا ملازمت فراہم کرنا شامل ہے۔
غیر ملکیوں کے داخلے اور قیام کے وفاقی قانون کے تحت وہ افراد جو غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والوں کو پناہ، ملازمت یا کسی قسم کی معاونت فراہم کریں گے انہیں کم از کم ایک لاکھ درہم (تقریباً 7.
یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی مقیم غیرملکی باشندوں میں سے کتنے پاکستان چھوڑ چکے ہیں؟
حکام نے کہا ہے کہ غیر قانونی رہائشیوں کو رہائش، ملازمت یا دیگر سہولیات فراہم کرنا قومی سلامتی کے سنگین جرم کے زمرے میں آتا ہے۔
قانون میں ویزا کے غلط استعمال پر بھی سزا عائد کر دی گئی ہے، وزٹ یا ٹورسٹ ویزا پر کام کرنے پر جرمانے 10,000 درہم (تقریباً 76,000 روپے) سے شروع ہوتے ہیں اور جرم کی نوعیت کے مطابق قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
رہائش کے دستاویزات کی جعلسازی یا غلط استعمال پر سب سے سخت سزائیں عائد کی جا سکتی ہیں جن میں 10 سال تک قید شامل ہے۔
حکام کے مطابق سخت نفاذ کا مقصد عوامی سلامتی، لیبر مارکیٹ کی سالمیت، اور ملک کے شناختی نظام کا تحفظ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
غیر قانونی پاکستانی متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات ویزاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غیر قانونی پاکستانی متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات ویزا متحدہ عرب امارات
پڑھیں:
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قوانین کیخلاف ورزی سے باز رہیں، طلال چوہدری
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے پاکستان کے حوالے سے معیار کو دہرا قرار دے دیا اور کہا اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل بھی اپنایا جاسکتا ہے۔ وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری نے سوال اٹھایا کہ سوشل میڈیا سے چائلڈ پورنو گرافی کا ڈیٹا آٹو ڈیلیٹ ہوجاتا ہے تو دہشگردی کا کیوں نہیں ہو تا؟
وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری اوروزیر مملکت قانون بیرسٹر عقیل نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دی۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر چوبیس گھنٹےمیں ویڈیوز ڈیلیٹ کردی جاتی ہیں۔ جبکہ ایکس دہشتگردی میں ملوث اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریس تک رسائی نہیں دیتا۔ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل بھی اپنایا جاسکتا ہے۔ برازیل ماڈل میں ایکس کی بندش اور جرمانہ بھی عائد کیا گیا ۔ وزیر مملکت قانون نے کہا کہ اس معاملے پر عالمی عدالت سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔
وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے بھی کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی سے باز رہیں ، ورنہ ہم ایکشن پر مجبور ہوجائیں گے، چوبیس جولائی کو سوشل میڈیا ریگولیشن کا انتباہ جاری کیا تھا۔ سوشل میڈیا پرجدید ٹیکنالوجی اے آئی اورالگوریدم سے دہشتگردی پھیلائی جاتی ہے۔ اس معاملے پر کچھ سوشل میڈیا ایپلیکیشنز کا رسپانس انتہائی کمزور ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ دہشتگردی میں ملوث انیس اکاؤنٹس بھارت اور اٹھائیس افغانستان سے آپریٹ کئے جارہے تھے۔ ایکس اور فیس بک کا دہشتگردی میں ملوث اکاؤنٹس کیخلاف رسپانس انتہائی کمزور ہے۔ حکومت پھر مطالبہ کرتی ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں اپنے دفاتر کھولیں۔ افغانستان سے چالیس کالعدم تنظیموں کے آپریٹ ہونے کے شواہد موجود ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی اور دیوار ہے۔ اگر یہ دیوار کمزور ہوئی تو مغرب تک دہشتگردی کی اس آگ کی لپیٹ میں آجائےگا۔