data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میڈرڈ: اسپین کی نیشنل کورٹ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، وزیر خارجہ اسرائیل کاٹس اور متعدد اعلیٰ فوجی حکام کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر فوجداری تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ اقدام خاص طور پر گزشتہ ماہ ایک انسانی امدادی جہاز پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے، عدالت کی کارروائی عالمی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے اصول کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔

اسپینی رکن یورپی پارلیمنٹ جاؤم اسانس (Jaume Asens) نے سوشل میڈیا پر اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ  یہ استثنا کے خلاف جدوجہد میں ایک بڑا قدم ہے، جب ریاستیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہیں تو سویلین سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ انصاف کو ایک اخلاقی، قانونی اور سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرے۔

خیال رہےکہ   یکم جون کو اسرائیلی افواج نے ایک امدادی جہاز “مدلین” (Madleen) کو بین الاقوامی پانیوں میں روکا اور اس پر سوار 12 عالمی رضاکاروں کو حراست میں لیا، اس جہاز پر غزہ کے لیے انسانی امداد بھی موجود تھی۔

حراست میں لیے جانے والوں میں نمایاں نام شامل ہیں، جن میں  گریٹا تھنبرگ سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن، ریما حسن فرانسیسی فلسطینی انسانی حقوق کی وکیل امدادی جہاز کے عملے میں شریک تھیں۔

واضح رہےکہ  یہ کیس اسپینی شہری سرجیو ٹوریبیو اور تنظیم کمیٹی فار سالیڈیریٹی ود عرب کاز کی جانب سے عدالت میں دائر کیا ، جس میں اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے ڈرونز، آنسو گیس اور غیر قانونی حراست جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے، جو غزہ میں جاری وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حصہ ہیں۔

یاد رہےکہ  عدالت نے یہ کارروائی انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) کے ساتھ تعاون کی درخواست کے ساتھ شروع کی ہے اور واقعے کو غزہ میں جاری نسل کشی کے سیاق و سباق میں پرکھا جا رہا ہے،

یہ پہلا موقع ہے کہ اسپین نے اسرائیلی قیادت کے خلاف غزہ جنگ سے متعلق باضابطہ فوجداری تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

ابھی تک اسرائیلی حکومت نے اس پیش رفت پر کوئی باضابطہ ردعمل جاری نہیں کیا ہے، بین الاقوامی سطح پر اس اقدام کو ایک اہم قانونی اور علامتی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے خلاف

پڑھیں:

حماس نے 7 اسرائیلی یرغمالی ریڈ کراس کے حوالے کر دیے، دو سالہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع

غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت 7 اسرائیلی یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کر دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس معاہدے کے تحت اسرائیل اپنی جیلوں سے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ یہ معاہدہ دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی سمت ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد ایک پائیدار امن عمل کی بنیاد رکھنا ہے۔

یرغمالیوں کی رہائی کے موقع پر جنوبی غزہ کے نصر اسپتال میں حماس کے نقاب پوش ارکان موجود تھے، جہاں ریڈ کراس کی ٹیمیں بھی پہنچیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں فوجی کیمپ رئیم کے باہر اور تل ابیب کے “یرغمالی چوک” میں سیکڑوں شہری اسرائیلی جھنڈے لہراتے اور یرغمالیوں کی تصاویر اٹھائے موجود رہے۔

دو سال سے جاری جنگ کے دوران ایران، یمن اور لبنان جیسے ممالک بھی بالواسطہ طور پر اس تنازع میں شامل ہو گئے تھے، جس نے مشرقِ وسطیٰ کے سیاسی توازن کو بڑی حد تک بدل دیا۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل روانگی سے قبل کہا کہ “جنگ ختم ہو چکی ہے” اور اب خطے میں حالات معمول پر آنے کی امید ہے۔ ٹرمپ آج اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کریں گے، جہاں ان کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حکومتِ نے ٹی ایل پی واقعے پر فیک نیوز نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر دی
  • سعد رضوی کے خلاف منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات شروع
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف پروپیگنڈا مہم؛ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی کی درخواست خارج، تحریری فیصلہ جاری
  • مذہبی جماعت کی قیادت کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع
  • ٹی ایل پی واقعے پرجعلی خبروں کیخلاف کارروائی شروع، فیک نیوز نیٹ ورکس بے نقاب، مرکزی کرداروں کی فہرست تیار
  • اسرائیل کا امداد کی ترسیل میں کمی، رفح بارڈر بند رکھنے کا فیصلہ
  • ٹی ایل پی احتجاج: حکومت کا جعلی خبروں کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن، گرفتاریاں
  • پشاور ہائیکورٹ نے نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حلف سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا
  • غزہ: تمام اسرائیلی یرغمالی رہا، فلسطینیوں کو انسانی امداد کی ترسیل شروع
  • حماس نے 7 اسرائیلی یرغمالی ریڈ کراس کے حوالے کر دیے، دو سالہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع