data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے لیکن جنگ کے خاتمے پر اب بھی اختلاف برقرار ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں عشائیہ پر ملاقات ہوئی۔

بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے غزہ جنگ بندی سمیت مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

اس ملاقات کے بعد اسرائیلی حکام نے میڈیا کو بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر 80 سے 90 فیصد شرائط طے پا چکی ہیں۔

تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک بنیادی مسئلہ یعنی جنگ کا مستقل خاتمہ یا عارضی توقف اب بھی حل طلب ہے۔

ٹرمپ سے ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی دو گھنٹے طویل ملاقات کی۔

وزیراعظم نیتن یاہو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، اسپیکر مائیک جانسن، اور متعدد سینیٹرز سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک اور ملاقات بھی متوقع ہے۔

اسرائیلی اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے کہا کہ حماس نے قطری تجاویز کا واضح طور پر انکار کیا لیکن اس کے باوجود مذاکرات جاری ہیں۔

ایک عرب سفارتکار نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وفد نے غزہ سے جزوی انخلا کا نقشہ پیش کیا ہے جبکہ حماس نے 2 مارچ سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی کا مطالبہ کیا تھا تاہم اب کچھ لچک دکھائی گئی ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اصل تنازع یہ ہے کہ آیا یہ معاہدہ عارضی جنگ بندی کا ہوگا جیسا کہ اسرائیل چاہتا ہے، یا مکمل جنگ کا خاتمہ، جیسا کہ حماس کا مطالبہ ہے۔۔

دوسری جانب دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات پر قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بتایا کہ ابھی صرف “فریم ورک” پر بات ہو رہی ہے اور مذاکرات کو وقت درکار ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو

پڑھیں:

قطر: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلیے مذاکرات جاری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دوحہ: قطر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری بات چیت اس وقت غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک فریم ورک پر مرکوز ہے، جس کا مقصد بالآخر جنگ کا خاتمہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  مذاکرات کاروں کی کوششوں کا محور جنگ کا خاتمہ ہے، اس وقت ہم ایک ایسے فریم ورک پر بات کر رہے ہیں جو غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔

ترجمان کے مطابق جنگ بندی مذاکرات کے حوالے سے ابھی کوئی حتمی تفصیلات یا ٹائم لائن دینا قبل از وقت ہے کیونکہ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے جس میں وقت درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل سکون اور رازداری کا متقاضی ہے جبکہ معلومات کے غیر مجاز افشا سے میڈیا میں شور مچتا ہے جو مذاکرات کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے، مذاکرات کے لیے کوئی طے شدہ شیڈول موجود نہیں ہے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مثبت نتائج حاصل نہیں ہو جاتے۔

خیال رہےکہ  غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک57 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی حملوں نے غزہ کی بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے خوراک کی شدید قلت، پینے کے پانی کی کمی اور بیماریوں کے پھیلاؤ کو جنم دیا ہے۔

واضح رہےکہ  قطر ان مذاکرات میں مرکزی ثالثی کردار ادا کر رہا ہے اور ماضی میں بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں اہم کردار ادا کر چکا ہے، عالمی برادری کی نظریں اب ان مذاکرات کے نتیجے پر مرکوز ہیں، جس سے غزہ میں انسانی المیے کے خاتمے کی امید وابستہ کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انتہا پسند اسرائیلی وزرا کی غزہ میں امداد بند کرنے اور فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی دھمکی
  • قطر: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلیے مذاکرات جاری
  • غزہ مذاکرات میں پیشرفت، لیکن جنگ کے مکمل خاتمے پر اختلاف برقرار ہیں؛ اسرائیل
  • صدر ٹرمپ کا نیتن یاہو کے اعزاز میں عشائیہ، غزہ جنگ بندی پر تبادلہ خیال
  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات؛ غزہ جنگ بندی اور ایران پر اہم فیصلے متوقع
  • حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات بغیر کسی پیش رفت ختم
  • نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی، مذاکرات کے لیے قطری دعوت قبول
  • اسرائیل کا مذاکراتی ٹیم قطر بھیجنے کا اعلان؛ حماس کی شرائط مسترد