ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
ملک میں اکتوبر میں مہنگائی وزارت خزانہ کے تخمینے سے زائد ریکارڈ ہوئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی کی شرح میں 1.83 فیصد کا اضافہ ہوا، اکتوبر میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح 6.24 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ کا اکتوبر کیلئے مہنگائی کا تخمینہ 5 سے 6 فیصد کے درمیان تھا
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا اکتوبر اوسط مہنگائی 4.
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دیہات میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 2.26 فیصد بڑھی، اکتوبر میں شہروں میں مہنگائی میں 1.54فیصد کا اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دیہات میں مہنگائی کی سالانہ شرح 6.59 فیصد رہی، اکتوبر میں شہروں میں منہگائی کی سالانہ شرح 6 فیصد رہی
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اکتوبر میں مہنگائی کی سالانہ شرح کے مطابق
پڑھیں:
صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔
وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔
رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔