جرمنی میں عدم تحفظ کا شکار خواتین
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: فن، سائنس، سیاست اور سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والی تقریباً 50 خواتین نے جرمن چانسلر فریڈرِش مَرٹس کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے، جس میں خواتین کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خصوصی رپورٹ:
یورپی ملک جرمنی کی نصف سے زیادہ خواتین عوامی مقامات پر خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ تازہ ترین سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی کی نصف سے زیادہ خواتین عوامی مقامات، خاص طور پر کلبوں اور ریلوے اسٹیشنوں میں خود کو محفوظ نہیں سمجھتیں۔ جرمن روزنامہ پاسایر نوئے پرسے نے رپورٹ کیا ہے کہ "سیوی" نامی ادارے کے سروے کے مطابق 55 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ عوامی جگہوں جیسے سڑکوں، پارکوں اور عوامی ٹرانسپورٹ میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ کلبوں اور ریلوے اسٹیشنوں کے بارے میں سیکیورٹی کے احساس میں سب سے زیادہ کمی پائی گئی، جہاں صرف 14 فیصد خواتین نے کہا کہ وہ خود کو وہاں محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ سروے کے تمام شرکاء (جن میں مرد بھی شامل تھے) میں سے تقریباً نصف یعنی 49 فیصد نے کہا کہ وہ مذکورہ عوامی مقامات پر محفوظ نہیں ہیں۔ یہ آن لائن سروے 23 سے 27 اکتوبر کے دوران 18 سال سے زائد عمر کے 5000 افراد سے کیا گیا، جسے ادارے نے جرمنی کی مجموعی آبادی کا نمائندہ نمونہ قرار دیا ہے۔
جرمن خواتین ماہرین کا چانسلر کے نام کھلا خط
اس دوران فن، سائنس، سیاست اور سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والی تقریباً 50 خواتین نے جرمن چانسلر فریڈرِش مَرٹس کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے، جس میں خواتین کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط میں چانسلر کے حالیہ مہاجر مخالف بیانات پر تنقید کی گئی ہے، جن میں انہوں نے کہا تھا کہ مہاجرین نے شہروں کی ظاہری صورت کو بگاڑ دیا ہے اور اس پر رائے کے لیے لڑکیوں سے پوچھنا چاہیے۔ خواتین نے جواب میں لکھا کہ ہم لڑکیوں یعنی خواتین کی سیکیورٹی پر بات کرنا چاہتے ہیں، مگر سنجیدگی سے، نہ کہ اسے نسل پرستانہ بیانیوں کے جواز کے طور پر استعمال کیا جائے۔
دستخط کنندگان میں شامل نمایاں شخصیات
اس کھلے خط پر دستخط کرنے والوں میں سبز جماعت کی سیاستدان ریکارڈا لانگ، ماحولیاتی کارکن لوئیزا نوئبائر، گلوکارہ جوی دنالین، مصنفہ آلیس ہسٹرز، ماہرِ معاشیات ایزابیلّا ویبر، اداکارہ ملیکا فروتن، سماجیات دان یوتا آلمندینگر، اور مصنفات لینا گورلیک و میتو سانیال شامل ہیں۔
خط میں پیش کردہ 10 مطالبات
خط میں چانسلر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایک ایسا عوامی ماحول پیدا کیا جائے جہاں سب خصوصاً خواتین، خود کو محفوظ اور بااعتماد محسوس کریں۔ دس بنیادی مطالبات میں شامل ہیں:
۔ جنسی اور گھریلو تشدد کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی
۔ عوامی مقامات پر بہتر روشنی اور نگرانی
۔ خواتین کے قتل (Femicide) کو جرمنی کے قانون میں باقاعدہ جرم کے طور پر شامل کرنا
۔ خواتین پر تشدد کے درست اعداد و شمار جمع کرنا
۔ محفوظ پناہ گاہوں اور امدادی مراکز کے لیے خاطر خواہ فنڈز
۔ اسقاطِ حمل کے قانون میں اصلاحات
۔ ڈیجیٹل تشدد اور آن لائن نسل پرستی کے خلاف تحفظ
۔ خواتین کی مالی خود مختاری کو مضبوط کرنا
۔ بڑھتی عمر کی خواتین میں غربت کے خاتمے کے لیے پالیسی اقدامات
۔ عوامی آگاہی اور سماجی انصاف کے فروغ کے لیے ریاستی مہمات
شخصیات نے اعلان کیا ہے کہ ان کی یہ درخواست (petition) آن لائن شائع کی جائے گی تاکہ دیگر شہری بھی اس پر دستخط کر سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوامی مقامات خواتین نے کیا گیا خود کو کے لیے نے کہا
پڑھیں:
وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی کی جرمن سفیر اِنا لاپیل سے ملاقات
---فائل فوٹوزوزیرِ مملکت خزانہ اور ریلوے بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کو پائیدار اور برآمدات پر مبنی معاشی ترقی میں بدلنے پر کام کر رہے ہیں۔
بلال اظہر کیانی نے جرمنی کی سفیر اِنا لاپیل سے ملاقات کی، اس دوران ڈپٹی ہیڈ آف مشن آرنو کِرچَوف اور اکنامک کونسلر جینین روہور بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
بلال کیانی اور جرمن سفیر کے درمیان دوطرفہ ملاقات کے دوران جرمنی اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرِ مملکت اور جرمن سفیر نے ملاقات کے دوران پاکستان جرمنی تعلقات کے فروغ کے لیے قریبی رابطوں کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر بلال کیانی نے کہا کہ معاشی استحکام کو پائیدار اور برآمدات پر مبنی معاشی ترقی میں بدلنے پر کام کر رہے ہیں، ایم ایل 1 اور ایم ایل 3 ریلوے ٹریک کے منصوبوں میں پیشرفت ہوئی ہے۔
اس موقع پر جرمن سفیر اِنا لاپیل نے بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعاون کا خیرمقدم کیا۔