کوئٹہ (نیوزڈیسک) سرفراز بگٹی کو ہٹانے کی خبر ذاتی عناد نکلی جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر دوستین ڈومکی مبینہ طور پر ترقیاتی فنڈز نہ بڑھانے پر وزیر اعلیٰ سے ناراض ہیں، سینیٹر دوستین نے سرفراز بگٹی سے ترقیاتی اسکیم کے فنڈز بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز بگٹی نے سینیٹر دوستین سے ترقیاتی فنڈز بڑھانے سے معذرت کرلی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر ڈومکی کا ترقیاتی فنڈنگ بڑھانے کا مطالبہ خلاف قواعد تھا، انہوں نے فنڈز کے معاملے پر وزیراعظم کو وزیر اعلیٰ بلوچستان کی شکایت کی تھی۔

وزیراعظم نے سینیٹر دوستین کے مطالبے پر سرفراز بگٹی کو پیغام بھیجوایا تھا جس پر انہوں نے مطالبے کی حقیقت سے آگاہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان سے لیگی سینیٹر میر دوستین خان ڈومکی نے وزیراعلی بلوچستان کو ہٹانے جانے کا بیان دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی کے ایم پی اے لیاقت لہڑی ذاتی عناد پر وزیر اعلیٰ سے ناراض ہیں، وہ مبینہ طور پر گرین بس سروس کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے مخالف ہیں۔

لیاقت لہڑی مبینہ طور پر بس سروس ٹھیکہ من پسند کمپنی کو دینا چاہتے تھے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ان کا مطالبہ ماننے سے معذرت کرلی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر دوستین سرفراز بگٹی وزیر اعلی

پڑھیں:

بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟

کوئٹہ میں یوں تو یخ بستہ ہواؤں کا راج ہے، لیکن گزشتہ روز سے سیاسی میدان کا درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے۔ صوبے کے سیاسی حلقوں میں یہ بحث شدت اختیار کر چکی ہے کہ آیا وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اپنی پوزیشن پر مضبوط ہیں یا اندرونی اختلافات ان کی کرسی کو متزلزل کر رہے ہیں۔

مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات نے صورتحال کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے، تاہم حکمران اتحاد اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت وزیراعلیٰ کے مکمل طور پر مضبوط ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کا مؤقف، تبدیلی کی خبریں بے بنیاد

پاکستان پیپلز پارٹی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی نے وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے متعلق تمام خبروں کو من گھڑت قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ چند افراد کی ذاتی ناپسندیدگی کو بنیاد بنا کر وزیراعلیٰ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ اگر چند لوگوں کو وزیراعلیٰ پسند نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ صوبے کی قیادت بدل دی جائے۔

پیپلز پارٹی منظم جماعت ہے، فیصلے ہمیشہ پارٹی فورمز اور قیادت کرتی ہے۔ بلوچستان کی حکومت میر سرفراز بگٹی کی قیادت میں عوام کی خدمت جاری رکھے گی۔

تحفظات موجود، مگر کوئی بحران نہیں: سردار عمر گورگیج

پارٹی کے اندر اختلافات کی خبروں پر پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر اور سینیٹر سردار عمر گورگیج نے بھی مؤقف دیتے ہوئے واضح کیا کہ گھروں میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں اور سیاسی جماعتیں بھی اسی فطرت کا حصہ ہیں۔

ان کے مطابق پارٹی کے 3 سے 4 ایم پی ایز کو کچھ تحفظات ضرور ہیں مگر یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ ناراض ساتھیوں کو جلد منالیں گے۔ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے مرکزی قیادت کی جانب سے کوئی اشارہ نہیں ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پارٹی کے اندرونی معاملات کے بارے میں وزیراعلیٰ سے خود ملاقات کریں گے اور صورتحال کو بہتر انداز میں حل کیا جائے گا۔

سیاسی ہلچل کی روایت، سینیئر تجزیہ کار کی رائے

سیاست میں تبدیلی کی افواہیں اچانک جنم لیتی ہیں، مگر بلوچستان میں یہ روایت کچھ زیادہ ہی مستحکم ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث سیاسی محفلوں میں موضوعِ گفتگو بن جاتی ہے۔

اسی تناظر میں بلوچستان کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے وی نیوز سے گفتگو میں دلچسپ تجزیہ پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر 3 یا 4 ماہ بعد بلوچستان میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کی بحث چھڑ جانا ایک عام بات بن چکی ہے۔ کبھی پیپلز پارٹی کے اندر اختلافات سامنے آ جاتے ہیں، کبھی کسی دوسری جماعت کا رہنماء بیان دے دیتا ہے۔

اس بار بات سینیٹر دوستین ڈومکی نے کی ہے، جو مسلم لیگ (ن) کے ہیں، اور سیاست میں ایسے بیانات ہمیشہ کسی نہ کسی پس منظر کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تبدیلی کبھی بھی اچانک آ سکتی ہے، لیکن اس وقت کوئی حتمی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڑھ، ڈیڑھ سال کے فارمولے پر بھی بحث جاری ہے۔

نواب چنگیز مری اور سینیٹر دوستین ڈومکی نے حال ہی میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات بھی کی ہے، جس سے سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہے

مجموعی سیاسی فضا کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہے کہ حکومتی سطح پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو اس وقت بھرپور حمایت حاصل ہے۔ نہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کوئی بیان دیا، نہ ن لیگ کی جانب سے کوئی واضح اشارہ سامنے آیا ہے۔

اختلافات ضرور موجود ہیں، مگر بلوچستان کی سیاسی روایت میں یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟
  • دوستین ڈومکی کا وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی سے متعلق بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، بخت کاکڑ
  • جلد وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو ہٹایا جائے گا، دوستین خان
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی خبروں کی تردید سامنے آگئی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو تبدیل کرنیکا فیصلہ کر لیا ہے، دوستین ڈومکی
  • بلوچستان میں بیڈ گورننس؛ سرفراز بگٹی کوہٹانے کا فیصلہ، نئےوزیر اعلیٰ کی تلاش شروع
  • وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی تبدیلی کا فیصلہ ہوگیا؟
  • بیڈ گورننس ، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ، دوستین ڈومکی کی تصدیق
  • بلاول بھٹو کی گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی