data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دوحہ: قطر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری بات چیت اس وقت غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک فریم ورک پر مرکوز ہے، جس کا مقصد بالآخر جنگ کا خاتمہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  مذاکرات کاروں کی کوششوں کا محور جنگ کا خاتمہ ہے، اس وقت ہم ایک ایسے فریم ورک پر بات کر رہے ہیں جو غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔

ترجمان کے مطابق جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے ابھی کوئی حتمی تفصیلات یا ٹائم لائن دینا قبل از وقت ہے کیونکہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں وقت درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل سکون اور رازداری کا متقاضی ہے جبکہ معلومات کے غیر مجاز افشا سے میڈیا میں شور مچتا ہے جو مذاکرات کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے، مذاکرات کے لیے کوئی طے شدہ شیڈول موجود نہیں ہے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مثبت نتائج حاصل نہیں ہو جاتے۔

خیال رہےکہ  غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک57 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی حملوں نے غزہ کی بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے خوراک کی شدید قلت، پینے کے پانی کی کمی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کو جنم دیا ہے۔

واضح رہےکہ  قطر ان مذاکرات میں مرکزی ثالثی کردار ادا کر رہا ہے اور ماضی میں بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں اہم کردار ادا کر چکا ہے، عالمی برادری کی نظریں اب ان مذاکرات کے نتیجے پر مرکوز ہیں، جس سے غزہ میں انسانی المیے کے خاتمے کی امید وابستہ کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مذاکرات کے

پڑھیں:

حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی وفد کے پاس حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا مناسب اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا، ’’دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات کی پہلی نشست کے بعد اسرائیلی وفد کو اتنا اختیار حاصل نہیں کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کر سکے کیوں کہ اس کے پاس کوئی حقیقی اختیار نہیں۔

‘‘

قطر میں ہونے والی یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم کی وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے قبل اتوار کو شروع ہوئی۔

غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ

واشنگٹن روانہ ہونے سے پہلے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ فائر بندی مذاکرات میں شریک اسرائیلی مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان شرائط پر فائر بندی کا معاہدہ کریں جو اسرائیل نے منظور کی ہیں۔

(جاری ہے)

نیتن یاہو کا اشارہ اس تجویز کی طرف تھا، جسے امریکی صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ ثالثی اسٹیو وٹکوف نے تیار کیا ہے۔

ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی کی ’حتمی‘ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماس

اسرائیل میں ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کی اسرائیل اور حماس کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو دور کیا جاسکتا ہے۔

نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کئی دنوں تک جاری رہنے والے دورے کے لیے ایسے وقت واشنگٹن پہنچے ہیں، جب غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششیں منطقی انجام کے قریب پہنچ رہی ہیں۔

تقریباً چھ ماہ قبل ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد نیتن یاہو کی ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔

روانگی سے قبل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا، ’’یہ میری (امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کے ساتھ تیسری ملاقات ہے، جب وہ چھ مہینے قبل دوبارہ منتخب ہوئے۔‘‘

دریں اثنا، ٹرمپ نے اتوار کو نیو جرسی میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ اس ہفتے ہو سکتا ہے۔

کیا حماس اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟

ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم غزہ پر ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ ہم اسے اس ہفتے کر سکتے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کے نمائندو‍ں اور امریکی حکومت کے دیگر اہم عہدیداروں سے بھی بات چیت کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا واشنگٹن کا یہ دورہ ایران کے ساتھ اس کی 12 روزہ لڑائی کے اختتام کے دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد ہو رہا ہے۔

اس لڑائی کے دوران امریکہ اور اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران کے جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات کو تباہ کر دیا تھا۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مظاہرہ

ہفتے کی شام تل ابیب میں وزارت دفاع کے صدر دفتر کے قریب ایک چوک پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔ انہوں نے فائر بندی معاہدے اور غزہ میں موجود تقریباً 50 یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے اسرائیلی جھنڈے لہرائے، نعرے لگائے اور انہوں نھے یرغمالیوں کی تصاویر والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ باقی رہ جانے والے یرغمالیوں میں سے تقریباً 20 اب بھی زندہ ہیں۔ زیادہ تر یرغمالیوں کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے رہا کرایا جا چکا ہے جب کہ کچھ کو اسرائیلی فوج نے بھی بازیاب کرایا۔

ادارت: صلاح الدین زین، افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ قطر میں جاری، معاہدے کی امیدیں برقرار
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور، معاہدےکی کوششوں کیلئے بالواسطہ بات چیت
  • حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات ناکام
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر میں جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات بغیر کسی پیش رفت ختم
  • نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی، مذاکرات کے لیے قطری دعوت قبول
  • اسرائیل کا مذاکراتی ٹیم قطر بھیجنے کا اعلان؛ حماس کی شرائط مسترد