ایلون مسک کا سیاسی جماعت بنانے کا اعلان، امریکی صدر ٹرمپ نے اس فیصلے پر کیا ردعمل دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کی جانب سے نئی سیاسی جماعت بنانے کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دے دیا, انہوں نے کہا کہ ایلون مسک کا ناسا کے سابق نامزد سربراہ سے تعلق بھی مفادات کے ٹکراؤ کا باعث بن سکتا تھا کیونکہ مسک کا خلا سے متعلق کاروبار ناسا سے جڑا ہوا ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایک دن پہلے ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے ’امریکا پارٹی‘ کے نام سے نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا، نیو جرسی کے مورِسٹاؤن ایئرپورٹ پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تیسری جماعت بنانا بالکل بے معنی ہے۔
’امریکا ہمیشہ دو جماعتوں کے نظام پر چلتا آیا ہے اور تیسری جماعت صرف الجھن پیدا کرے گی، ماضی میں کوئی تیسری جماعت کامیاب نہیں ہوئی، اور مسک اس سے صرف مزے لے سکتے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید، ریپبلکن پارٹی کو ’پورکی پگ پارٹی‘ قرار دے دیا
بعد ازاں، صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر مزید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ایلون مسک مکمل طور پر قابو سے باہر ہو گئے ہیں، پچھلے 5 ہفتے اُن کے لیے ایک ٹرین حادثہ جیسے رہے ہیں۔
ایلون مسک نے ہفتے کے روز نئی جماعت کے قیام کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد صدر ٹرمپ کی ٹیکس کٹوتی اور اخراجات سے متعلق بل کی مخالفت کرنا ہے، جسے مسک نے ملک کو دیوالیہ کرنے والا اقدام قرار دیا۔
ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جب وہ 5 ٹریلین ڈالر کا قرض بڑھا رہے ہیں تو @DOGE کا مقصد کیا تھا، مسک کے مطابق ان کی نئی جماعت اگلے سال وسط مدتی انتخابات میں ان ریپبلکن قانون سازوں کو ہدف بنائے گی جنہوں نے صدر ٹرمپ کے اس بل کی حمایت کی۔
مزید پڑھیں:ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد ایلون مسک ’رام‘ ہو گئے، صدر کی عالمی کامیابیوں کا اعتراف
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ماضی میں ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے کروڑوں ڈالر فراہم کیے تھے اور وائٹ ہاؤس میں ان کے ساتھ کئی مواقع پر نظر آئے، تاہم، اخراجات کے بل پر اختلافات کے بعد ان دونوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، مسک کی ناراضی کی اصل وجہ یہ ہے کہ نئے بل کے تحت ٹیسلا کی الیکٹرک گاڑیوں کے لیے دی جانے والی سبسڈی واپس لے لی گئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد پر نظر ثانی کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ایلون مسک کے قریبی ساتھی، جیرڈ آئزک مین، کو ناسا کا سربراہ نامزد کرنا ایک غلط فیصلہ تھا، دسمبر میں یہ نامزدگی کی گئی تھی لیکن سینیٹ میں ووٹنگ سے پہلے اسے مئی کے آخر میں کوئی وجہ بتائے بغیر واپس لے لیا گیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ نے ایران میں موجود ’دوستوں‘ کے لیے ایلون مسک سے مددمانگ لی
صدر ٹرمپ نے کہا کہ جب ناسا ایلون مسک کے کاروباری مفادات کا حصہ ہو، تو ان کے قریبی دوست کو اس کا سربراہ بنانا مناسب نہیں تھا۔ میری اولین ذمہ داری امریکی عوام کے مفادات کا تحفظ ہے۔
ادھر ایلون مسک کی جماعت کے اعلان کے بعد ’آزوریا پارٹنرز‘ نے ٹیسلا کے ای ٹی ایف فنڈ کی لانچنگ موخر کر دی، ادارے نے بیان دیا کہ نئی جماعت کا قیام، ایلون مسک کی بطور سی ای او ذمہ داریوں سے تصادم رکھتا ہے۔
آزوریا کے سی ای او جیمز فِش بیک نے کہا کہ بورڈ کو فوراً میٹنگ کرنی چاہیے اور ایلون مسک سے وضاحت لینی چاہیے کہ کیا ان کی سیاسی سرگرمیاں اُن کی ٹیسلا میں ذمہ داریوں سے مطابقت رکھتی ہیں یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیس ایکس الیکٹرک گاڑیوں ایکس ایلون مسک ٹروتھ سوشل ٹیسلا ڈونلڈ ٹرمپ سبسڈی مضحکہ خیز ناسا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس الیکٹرک گاڑیوں ایکس ایلون مسک ٹروتھ سوشل ٹیسلا ڈونلڈ ٹرمپ سبسڈی مضحکہ خیز ایلون مسک نے ایلون مسک کی ٹرمپ کی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ کا پارٹی سے استعفیٰ، نئی جماعت کے قیام کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانوی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ زہرا سلطانہ نے 14 سالہ وابستگی کے بعد لیبر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا ہےکہ پارٹی کی فلسطین سے متعلق پالیسی اور سماجی بہبود کے نظام میں عدم اصلاحات ہیں، جس کی وجہ سے اب نئی جماعت بنائی جائے گی۔
برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں اعلان کیا کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا ارادہ رکھتی ہیں جس کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ اور نظام میں حقیقی اصلاحات لانا ہوگا۔
انہوں نےکہا کہ سابق لیبر پارٹی لیڈر جیرمی کوربن کے ساتھ مل کر وہ اس نئی جماعت کی بنیاد رکھ رہی ہیں، اس اقدام کو برطانوی سیاسی حلقوں میں ایک ممکنہ “لیفٹ ونگ” اتحاد کی بحالی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
زہرا سلطانہ نے کہا کہ میرا ضمیر مجھے مجبور کرتا ہے کہ میں ایسی جماعت کا حصہ نہ بنوں جو غزہ میں جاری قتل عام پر خاموشی اختیار کرے اور غربت و محرومی سے نبرد آزما شہریوں کے لیے موجود سوشل سسٹم کو مزید کمزور کرے۔ میں ایک ایسی سیاسی قوت کا خواب دیکھتی ہوں جو مساوات، انصاف اور امن پر مبنی ہو۔
خیال رہےکہ زہرا سلطانہ 2019 میں برطانوی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں، ان چند نمایاں مسلم ارکان میں شامل ہیں جنہوں نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی اور اسرائیلی مظالم پر لیبر پارٹی کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، وہ اکثر برطانوی حکومت کی فلاحی پالیسیوں میں کٹوتیوں اور عوامی خدمات کی نجکاری پر بھی نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔
زہرا سلطانہ کی جانب سے نئی جماعت کی باضابطہ لانچنگ کی تاریخ کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے، اس وقت سیاسی حلقے اس نئی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا یہ جماعت مستقبل میں لیبر پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے یا نہیں۔