ٹرمپ اور نیتن یاہو کی غزہ جنگ بندی پر 24 گھنٹوں میں دوسری خفیہ ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے 24 گھنٹوں کے اندر دوسری مرتبہ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے امکانات پر بات چیت کرنا تھا۔
منگل کی شام ہونے والی یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، لیکن میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی اور کوئی باضابطہ بیان بھی جاری نہیں کیا گیا۔
الجزیرہ کے نمائندے مائیک ہنّا کے مطابق واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس ملاقات کے بارے میں "بہت کم معلومات دستیاب ہیں"، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ شاید کوئی رکاوٹ یا اختلافی نکتہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پیش آیا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ پچھلے دن دونوں رہنماؤں نے مثبت بیانات دیے تھے، لیکن اس خفیہ ملاقات کی نوعیت اور تفصیلات کا نہ آنا ظاہر کرتا ہے کہ حالات اتنے سادہ نہیں۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید 95 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس سے صورتحال مزید نازک ہوتی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اس بات کی طاقت ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی گورننس کرسکیں، مگر اس بات کی قوت نہیں کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کر دیا اور کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن ممکن ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور مشرق وسطیٰ کے مندوب اسٹیو وٹکوف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ نہ صرف تمام اسرائیلیوں بلکہ یہودیوں کی جانب سے صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہیں کہ انہوں نے عظیم مواقع فراہم کیے ہیں، ان میں ابراہام معاہدہ بھی ہے۔ وہ ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا خط باضابطہ طور پر امریکی صدر کو بطور تحفہ پیش کیا اور بتایا کہ وہ یہ خط نوبیل کمیٹی کو بھیج چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ نوبیل امن انعام کے بہت زیادہ حقدار ہیں۔ اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے لیے خط نوبیل کمیٹی کو ارسال کر دیا ہے، تاہم یہ بات بہت پُرمعنی ہے کہ ایسا خط اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کئی کامیابیاں حاصل کیں، جو مستقبل میں اور زیادہ کامیابیوں میں بدلیں گی اور اچھے نتائج نکلیں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کو تلاش کر رہے ہیں، جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دے سکیں، تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا بہتر مستقبل سے مراد رہائش ہے یا نہیں۔
مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اس بات کی طاقت ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی گورننس کرسکیں، مگر اس بات کی قوت نہیں کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس سے جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار یہ بھی کہا کہ جو فلسطینی غزہ میں رہنا چاہتے ہیں، وہ قیام کرسکتے ہیں۔ مجموعی طور پر سکیورٹی اسرائیل کے پاس رہنی چاہیئے اور اسرائیل کو اس کی پرواہ نہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ فلسطینی ریاست ہے یا نہیں۔ عشائیہ پر یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی، جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بلواسطہ بات چیت جاری ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کی ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار عہدہ سنبھالنے کے بعد ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔ صدر ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم کی ملاقات کے موقع پر فلسطین نواز مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔