سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 56واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان نے شرکت کی۔ اجلاس میں عدالتی نظام میں اصلاحات، مقدمات کی جلد نمٹار اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم: سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی ازسرِنو تشکیل

اجلاس میں جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل دینے اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے کی صورت میں نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور نافذ کرنے اور ایف بی آر میں اسکریننگ کمیٹی اور غیر ضروری مقدمات کے خاتمے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

مقدمات کے فیصلوں کے لیے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد کرنے اور ضلعی عدلیہ میں اصلاحات کی سفارشات 30 دن کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ نے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹا کر ریکارڈ قائم کیا جبکہ پشاور ہائی کورٹ میں وراثتی مقدمات اور ڈبل ڈاکٹ نظام کی تعریف کی گئی اور 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت دی گئی۔

ماڈل ٹرائل کورٹس کی کارکردگی کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کو سرفہرست قرار دیا گیا۔ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کے لیے قومی گائیڈ لائنز تیار کرنے اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی گئی۔ سندھ ہائی کورٹ کو ای فائلنگ اقدامات پر سراہا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ججز میڈیا پر بات نہیں کر سکیں گے، سپریم جوڈیشل کونسل نے ترمیم شدہ ضابطہ اخلاق جاری کردیا

خواتین اور خاندانی سہولت مراکز کے قیام کی اصولی منظوری دی گئی جبکہ ایکسیس ٹو جسٹس فنڈ کے تحت 2 ارب 58 کروڑ روپے سے زائد فنڈز جاری کیے گئے۔ عدالتوں کی سولرائزیشن کے لیے صوبائی حکومتوں سے اضافی فنڈز لینے کی ہدایت بھی کی گئی۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس میں عدلیہ کی استعداد بڑھانے، مقدمات کی رفتار اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے جامع اور عملی اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ لاہور ہائی کورٹ نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ لاہور ہائی کورٹ نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی اقدامات پر ہائی کورٹ کیا گیا کے لیے

پڑھیں:

بینچ یا جج کے باعث ڈی لسٹ مقدمات پر نئی پالیسی جاری

 

اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ میں بینچ یا جج کی عدم دستیابی پر ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات اسی دن دستیاب بینچز کو سماعت کیلئے بھیجے جائیں گے۔ نئی پالیسی جاری کر دی گئی۔

سپریم کورٹ نے بینچ یا جج کی عدم دستیابی پر ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات پر نئی پالیسی جاری کی ہے۔ اعلامیے کے مطابق ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات اسی دن دستیاب بینچز کو سماعت کیلئے بھیجے جائیں گے۔

دستیاب بینچز ایسے مقدمات پر دن ساڑھے 11 بجے کے بعد سماعت کریں گے۔ اعلامیے کے مطابق دوسرے بینچ میں بھی سماعت ممکن نہ ہو تو اسی ہفتے کے دوران کیس دوبارہ مقرر ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • نیشنل جوڈیشل پالیسی اجلاس: 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت
  • چیف جسٹس کی زیرصدارت عدالتی پالیسی سازکمیٹی کااجلاس،جبری گمشدگی، کمرشل مقدمات پر مؤثرردعمل کا فیصلہ
  • جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق
  • انسٹی ٹیوٹ آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کا معاملہ روک دیا گیا
  • سپریم کورٹ نے ڈی لسٹ مقدمات سے متعلق نئی پالیسی تشکیل دیدی
  • سندھ ہائی کورٹ بار کی ایمان مزاری کے خلاف عدالتی کارروائی کی شدید مذمت
  • بینچ یا جج کی عدم دستیابی پر ڈی لسٹ ہونے والے مقدمات پر نئی پالیسی جاری
  • مسلسل عدالتی غیر حاضری، علی امین کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بینچ یا جج کے باعث ڈی لسٹ مقدمات پر نئی پالیسی جاری