چین میں عوامی غصے کا نشانہ بننے والے مجسمے، لوگ تھپڑ اور ٹھوکریں مار کر بھڑاس نکالتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین میں ایک ایسا منفرد تاریخی منظر روزانہ دیکھنے کو ملتا ہے جہاں لوگ پانچ صدیوں سے زیادہ پرانے دو مجسموں پر غصہ اتارتے ہیں۔
مشرقی چین کے شہر ہانگژو میں واقع ایک بہادر جنرل یوئے فی کے مزار کے سامنے ان کے دشمن سمجھے جانے والے سونگ خاندان کے سابق چانسلر کن ہوئی اور ان کی اہلیہ کے لوہے کے مجسموں کو روزانہ سیکڑوں لوگ تھپڑ، ٹھوکریں اور لعنتیں بھیجتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سلسلہ تقریباً پانچ سو برس سے جاری ہے، جب سے ان دونوں کو چینی تاریخ کی سب سے زیادہ قابلِ نفرت شخصیات قرار دیا گیا۔
روایت کے مطابق کن ہوئی نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر وفادار جنرل یوئے فی پر غداری کے جھوٹے الزامات لگائے، جس کے نتیجے میں انہیں قید میں قتل کر دیا گیا۔ جنرل یوئے فی بعد ازاں چین میں قومی ہیرو اور وفاداری کی علامت کے طور پر مشہور ہوئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عوام کے اس مسلسل اظہارِ نفرت کے باعث ان مجسموں کو اب تک گیارہ بار تبدیل کیا جا چکا ہے جبکہ موجودہ مجسمے 1979ء میں نصب کیے گئے تھے۔ ہانگژو کے مقامی شہری اور سیاح آج بھی مزار پر آکر ان مجسموں کو تھپڑ مارنا ایک علامتی سزا سمجھتے ہیں تاکہ غداری کی یاد ہمیشہ کے لیے زندہ رہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت میں ’دل دل پاکستان‘ گانے کے بعد حملے کا نشانہ بنتے بنتے بچے، فرحان سعید
گلوکار و اداکار فرحان سعید نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں بھارتی دورے کے دوران وہاں ہونے والے کنسرٹ میں ’دل دل پاکستان، جان جان ہندوستان‘ گانےکے بعد وہ حملے کا نشانہ بنتے بنتے بچ گئے۔
فرحان سعید نے حال ہی میں ’ہنسنا منع ہے‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اداکاری اور گلوکاری سمیت دیگر معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کے دوران ایک سوال کےجواب میں انہوں نے بھارت میں میوزک کنسرٹ کا ایک واقعہ سنایا کہ کس طرح وہ اور ان کے دوسرے ساتھی حملے کی زد میں آتے آتے بچے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں امن کی آشا کے وقت ان کا میوزیکل بینڈ بھارتی دورے پر گیا تھا، ان کے کنسرٹ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور ان کا دورہ شاندار رہا۔
ان کے مطابق ابتدائی طور پر انہوں نے دارالحکومت نئی دہلی میں کنسرٹ کیا، جہاں انہوں نے مشہور گانا ’عادت‘ بھی گایا جب کہ دوسرے گانے بھی گائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہلی میں ہونے والے کنسرٹ کے دوران ہی انہوں نے دوسرے گانے گانے کے دوران ہی مشہور ملی نغمہ ’دل دل پاکستان‘ گانا شروع کیا لیکن انہوں نے ’جان جان پاکستان‘ کی جگہ ؔجان جان ہندوستان‘ گایا۔
فرحان سعید کے مطابق ان کی جانب سے ’دل دل پاکستان، جان جان ہندوستان‘ گانے پر کنسرٹ میں موجود پنڈال میں خوشی دوڑ گئی، ان کا گانا ہر کسی کو پسند آیا، جس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ بھارت میں ہونے والے ہر کنسرٹ میں ایسے ہی گائیں گے۔
گلوکار نے کہا کہ دہلی کے بعد انہوں نے اگلا کنسرٹ کولکتہ میں کیا، جہاں ان کا کنسرٹ کرکٹ گراؤنڈ میں تھا اور پورا گراؤنڈ لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔
گلوکار نے بتایا کہ انہوں نے کنسرٹ کے دوران دیگر گانوں پر پرفارمنس کے بعد ’دل دل پاکستان، جان جان ہندوستان‘ گایا لیکن گانا ختم ہونے سے قبل ہی آرگنائیزر ان کے پاس آئے اور کان میں کہا کہ گانا ختم کرنے کے بعد فوری طور پر گاڑی میں چلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرگنائیزر کی جانب سے ایسا کہنے پر ان سمیت ان کے بینڈ کے تمام ارکان پریشان ہوگئے کیوں کہ کنسرٹ میں زیادہ ہی جوش تھا اور انہیں آرگنائیزر کی ہدایات سمجھ میں نہیں آئیں۔
ان کے مطابق گانا ختم کرنے کے بعد جیسے ہی وہ گاڑی میں بیٹھے تو ڈرائیور نے تیزی سے وہاں سے گاڑی نکالی، جس پر وہ مزید پریشان ہوگئے اور وہ پوچھتے رہے کہ کیا ہوا ہے؟ لیکن انہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔
فرحان سعید کا کہنا تھا کہ ہوٹل پہنچنے کے بعد انہوں نے آرام سے آرگنائیزر سے پوچھا، جس پر ان کے آرگنائیزر جذباتی ہوگئے اور ان سے شکوہ کیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا؟
گلوکار نے بتایا کہ آرگنائیزر کے شکوے کے بعد انہوں نے ان سے پوچھا کہ انہوں نے کیا کیا ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ آپ لوگوں نے ’دل دل پاکستان، جا جا ہندوستان‘ گایا ہے۔
ان کے مطابق آرگنائیزر نے انہیں بتایا کہ 300 سے 400 جوان ان پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہوگئےتھے، جس وجہ سے وہ انہیں ایمرجنسی میں وہاں سے نکال کر آئے۔
گلوکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے آرگنائیزر کو بتایا کہ وہ ’جا جا ہندوستان‘ نہیں بلکہ ’جان جان ہندوستان‘ گا رہے تھے، جسے سننے والے نہ سمجھ سکے۔