نیشنل گارڈز پر حملے کے بعد امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر پروسیسنگ روک دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن کی تمام درخواستیں غیر معینہ مدت کے لیے روک دیں ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ اس واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایک افغان نژاد مشتبہ شخص نے واشنگٹن میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کی۔ واقعے کے فوراً بعد ٹرمپ انتظامیہ نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں کا پراسیس عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروِس (USCIS) نے تصدیق کی کہ افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستیں غیر معینہ مدت کے لیے روک دی گئی ہیں، اور سکیورٹی و اسکریننگ پروٹوکول کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
ادھر 26 نومبر کو وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکار شدید زخمی ہوئے تھے۔ امریکی حکام کے مطابق مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا، جس کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے نام سے ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ واقعے کی تفتیش جاری ہے اور دونوں زخمی اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان شہریوں کی امیگریشن
پڑھیں:
برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواستوں میں پاکستانی سب سے آگے
برطانیہ میں سیاسی پناہ کے لیے جمع کرائی گئی درخواستوں میں پاکستانی سب سے آگے نکل گئے۔ سال 2024 میں پاکستانی شہریوں کی جانب سے 11 ہزار سے زائد درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔برطانوی اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس تقریباً 40 ہزار سیاسی پناہ کی درخواستیں سب سے زیادہ پاکستانی شہریوں نے دی ہیں، جس کے بعد پاکستان 175 ممالک میں سرفہرست ملک بن گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستانی شہریوں کی درخواستوں میں خاصا اضافہ دیکھا گیا ہے، جو 2022 کے مقابلے میں تقریباً پانچ گنا زیادہ ہے۔ تمام درخواست گزار مبینہ طور پر قانونی راستوں جن میں ویزٹ، ورک اور اسٹوڈنٹ ویزے شامل ہیں کے ذریعے برطانیہ پہنچے اور بعد ازاں برطانیہ کے موجودہ امیگریشن فریم ورک کے تحت پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ان اعداد و شمار کے سامنے آنے کے بعد برطانیہ کے بارڈر سسٹم اور ویزا مینجمنٹ پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ انتظامی خامیوں کے باعث بڑی تعداد میں افراد عارضی ویزوں سے پناہ گزین اسٹیٹس کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، جس سے نظام کی کمزوریاں واضح ہو رہی ہیں دی ٹیلی گراف کے مطابق یہ رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امیگریشن کنٹرول کے کئی پہلو اب تک غیر مؤثر یا غیر حل شدہ ہیں۔برطانیہ کے شیڈو ہوم سیکرٹری کرس فلپ نے صورتحال کو موجودہ امیگریشن کنٹرولز کی ”مکمل ناکامی“ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ویزا ریجیم کا “غلط استعمال” کیا جا رہا ہے اور حکومت کو چاہیے کہ نظام کے استحصال کو روکنے کے لیے “سخت اور فیصلہ کن اقدامات” کرے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو بڑھتی ہوئی تو اسائلم درخواستیں برطانوی امیگریشن سروسز پر مزید دباؤ ڈالیں گی۔