ریئر ارتھ منرلز کیا ہیں اور ان کا مصرف کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
الیکٹرک گاڑیاں، جنگی طیارے اور ٹیبلٹ کمپیوٹر بظاہر 3 مختلف چیزیں ہیں لیکن ان سب میں ایک قدر مشترک ہے اور وہ ہیں کمیاب ارضیاتی معدنیات یعنی ریئر ارتھ منرلز۔
یہ بھی پڑھیں: چین کی نایاب معدنیات کی برآمدات پر نئی پابندیاں، امریکا برہم
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ وہ عناصر ہیں جن کی مانگ دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہی ہے مگر ان کی دستیابی محدود اور مخصوص علاقوں تک محدود ہے۔
یہ 17 کیمیائی عناصر پر مشتمل ایک ایسا گروپ ہے جو جدید ٹیکنالوجی کی تقریباً ہر اہم ایجاد میں استعمال ہوتے ہیں خواہ وہ اسمارٹ فونز ہوں یا ایل ای ڈی ٹی وی، ڈیجیٹل کیمرے یا فلیٹ اسکرینز۔
یہی عناصر مستقل مقناطیسوں کی تیاری میں بھی بنیادی کردار ادا کرتے ہیں جو الیکٹرک گاڑیوں اور ونڈ ٹربائنز جیسی ماحول دوست ٹیکنالوجیز کے لیے ناگزیر ہیں۔
طاقتور مگر ہلکے مقناطیسکمیاب ارضیاتی عناصر سے تیار کردہ مستقل مقناطیس عام مقناطیسوں کے مقابلے میں زیادہ طاقت ور، ہلکے اور دیرپا ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جدید الیکٹرک موٹرز، طیاروں کے پرزے اور ہوا سے بجلی بنانے والے ٹربائنز انہی مقناطیسوں پر انحصار کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کے پاکستان میں اہم معدنیات پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
یہ مقناطیس دہائیوں تک اپنی مقناطیسی طاقت برقرار رکھتے ہیں جس سے ان کی صنعتی افادیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
ان عناصر کی بڑھتی ہوئی اسٹریٹیجک اہمیتکمیاب ارضیاتی عناصر کا استعمال اب صرف صارفین کی مصنوعات تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ دفاعی ٹیکنالوجی میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں جیسے جنگی طیارے، آبدوزیں اور میزائل سسٹمز۔
ان میں سے 2 عناصر نیوڈیمیم اور پراسیوڈیمیم مستقل مقناطیسوں کی تیاری کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کی فی کلو قیمت تقریباً 55 یورو (62 امریکی ڈالر) ہے جبکہ ٹیربیم کی قیمت 850 یورو فی کلوگرام تک پہنچ سکتی ہے۔
ہر جگہ موجود لیکن پھر بھی کمیابدلچسپ بات یہ ہے کہ یہ عناصر حقیقت میں اتنے کمیاب نہیں جتنے ان کا نام ظاہر کرتا ہے۔
یہ زمین کی پرت میں معمولی مقدار میں تقریباً ہر جگہ پائے جاتے ہیں مگر قابل استعمال مقدار میں ذخائر صرف چند مخصوص خطوں میں ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے چینی دباؤ سے نکلنے کے لیے میانمار کی نایاب معدنیات پر نظریں گاڑھ لیں
اصل چیلنج ان ذخائر کو تلاش کرنا، نکالنا اور پھر اقتصادی لحاظ سے فائدہ مند طریقے سے استعمال میں لانا ہے۔
چین کی عالمی اجارہ داریامریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق دنیا میں 70 فیصد سے زیادہ کمیاب ارضیاتی عناصر چین سے نکالے جاتے ہیں۔
ان میں سب سے بڑا ذخیرہ شمالی چین کی بایان اوبو کان میں موجود ہے۔
چین کے پاس اتنے بڑے ذخائر ہیں کہ وہ آسٹریلیا کے ماؤنٹ ویلڈ اور گرین لینڈ کے کوانے فیلڈ کے مجموعے سے بھی زیادہ ہیں۔
نہ صرف نکالنے کا عمل بلکہ پروسیسنگ، علیحدگی اور خالص دھات کی تیاری بھی زیادہ تر چین میں ہی کی جاتی ہے۔
یوں چین نہ صرف ان عناصر کا سب سے بڑا سپلائر ہے بلکہ مستقل مقناطیسوں کا سب سے بڑا تیارکنندہ بھی بن چکا ہے۔
یورپی یونین اور مغربی ممالک کا انحصاریورپی یونین کو کمیاب ارضیاتی عناصر کی اپنی ضرورت کا 80 سے 100 فیصد تک حصہ چین سے حاصل کرنا پڑتا ہے۔
خصوصاً بھاری عناصر کی صورت میں تو یورپ کا انحصار مکمل طور پر چین پر ہے کیونکہ ان کی علیحدگی اور صفائی کا عمل نہایت پیچیدہ اور مہنگا ہے۔
چین کی سپلائی بند ہوئی تو؟اگر چین نے کبھی ان عناصر کی سپلائی محدود کر دی تو مغربی ممالک کے لیے یہ ایک سنگین صنعتی بحران بن سکتا ہے۔
اسی خدشے کے پیشِ نظر یورپی یونین اور امریکا دونوں نے اپنی داخلی سپلائی چین مضبوط بنانے پر کام شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط
یورپی یونین نے سنہ 2024 میں ’کریٹیکل را مٹیریلز ایکٹ‘ منظور کیا جس کے تحت سنہ 2030 تک ایسے اہم معدنیات کی پیداوار کا ایک بڑا حصہ یورپ کے اندر ہی ممکن بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
یونین اپنے قریبی اتحادیوں جیسے ناروے کے ساتھ بھی تعاون بڑھانا چاہتی ہے۔
اسی طرح امریکی محکمہ دفاع نے سنہ 2020 سے ملکی کمپنیوں میں بھاری سرمایہ کاری شروع کر رکھی ہے تاکہ سنہ 2027 تک ’مائن ٹو میگنٹ‘ یعنی کان کنی سے لے کر مقناطیس کی تیاری تک کا مکمل عمل امریکا میں ہی ممکن بنایا جا سکے۔
کمیاب ارضیاتی عناصر جدید دنیا کی ٹیکنالوجی، توانائی اور دفاع تینوں ستونوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اٹک میں سونے کے ذخائر کی نیلامی جلد، 2 مزید مقامات پر ذخائر ملے ہیں، وزیر معدنیات پنجاب
چاہے معاملہ الیکٹرک گاڑیوں کا ہو یا اسمارٹ فونز کی یا خلائی ٹیکنالوجی کا ان عناصر کے بغیر ترقی کا تصور ممکن نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ریئر ارتھ منرلز قیمتی دھاتیں قیمتی معدنیات قیمتی منرلز کمیاب ارضیاتی عناصر کمیاب ارضیاتی معدنیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ریئر ارتھ منرلز قیمتی دھاتیں قیمتی معدنیات قیمتی منرلز کمیاب ارضیاتی عناصر کمیاب ارضیاتی معدنیات کمیاب ارضیاتی عناصر یورپی یونین کی تیاری عناصر کی چین کی کے لیے
پڑھیں:
حکومت پنجاب نے معدنیات و کان کنی کےلئے نیا جامع قانونی نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت پنجاب نے معدنیات و کان کنی کےلئے نیا جامع قانونی نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا۔پنجاب مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کل پنجاب اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ بل کے تحت لائسنسنگ اتھارٹی ،کان کنی ومعدنیات فورس، پولیس اسٹیشن اورعدالتوں کی تشکیل دی جائے گی۔
بل متن کے مطابق اتھارٹی کے پاس نئے لائسنس کے اجرا اور معطل وختم کرنے کا اختیار ہوگا، بل کے تحت کان کنی ومعدنیات فورس تشکیل دی جائے گی۔ غیر قانونی کان کنی روکنا کان کنی ومعدنیات فورس کےذمےہوگا۔ بل کےتحت کان کنی ومعدنیات پولیس اسٹیشن تشکیل پائیں گے، بل کے تحت کان کنی و معدنیات کے معاملات لئے اسپیشل کورٹس تشکیل دئیے جائیں گے۔کان کنی ومعدنیات فورس کاسینئرافسرڈی جی ہوگا، ڈی جی اور سینئر افسران کےعلاوہ فورس کو یونیفارم پہننالازم ہوگا، فورس کے پاس گرفتار کرنے کا اختیارہوگا۔ بل مظوری کے بعد متعدد مسودہ قانون ختم کردئیے جائیں گے۔
لاہور ریلوے اسٹیشن پر قلی اب کس کی زیر نگرانی کام کریں گے ۔۔۔؟ جانیے
اسپیشل کورٹ کا فیصلہ سیشن کورٹ میں چیلنج ہوگا، بل کےتحت ایکسپلوریشن پروموشن ڈویژن تشکیل پائےگا، ایکسپلوریشن پروموشن ڈویژن جیولوجیکل ڈیٹا بیس تیار کرے گا، بل میں بڈنگ کےطریقہ کار،جرمانوں کی شقیں بھی موجود ہے۔معدنیات و کان کنی کےلئے نیا جامع قانونی نظام متعارف کرانے کا بل کا مقصد سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور قانونی یقین فراہم کرناہے، بل کا مقصدقومی و ین الاقوامی معیارات کے مطابق مؤثر قانونی نظام بناناہے، بل کا مقصد سائنسی اور ماحولیاتی طور پر ذمہ دارکان کنی کےطریقوں کوفروغ دینا ہے۔
مزید :