قطر: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلیے مذاکرات جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ: قطر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری بات چیت اس وقت غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک فریم ورک پر مرکوز ہے، جس کا مقصد بالآخر جنگ کا خاتمہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کاروں کی کوششوں کا محور جنگ کا خاتمہ ہے، اس وقت ہم ایک ایسے فریم ورک پر بات کر رہے ہیں جو غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔
ترجمان کے مطابق جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے ابھی کوئی حتمی تفصیلات یا ٹائم لائن دینا قبل از وقت ہے کیونکہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں وقت درکار ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل سکون اور رازداری کا متقاضی ہے جبکہ معلومات کے غیر مجاز افشا سے میڈیا میں شور مچتا ہے جو مذاکرات کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے، مذاکرات کے لیے کوئی طے شدہ شیڈول موجود نہیں ہے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مثبت نتائج حاصل نہیں ہو جاتے۔
خیال رہےکہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک57 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی حملوں نے غزہ کی بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے خوراک کی شدید قلت، پینے کے پانی کی کمی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کو جنم دیا ہے۔
واضح رہےکہ قطر ان مذاکرات میں مرکزی ثالثی کردار ادا کر رہا ہے اور ماضی میں بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں اہم کردار ادا کر چکا ہے، عالمی برادری کی نظریں اب ان مذاکرات کے نتیجے پر مرکوز ہیں، جس سے غزہ میں انسانی المیے کے خاتمے کی امید وابستہ کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مذاکرات کے
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ پر مکمل قبضے اورخصوصی فوجی آپریشن کی منصوبہ بندی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-26
غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جنگ دوبارہ شروع کرنے، غزہ پر مکمل قبضہ کرنے یا یلو لائن کے ساتھ رہنے اور غزہ کے باقی ماندہ حصے میں خصوصی فوجی آپریشن جیسے آپشنز پر غور شروع کر دیا۔عالمی میڈیا نے اسرائیلی نشریاتی ادارے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ امریکا کے پاس اب تک فلسطینی مجاہدین کو غیر مسلح کرنے کا کوئی واضح منصوبہ نہیں ہے اور وہ اپنی طاقت بحال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیںجب کہ اسرائیلی فوج انہیں اس سے روکنا چاہتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اب بھی فلسطینی مجاہدینکے ہتھیار ڈالنے اور گرفتاری کے بعد ان کے غزہ سے نکل جانے پر اصرار کر رہا ہے جب کہ ایک سابق امریکی انتظام جس میں فلسطینی مجاہدین کے رفح سے اسرائیلی فوج کے کنٹرول سے باہر کے علاقوں میں نکلنے کی تجویز دی گئی تھی ناکام ہوچکا ہے۔امریکی سرپرستی میں مصر اور قطر کی معاونت اور ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے مطابق اسرائیلی افواج تباہ حال غزہ کے تقریباً 55 فیصد حصے کو کنٹرول کر رہی ہیں اور اس وقت یلو لائن سے پیچھے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی منصوبے کے دوسرے مرحلے میں منتقلی میں تاخیر کر رہا ہے، اس مرحلے میں غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غزہ کی پٹی کے معاملات کو چلانے کے لیے سویلین حکومت کی تشکیل شامل ہے۔اسرائیل رفح میں پھنسے ہوئے مجاہدین کے مسئلے کو حل کرنے اور انہیں غیر مسلح کرنے پر بضد ہے۔علاوہ ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ شام سے دمشق اور ہرمن تک مکمل غیر عسکری بفر زون کا مطالبہ کرتے ہیں ، ہم دہشت گرد کارروائیاں روکنے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔قبل ازیں غزہ میں اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک ایسے نوجوان کو نشانہ بنایا گیا جس کا مشغلہ شادیوں میں فوٹوگرافی کرنا تھا اور جو اپنے شہر کو صہیونی ریاست کے ہاتھوں تباہ و برباد دیکھ کر ڈاکومینٹریز بنانے لگا تھا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق محمود وادی نامی یہ نوجوان بھی تابناک مستقبل کے خواب آنکھوں میں سجائے جدید فوٹو گرافی میں کیریئر بنانا چاہتا تھا، اکتوبر 2023 ء میں اسرائیلی بمباری اور اس میں خواتین اور بچوں کے شہید ہونے کے المناک واقعات نے محمود وادی کے مقصدِ حیات کو ہی بدل کر رکھ دیا۔وہ اپنی تمام صلاحیتیں غزہ کی تباہ حالی اور شہر کے اجڑنے پر ڈاکومنٹریز بنانے میں صرف کرنے لگا تھا جو صہیونی ریاست کو ایک آنکھ نہ بھایا۔اسرائیلی فوج نے خان یونس کے علاقے میں محمود وادی کو جاسوس ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا جس میں نوجوان فوٹوگرافر شہید ہوگیا، محمود وادی کا قصور بس اتنا تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر اپنا اکاؤنٹ القدس کے نام سے بنایا اور ڈرون کی مدد سے شْوٹ کی گئی وڈیوز اپ لوڈ کرتا تھا۔ان وڈیوز میں غزہ کی اْن بستیوں کو دکھایا گیا تھا جو اسرائیلی بمباری سے قبل جیتے جاگتے شہر تھے لیکن اب کھنڈر میں تبدیل ہوچکے ہیں، یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیلی حکومت نے کسی ایسے شخص کو چْن کر نشانہ بنایا گیا ہو جو غزہ کی حقیقی صورت حال دنیا کے سامنے لا رہا ہو۔