data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیل کے وزیر دفاع نے غزہ کے تمام فلسطینیوں کو جبری بے دخل کر کے رفح کے ملبے پر قائم کیمپ میں زبردستی منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو رفح شہر کے ملبے پر ایک کیمپ قائم کرنے کا حکم دیا ہے، انہوں نے اس کیمپ کو ’’انسانی ہمدردی کا شہر‘‘ کہا ہے۔

کاٹز نے اسرائیلی صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ فلسطینیوں کو کیمپ میں داخل ہونے سے پہلے سیکیورٹی سکریننگ سے گزرنا ہوگا اور ایک بار اندر جانے کے بعد انہیں کیمپ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اسرائیلی فورسز اس جگہ کے اردگرد کنٹرول سنبھالیں گی اور ابتدائی طور پر تقریباً 6 لاکھ فلسطینیوں کو اس علاقے میں منتقل کیا جائے گا، جن میں زیادہ تر وہ لوگ ہوں گے، جو اس وقت المواسی کے علاقے میں بے گھر ہیں۔

اسرائیل کاٹز کے بقول بتدریج پورے غزہ کی آبادی کو وہاں منتقل کیا جائے گا اور اسرائیل کا مقصد ہجرت کے منصوبے پر عمل درآمد کرنا ہے، اور اس پر عملدرآمد ہو کر رہے گا۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بین الاقوامی سطح پر غزہ میں انسانی بحران اور رفح میں بڑے پیمانے پر تباہی پر شدید تشویش پائی جاتی ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ جبری بے دخلی اور فوجی کنٹرول میں لوگوں کو مستقل طور پر کیمپوں میں رکھنے کے مترادف ہو سکتا ہے، جہاں ان کی آزادی یا واپسی کے امکانات غیر واضح ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تجویز دی تھی کہ بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو غزہ سے نکل جانا چاہئے تاکہ علاقے کو صاف کیا جا سکے، اسرائیلی سیاستدانوں بشمول وزیراعظم نیتن یاہو نے جبری بے دخلی کے منصوبے کو جوش و خروش سے اپنایا اور اکثر اسے امریکی منصوبے کے طور پر پیش کیا ہے۔

اسرائیلی انسانی حقوق کے معروف وکیل مائیکل سفارد نے کہا کہ کاٹز کا یہ منصوبہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، یہ اس بیان کی بھی نفی کرتا ہے جو کچھ ہی گھنٹے قبل اسرائیلی فوج کے سربراہ کے دفتر نے جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینیوں کو صرف ان کی حفاظت کے لیے غزہ کے اندر منتقل کیا جا رہا ہے۔

سفارد نے کہا کہ کاٹز نے انسانیت کے خلاف ایک جرم کا عملی منصوبہ پیش کیا ہے، جب آپ کسی کو اس کے وطن سے زبردستی نکالتے ہیں تو وہ جنگی جرم ہوتا ہے، اور اگر یہ بڑے پیمانے پر کیا جائے جیسا کہ اس منصوبے میں ہے، تو یہ انسانیت کے خلاف جرم بن جاتا ہے۔

اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے شہر پر کام جنگ بندی کے دوران شروع کیا جا سکتا ہے، نیتن یاہو ان ملکوں کی تلاش میں ہیں جو فلسطینیوں کو اپنانے پر راضی ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو اسرائیل کا کاٹز نے نے کہا

پڑھیں:

مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں‘ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں.ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں اور کسی مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاﺅس میں اہم ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے غزہ کے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے اسرائیلی منصوبے میں پیش رفت کا عندیہ بھی دیا، جس نے خطے میں ایک نئے بحران کے خدشات کو جنم دے دیا ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں امریکی و اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والے عشائیے کے دوران نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکا اور اسرائیل مل کر ان ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں جو مبینہ طور پر فلسطینیوں کو ”بہتر مستقبل“ دینا چاہتے ہیں ان کا واضح اشارہ غزہ کے رہائشیوں کو ہمسایہ عرب ممالک میں منتقل کرنے کے منصوبے کی طرف تھا.

نیتن یاہو نے کہا کہ اگر فلسطینی غزہ رہنا چاہتے ہیں تو رہ سکتے ہیں لیکن اگر وہ جانا چاہیں تو انہیں جانے دیا جانا چاہیے ہم امریکا کے ساتھ قریبی تعاون میں ہیں تاکہ ایسے ممالک تلاش کیے جا سکیں جو فلسطینیوں کو مستقبل دینے کی بات کرتے رہے ہیں اور ہم ایسے کئی ممالک کے قریب پہنچ چکے ہیں. ابتدائی طور پر امریکی صدر ٹرمپ نے ان بیانات پر خاموشی اختیار کی تاہم بعد ازاں انہوں نے کہا کہ اردگرد کے ممالک اس منصوبے میں تعاون کر رہے ہیں ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں خطے کے تمام ممالک سے شاندار تعاون حاصل ہوا ہے ہر کسی نے مثبت کردار ادا کیا ہے لہٰذا کچھ بڑا اور اچھا ہونے والا ہے.

یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے تباہ حال ہے اور لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں نیتن یاہو کے اس بیان نے ان خدشات کو مزید تقویت دی ہے کہ اسرائیل، امریکا کی حمایت سے فلسطینیوں کی ایک اور جبری نقل مکانی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو تاریخ میں ”نکبہ دوم“ کے طور پر یاد رکھی جا سکتی ہے ایران کے ساتھ مذاکرات اور پابندیاں اٹھانے کا اعلان اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکا اسرائیل کو فلسطینی بے دخلی میں حمایت دے کر ایران کے معاملے پر رعایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • انتہا پسند اسرائیلی وزرا کی غزہ میں امداد بند کرنے اور فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی دھمکی
  • غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی تیاری، رفح کے ملبے پر کیمپ قائم کرنے کا حکم
  • مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں بھی اٹھائی جا سکتی ہیں‘ایران کے ساتھ مذاکرات طے کر لیے ہیں.ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا فلسطینیوں سے غزہ خالی کرانے کا منصوبہ، نیتن یاہو کا آزاد فلسطینی ریاست سے انکار
  • ٹرمپ کا فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا، نیتن یاہو کا دو ریاستی حل سے انکار
  • غزہ کا زیر قبضہ 75 فیصد سے زائد علاقہ خالی کردیں گے، 25 فیصد پر جنگ جاری رکھنا ضروری ہے، اسرائیلی وزیر دفاع
  • اسرائیل غزہ کے 75 فی صد زیر قبضہ علاقے کو خالی کرنے کے لیے آمادہ
  • اسرائیل کا دوبارہ حملہ کرنے کا منصوبہ: ایرانی فوج ہائی الرٹ
  • اسرائیلی جارحیت میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 57 ہزار سے متجاوز، عالمی ادارےخاموش