ترکی نے مقامی طور پر تیار کردہ جدید الطائے ٹینک فوج کے حوالے کر دیے، رجب طیب
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکی نے اپنی مسلح افواج کو مقامی طور پر تیار کردہ پہلے جدید الطائے (Altay) ٹینک فراہم کر دیے ہیں، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے انقرہ میں قائم بی ایم سی (BMC) ٹینک اور نئی نسل کے بکتر بند گاڑیوں کے پیداواری مرکز کی افتتاحی تقریب کے دوران اس پیشرفت کا اعلان کیا۔
عالمی میڈیا رپور ٹس کےمطابق ایردوان نے کہا کہ الطائے ٹینک ترکی کا نیا مین بیٹل ٹینک ہے، جس کی بڑے پیمانے پر پیداوار بی ایم سی کے انقرہ پلانٹ میں جاری ہے، ٹینکوں نے فوج کے حوالے کیے جانے سے قبل 35 ہزار کلومیٹر کے سخت آزمائشی سفر اور 3,700 لائیو فائر مشقیں مکمل کیں، جس سے ان کی صلاحیتوں اور کارکردگی کا عملی مظاہرہ ہوا۔
صدر ایردوان کے مطابق الطائے کو جدید نظاموں سے لیس کیا گیا ہے تاکہ یہ میدانِ جنگ کے سخت ترین حالات کا مقابلہ کر سکے، 63 ہزار مربع میٹر پر پھیلی اس پیداواری فیکٹری میں ہر ماہ 8 الطائے ٹینک اور 10 التوغ (Altug) بکتر بند گاڑیاں تیار کی جائیں گی، جنہیں انہوں نے میدانِ جنگ کے قلعے قرار دیا۔
ایردوان نے کہا کہ ہم اپنی فضائی، زمینی اور بحری دفاعی ٹیکنالوجی سے ایک نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ اب ہم پیروی کرنے والے نہیں بلکہ وہ ملک ہیں جن کی پیروی کی جاتی ہے، ترکی کا دفاعی انحصار غیر ملکی سازوسامان پر 20 فیصد سے کم رہ گیا ہے، جب کہ ملکی افواج اپنی زیادہ تر ضروریات مقامی سازوسامان سے پوری کر رہی ہیں۔
ان کے مطابق ترکی کے پاس اس وقت 1,400 سے زائد دفاعی منصوبے جاری ہیں، وہ دنیا کے سرفہرست تین ممالک میں شامل ہے جو بغیر پائلٹ طیارے (UAVs) تیار کرتے ہیں، اور 2024 میں دنیا بھر کے 180 ممالک کو 65 فیصد UAVs ترکی نے فراہم کیے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے سال الطائے ٹینک کے ساتھ لیوپارڈ 2A4 ماڈرنائزیشن منصوبہ بھی مکمل کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بلوچستان: ژوب میں پہاڑوں پر آگ لگنے سے جنگلات کو شدید نقصان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلوچستان کے ضلع ژوب کی کلی عثمان زئی کے پہاڑوں پر واقع جنگلات میں شدید آگ لگ گئی ہے۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ آگ زیتون کے درختوں والے جنگلات تک پھیل گئی ہے اور دھوئیں کے بادل پورے علاقے میں پھیل گئے ہیں جس سے مقامی آبادی اور جنگلی حیات کو خطرہ لاحق ہے۔
ڈپٹی کمشنر ژوب عارف زرگون نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے متعلقہ محکموں کی ٹیمیں فوری طور پر روانہ کر دی گئی ہیں۔ محکمہ جنگلات کی ٹیم نے بھی پہاڑوں پر پہنچ کر آگ بجھانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ مقامی لوگ بھی آگ کو پھیلنے سے روکنے میں حکام کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق آگ پہاڑوں کی بلند جگہوں پر پھیلی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اس پر قابو پانا مشکل ہے اور آگ کی شدت کو کم کرنے کے لیے مزید وسائل اور اہلکار طلب کیے جا سکتے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور متاثرہ علاقے میں حفاظتی اقدامات بڑھا دیے گئے ہیں۔