امریکا میں غیر ملکیوں کے داخلے کےلیےنئےقواعد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن : امریکانے غیرملکیوں اور گرین کارڈ ہولڈرز کے ملک میں داخلے اور اخراج کےلیے نئے قواعد کا اعلان کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے غیر ملکیوں بشمول گرین کارڈ ہولڈرز کے لیے ملک میں داخلے اور خروج کے وقت بایومیٹرک اور چہرہ شناس نظام کو لازمی قرار دے دیا۔
یہ نیا ضابطہ 26 دسمبر 2025ءسے نافذ ہوگا، جس کے ذریعے جعلی سفری دستاویزات، شناختی دھوکادہی اور ویزہ کی مدت سے تجاوز کے واقعات کو روکا جائے گا۔
محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ذیلی ادارے یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے بتایا کہ ہر غیر امریکی شہری کی تصویر اور دیگر بایومیٹرک معلومات سرحدی چیک پوائنٹس پر داخلے اور روانگی پر حاصل کی جائیں گی، اس سلسلے میں عمر کی وہ رعایتیں بھی ختم کردی گئی ہیں جو پہلے 14 سال سے کم اور 79 سال سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے تھیں۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ نظام دراصل موجودہ چہرہ شناخت ٹیکنالوجی کو وسعت دے گا جو اس وقت زیادہ تر بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر استعمال کی جا رہی ہے
نئے ضوابط کے بعد اسے تمام زمینی، سمندری اور فضائی داخلی و خارجی راستوں پر لازم کیا جائے گا، آئندہ تین سے پانچ سالوں میں یہ بایومیٹرک نظام تمام بڑے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جدید بایومیٹرک نظام سے سرحدی عمل تیز، محفوظ اور زیادہ شفاف ہو جائے گا اور اس سے وہ خامیاں دور ہوں گی جن کا فائدہ ماضی میں غیر قانونی داخلے یا ویزہ کی خلاف ورزی کرنے والے افراد نے اٹھایا
اس نئے نظام کے تحت مسافروں کی تصویری معلومات ایک مرکزی ڈیٹا بیس میں جمع ہوں گی جنہیں پاسپورٹ و دیگر سفری دستاویزات سے جوڑ کر بروقت تصدیق کی جائے گی۔
دوسری طرف امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) کے سینئر پالیسی مشیر کوڈی وینزکے نے اس اقدام کوپرائیویسی کے حق پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نا قابلِ اعتماد ہے۔
چہرہ شناخت ٹیکنالوجی سیاہ فاموں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے چہروں کی شناخت میں زیادہ غلطیاں کرتی ہے، جس سے امتیازی سلوک کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، یہ اقلیتوں کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہے اور ایک مستقل نگرانی کے نظام کی بنیاد رکھتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جائے گا
پڑھیں:
میٹرک آرٹس طلبہ کو پری میڈیکل اور پری انجینیئرنگ میں داخلے کی اجازت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر میں میٹرک آرٹس گروپ کے طلبہ کے لیے ایک بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت انہیں اب انٹرمیڈیٹ میں پری میڈیکل اور پری انجینیئرنگ گروپس میں داخلہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے، یہ فیصلہ انٹر بورڈ کوآرڈی نیشن کمیشن (آئی بی سی سی) نے اپنے 183ویں اجلاس میں کیا، جو 4 اور 5 دسمبر 2025 کو کراچی میں منعقد ہوا۔
ترجمان آئی بی سی سی کے مطابق یہ اہم فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور سفارشات کے بعد متفقہ طور پر منظور کیا گیا، مشاورت میں پاکستان انجینیئرنگ کونسل (پی ای سی)، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی)، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، نیشنل کریکولم کونسل (این سی سی) اور صوبائی کریکولم اتھارٹیز کی آراء شامل تھیں۔
آئی بی سی سی کے ڈائریکٹر کی جانب سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس کے مطابق یہ پالیسی 2026 کے پہلے سالانہ ایس ایس سی امتحانات سے نافذ العمل ہوگی، اس کے بعد میٹرک آرٹس گروپ کے طلبہ کو انٹر میں سائنس گروپس کے داخلوں کے لیے درخواست دینے کی اجازت ہوگی، تاہم میرٹ برقرار رکھنے کے لیے تعلیمی ادارے ضروری اقدامات کے پابند ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ داخلہ دینے والے ادارے چاہیں تو کم از کم نمبروں کی شرط رکھ سکتے ہیں یا پلیسمنٹ ٹیسٹ کے ذریعے طلبہ کی اہلیت جانچ سکتے ہیں، تاکہ پری میڈیکل اور پری انجینیئرنگ کے معیار پر سمجھوتہ نہ ہو، یہ فیصلہ ہزاروں آرٹس طلبہ کے لیے نئے تعلیمی مواقع اور مستقبل کے انتخاب میں بڑی تبدیلی کا سبب بنے گا۔