غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار گئے ہیں، جن میں 46 بچے بھی شامل ہیں۔
یہ حملے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے حکم کے بعد کیے گئے، جنہوں نے غزہ میں فوری اور شدید کارروائی کی ہدایت دی تھی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ کارروائی حماس کی جانب سے مبینہ طور پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے جواب میں کی گئی۔ جنوب غزہ کے رفح علاقے میں اسرائیلی فوج پر حملے کی اطلاع بھی ملی تھی۔
منگل کی رات نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے مختلف علاقوں پر دوبارہ بمباری شروع کی۔ الجزیرہ کے مطابق، ایک میزائل الشفاء اسپتال کے پیچھے بھی گرا، جس سے انسانی ہلاکتیں اور زخمی ہونے والے افراد میں اضافہ ہوا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، تازہ حملوں میں کم از کم 104 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 46 بچے شامل ہیں، جبکہ 253 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں ایک فلسطینی صحافی محمد المنیراوی اور ان کی اہلیہ بھی شامل ہیں، جو النصیرات میں ایک خیمے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے اس لیے کیے گئے کیونکہ حماس یا کسی اور نے اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا، اور اسرائیل کا جواب متوقع تھا۔ تاہم، حماس نے رفح کے قریب ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔