انتہا پسند اسرائیلی وزرا کی غزہ میں امداد بند کرنے اور فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل کے انتہا پسند وزرا نے غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنانے کے لیے تمام انسانی امداد بند کرنے، فلسطینیوں کو بھوکا مارنے اور جنگ بندی مذاکرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر نے وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دوحہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات سے فوری طور پر مذاکراتی ٹیم کو واپس بلا لیں، جنہوں نے اسرائیلی فوجیوں کو مارا، ان سے مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں۔
اسرائیلی وزیر خزانہ بیتزالئیل سموٹریچ نے بھی اسی قسم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو اور چیف آف اسٹاف ایال زمیر کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر غزہ میں امداد کی فراہمی بند کریں۔
خیال رہےکہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بمباری سے 57,600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام قطر میں حماس کے ساتھ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات بھی کی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ کارروائیاں: امریکا کو صرف آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے، نیتن یاہو
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے امریکا سے اجازت نہیں لیتا، بلکہ صرف آگاہ کرتا ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں، جنہیں مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی فوج پر کوئی حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی میں حملہ آوروں اور ان کی تنظیموں دونوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں کے بارے میں امریکا کو صرف معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اجازت نہیں لی جاتی۔ نیتن یاہو کے مطابق وہ سکیورٹی پالیسی کی براہ راست نگرانی خود کرتے ہیں اور اس ذمہ داری سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
دوسری جانب حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل پر جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری کروانے میں ناکام رہا ہے اور جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔