برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جو ممالک برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں کی حمایت کریں گے، ان پر 10 فیصد اضافی ٹیرف یعنی درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں کسی ملک کے لیے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
اتوار کی شام امریکا میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر صدر ٹرمپ نے لکھا کہ جو بھی ملک برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہوگا، اس پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لاگو ہوگا اور اس پالیسی میں کوئی استثنا نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
https://truthsocial.
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برکس میں شامل ترقی پذیر ممالک برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ایک سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
برکس میں شامل ممالک میں برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، ایتھوپیا، انڈونیشیا اور ایران شامل ہیں۔ یہ گروپ خود کو عالمی جنوب کے ممالک کے لیے ایک سیاسی و سفارتی رابطہ فورم قرار دیتا ہے جو مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
چینی صدر شی جن پنگ نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے اپنی جگہ وزیر اعظم لی کیانگ کو بھیجا، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آن لائن شرکت کی۔
اس کے علاوہ، صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ امریکا پیر سے مختلف ممالک کو خطوط بھیجنا شروع کرے گا جن میں ہر ملک کے لیے مخصوص ٹیرف کی شرح اور تجارتی معاہدوں کی تفصیلات درج ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اضافی ٹیرف امریکی صدر برکس تجارتی معاہدوں ٹیرف کی شرح چین ڈونلڈ ٹرمپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اضافی ٹیرف امریکی صدر تجارتی معاہدوں ٹیرف کی شرح چین ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
\ریاض: پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (Strategic Mutual Defence Agreement – SMDA) پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والا بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس معاہدے کو خطے میں امن و سلامتی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی تعاون کو مزید وسعت دیں گے بلکہ مشترکہ حکمتِ عملی، فوجی مشاورت اور خطے میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات بھی کریں گے۔
اس تاریخی پیش رفت کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔ ان کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی اتحاد کی عملی اہمیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت نہ صرف فوجی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ مشترکہ ردعمل کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار ہوگی۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ علاقائی خطرات اور ممکنہ جارحیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ روز جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے F-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور اس نئے دفاعی اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔