حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی وفد کے پاس حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا مناسب اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا، ’’دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات کی پہلی نشست کے بعد اسرائیلی وفد کو اتنا اختیار حاصل نہیں کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کر سکے کیوں کہ اس کے پاس کوئی حقیقی اختیار نہیں۔
‘‘قطر میں ہونے والی یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم کی وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے قبل اتوار کو شروع ہوئی۔
غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ
واشنگٹن روانہ ہونے سے پہلے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ فائر بندی مذاکرات میں شریک اسرائیلی مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان شرائط پر فائر بندی کا معاہدہ کریں جو اسرائیل نے منظور کی ہیں۔
(جاری ہے)
نیتن یاہو کا اشارہ اس تجویز کی طرف تھا، جسے امریکی صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ ثالثی اسٹیو وٹکوف نے تیار کیا ہے۔
ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی کی ’حتمی‘ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماس
اسرائیل میں ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کی اسرائیل اور حماس کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو دور کیا جاسکتا ہے۔
نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقاتاسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کئی دنوں تک جاری رہنے والے دورے کے لیے ایسے وقت واشنگٹن پہنچے ہیں، جب غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششیں منطقی انجام کے قریب پہنچ رہی ہیں۔
تقریباً چھ ماہ قبل ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد نیتن یاہو کی ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔
روانگی سے قبل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا، ’’یہ میری (امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کے ساتھ تیسری ملاقات ہے، جب وہ چھ مہینے قبل دوبارہ منتخب ہوئے۔‘‘
دریں اثنا، ٹرمپ نے اتوار کو نیو جرسی میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ اس ہفتے ہو سکتا ہے۔
کیا حماس اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟
ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم غزہ پر ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ ہم اسے اس ہفتے کر سکتے ہیں۔‘‘
نیتن یاہو نے کہا کہ وہ امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کے نمائندوں اور امریکی حکومت کے دیگر اہم عہدیداروں سے بھی بات چیت کریں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا واشنگٹن کا یہ دورہ ایران کے ساتھ اس کی 12 روزہ لڑائی کے اختتام کے دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد ہو رہا ہے۔
اس لڑائی کے دوران امریکہ اور اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران کے جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات کو تباہ کر دیا تھا۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مظاہرہہفتے کی شام تل ابیب میں وزارت دفاع کے صدر دفتر کے قریب ایک چوک پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔ انہوں نے فائر بندی معاہدے اور غزہ میں موجود تقریباً 50 یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے اسرائیلی جھنڈے لہرائے، نعرے لگائے اور انہوں نھے یرغمالیوں کی تصاویر والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ باقی رہ جانے والے یرغمالیوں میں سے تقریباً 20 اب بھی زندہ ہیں۔ زیادہ تر یرغمالیوں کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے رہا کرایا جا چکا ہے جب کہ کچھ کو اسرائیلی فوج نے بھی بازیاب کرایا۔
ادارت: صلاح الدین زین، افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی نیتن یاہو فائر بندی کے ساتھ نے کہا
پڑھیں:
قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات ناکام
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی وفد مذاکرات میں شریک ضرور ہوا، لیکن حتمی معاہدے کے لیے ضروری اختیارات کے بغیر آیا، جس کی وجہ سے بات چیت آگے نہیں بڑھ سکی۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ حماس کے تازہ مطالبات اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہیں، تاہم پھر بھی انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی ٹیم قطر بھیجی۔
چند روز قبل حماس نے قطر اور امریکہ کی طرف سے پیش کیے گئے نئے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مجوزہ معاہدے پر مثبت ردعمل دیا تھا، جس کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ فریقین معاہدے کے قریب ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل 60 دن کی جنگ بندی کے لیے تیار ہو گیا ہے اور جلد قیدیوں کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ اتوار کو نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس اس ہفتے حماس سے معاہدہ ہونے کا اچھا موقع ہے۔