نیتن یاہو وائٹ ہاؤس سے خاموشی سے روانہ، غزہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کا مسئلہ پھر سے زیر بحث آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بین یامین نیتن یاہو سے پہلی ملاقات کے 24 گھنٹوں میں دوسری مرتبہ ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کا نیتن یاہو کے اعزاز میں عشائیہ، غزہ جنگ بندی پر تبادلہ خیال
غیر متوقع ملاقات تقریباً ایک گھنٹے پر محیط تھی اور میڈیا کی رسائی کے بغیر ہوئی ۔ اس دوران غزہ میں جاری خونی حملوں میں کم از کم 95 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی توجہ ’تقریباً صرف غزہ‘ کے مسئلے پر ہے، اور دونوں رہنماؤں نے جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکی خاص نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ، اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ اب اسرائیل اور حماس میں صرف ایک مسئلہ رہ گیا ہے اور توقع ہے کہ ہفتے کے اختتام تک 60 دن کی جنگ بندی ہو سکتی ہے، دس زندہ اور نو لاشیں واپس مل سکتی ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی کیونکہ ہمیں غزہ میں اپنا کام مکمل کرنا ہے، اپنے بندوں کو واپسی دینا اور حماس کی فوجی و انتظامی صلاحیتیں ختم کرنی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
2 دنوں میں ہونے والی اپنی دوسری ملاقات وائٹ ہاؤس میں مکمل کر لی، تاہم غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے جاری مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا کوئی عوامی اعلان نہیں کیا گیا، حالانکہ یہ ملاقات کا بنیادی موضوع تھا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسٹیو وٹکوف نے اپنا دوحہ جانے کا منصوبہ ملتوی کر دیا ہے، جہاں وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات میں شرکت کرنے والے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ وٹکوف منگل کو قطر روانہ ہونے والے تھے، تاہم اب ان کی نئی روانگی کی تاریخ طے نہیں ہو سکی۔
امریکی ایلچی نے ثالثوں کو اطلاع دی ہے کہ وہ اب بھی دوحہ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ معاہدے کو مکمل کرنے میں مدد دے سکیں، تاہم ان کے سفر میں تاخیر ظاہر کرتی ہے کہ ابھی بھی مذاکرات میں کافی کام باقی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ڈونلڈٹرمپ غزہ جنگ بندی نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ڈونلڈٹرمپ نیتن یاہو مذاکرات میں نیتن یاہو
پڑھیں:
صیہونی جارحیت کیخلاف لبنانی صدر کا فوج کو ڈٹ جانے کا حکم
اپنے ایک بیان میں نواف سلام کا کہنا تھا کہ حالیہ صیہونی حملے، لبنانی ریاستی اداروں اور ملک کی قومی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے صدر "جوزف عون" نے اپنی فوج سے كہا كہ وہ کسی بھی صیہونی دراندازی کے خلاف شدت سے ڈٹ جائیں۔ جوزف عون نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی سے بھی کہا کہ وہ صیہونی رژیم پر دباؤ ڈالیں تا کہ وہ جنگ بندی کی مزید خلاف ورزیوں سے باز رہے۔ دوسری جانب لبنانی وزیراعظم "نواف سلام" نے بلیدہ کے علاقے میں اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کی۔ انہوں نے ان حملوں میں، اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران، بلدیہ بلیدہ کے ایک ملازم کے نشانہ بننے پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے حالیہ صیہونی حملوں کو لبنانی ریاستی اداروں اور ملک کی قومی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ نواف سلام نے مزید کہا کہ لبنانی حکومت اس معاملے کو اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے معاہدے کی حمایت کرنے والے ممالک کے ذریعے حل کر رہی ہے تاکہ اسرائیل کی خلاف ورزیوں کے خاتمے اور لبنانی علاقوں سے اس کے مکمل انخلاء کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسی کے ساتھ، لبنانی فوج نے بلیدہ میں صہیونی کارروائی کو مجرمانہ فعل، ملک کی خودمختاری اور جنگ بندی کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ لبنانی فوج نے اسرائیل کے بے بنیاد دلائل اور بہانوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی تل ابیب کی جانب سے لبنان اور اس کے شہریوں کے خلاف اپنی خلاف ورزیوں کو جواز فراہم کرنے کے لئے کی گئی۔ فوج نے جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس کی جارحانہ کارروائیوں اور مسلسل حملوں کو روکنے پر مجبور کرے۔ قابل غور بات ہے کہ لبنانی صدر، وزیراعظم اور فوج کے بیانات اس وقت سامنے آئے جب اسرائیل نے سرحدی علاقوں پر حملہ کرتے ہوئے لبنانی خودمختاری کی خلاف ورزی کی۔ یاد رہے کہ آج صبح صیہونی فوج کا ایک دستہ لبنان اور فلسطین کی سرحد عبور کرنے کے بعد، بلدیہ بلیدہ کی عمارت میں داخل ہو گیا۔ جس کے بعد اس علاقے میں موجود لبنانی فوج ہائی الرٹ ہوگئی۔ اس جارحیت کے بعد مذکورہ علاقے میں مزید فوجی اور ساز و سامان بھیجا جا رہا ہے۔