UrduPoint:
2025-11-03@00:28:43 GMT

مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT

مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) "مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ، ایک جج دوسرے جج کو کام سے روک ہی نہیں سکتا"۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری سے متعلق مفتی منیب کے بیان پر سینئر قانون دان ریاست علی آزاد کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر قانون دان نے کہا کہ مفتی منیب الرحمن کیا جسٹس کارنیلیس کے کلاس فیلو تھے جو اتنا بڑا بیان داغا؟ انکو تو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ، کوئی جج اپنے برادر جج کو کام سے نہیں روک سکتا، جوڈیشل پاورز نہیں لے سکتا۔

ایسے تو پھر کوئی سول جج بھی آرڈر کرکے جسٹس ڈوگر کو کام سے روک دے۔ ریاست علی آزاد نے الزام عائد کیا کہ جسٹس ڈوگر نے بد دیانتی کی ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر رائے دینے پر تنقید کی زد میں آگئے۔ اپنے ایک بیان میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ پہلے جج صاحبان پر پی سی او کے حلف یافتہ ہونے کی پھبتی کسی جاتی تھی کہ انہوں نے آئین کو پس پشت ڈال کر آمروں کی وفاداری کا حلف اٹھایا، پھر 2007ء میں عدلیہ بحالی تحریک کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوئے اور عدلیہ کے زوال کا ایک نیا دور شروع ہوا، انہوں نے خود پی سی او حلف یافتہ حج ہونے کے باوجود دوسرے پی سی او حلف یافتہ جج صاحبان کو منصب سے فارغ کردیا، اس کے بعد بیرسٹر اعتزاز احسن کے مطابق متکبر جوں اور متشدد وکلاء کا دور شروع ہوا اور آئین کو آمر کے بجائے اپنی خواہشات اور انا کے تابع کر دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ جج صاحبان ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ، گلزار احمد، اعجاز الاحسن، عظمت سعید شیخ، مظاہر نقوی اور منیب اختر وغیرہ نے وہ حشر بپا کیا کہ الامان والحفیظ! مارچ 2009ء میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد عدلیہ کے تنزیل و انتشار کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا، بعض حجج صاحبان نے ایسے فیصلے دیئے جو آئین کو ازسر نو لکھنے کے مترادف ہیں، عدم اعتماد کی بابت پہلے فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کے حکم کی پابندی اُس جماعت کے ارکان پر لازم ہوگی پھر جب مصلحت بدل گئی تو فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کی نہیں بلکہ پارلیمانی لیڈر کے حکم کی تعمیل لازم ہوگی۔

رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین کہتے ہیں کہ اب جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری کے جعلی ہونے کا مسئلہ ہے، آئین پسندی، نیز دینی منصبی اور اخلاقی حمیت کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو رضا کارانہ طور پر محاسبے کے لیے پیش کر دیتے اور خود چیف جسٹس کو لکھتے کہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے میرے کیس کا فیصلہ صادر کیجیے اور اپنی ڈگری کی اصلیت کو ثابت کر کے سرخرو ہوتے کیونکہ ” آن را که حساب پاک است از محاسبه چه باک‘ یعنی جس کا حساب درست ہے اُسے خود کو محاسبے کے لیے پیش کرنے میں کس بات کا ڈر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہچکچاہٹ بتارہی ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ شاید پوری دال ہی کالی ہے، جعل سازی کو حرمت عدالت کے غلاف میں لپیٹا نہیں جاسکتا، نیز اصول پسندی اور آئین پابندی کا تقاضا ہے کہ اس کی بابت اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُن کے ہم خیال بقیہ چارج صاحبان کا مؤقف بھی آنا چاہیئے، جوڈیشل کمیشن کا ایسے مسائل کو طویل عرصے تک پس پشت ڈالنا بھی عدل کے منافی ہے، جیسے قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا معاملہ اب تک التوا میں ہے۔

مفتی منیب الرحمان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے کورٹ رپورٹر مریم نواز خان نے لکھا کہ چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے، سب بولو سبحان اللہ!

چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے!

سب بولو سبحان اللہ! https://t.

co/U41JkKAZL6

— Maryam Nawaz Khan (@maryamnawazkhan) September 17, 2025 اسی حوالے سے صحافی رضوان غلزئی کہتے ہیں کہ مفتی منیب آخری عمر میں منیب فاروق کیوں بن گئے ہیں؟

مفتی منیب آخری عمر میں منیب فاروق کیوں بن گئے ہیں؟

— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) September 17, 2025 ایک ایکس صارف انس گوندل نے سوال کیا کہ مفتی منیب الرحمان کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟

مفتی منیب الرحمن کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟

— Anas Gondal (@AnasGondal19) September 17, 2025 صحافی طارق متین نے استفسار کیا کہ مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں۔

مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں

— Tariq Mateen (@tariqmateen) September 17, 2025

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مفتی منیب الرحمان کہ مفتی منیب قانون کی کیا کہ

پڑھیں:

فارم 47 کے حکمران اپنی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں، پشتونخوا میپ

کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رہنماؤں نے کہا کہ غیر آئینی، غیر جمہوری طرز حکمرانی ملک کو مزید بحرانوں سے دوچار کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کوئٹہ کے رہنماء نعیم پیر علیزئی و دیگر نے کہا ہے کہ فارم 47 کے حکمران اپنی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں۔ ان کی پالیسیاں ملک دوست نہیں ہیں۔ عوام کی منتخب پارلیمان کے فیصلے ہی ملک کے مفاد میں ہوں گے۔ یہ بات پشتونخوا میپ کے ضلعی رہنماؤں نے کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس کے موقع پر کہیں۔ اجلاس سے پارٹی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر آئینی، غیر جمہوری طرز حکمرانی ملک کو مزید بحرانوں سے دوچار کرے گی۔ ملکی آئین کو پامال کرنے اور اس سے انحراف کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہیں۔ ملک کے ہمہ جہت بحرانوں سے نجات کی واحد راہ پشتونخوامیپ کے چیئرمین و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی پیش نکات پر عملدرآمد سے ممکن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاخیری حربوں، غیر جمہوری راہ کا انتخاب کرنے والے افراد دراصل اپنی فارم 47 کی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں، اور ان کی نااہلی، ناکامی، ناتجربہ کاری، ناقص طرز حکمرانی اور خود ساختہ پالیسیاں کسی صورت ملک دوست نہیں۔ جبکہ عوام کے منتخب پارلیمنٹ سے داخلہ و خارجہ پالیسیاں ہی ملک کے مفاد میں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے قیام سے قبل اور بعد از قیام عبدالصمد خان اچکزئی ملک کو آئین دینے، جمہوریت، ون مین ون ووٹ کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور اس کی پاداش میں سخت ترین قید و بند کی سزائیں فرنگی اور ملک کے آمرانہ قوتوں کی حکمرانی میں برداشت کیں۔

متعلقہ مضامین

  • عاشقان رسولﷺ کو غازی علم دین کے راستے کو اپنانا ہوگا، مفتی طاہر مکی
  • لاہور میں بلوچستان کا مقدمہ عوام کے سامنے رکھیں گے، مولانا ہدایت الرحمان
  • یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کئے جارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • فارم 47 کے حکمران اپنی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں، پشتونخوا میپ
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
  • مولانا فضل الرحمان ٹھیک شاٹس نہیں کھیل پا رہے