غزہ کا زیر قبضہ 75 فیصد سے زائد علاقہ خالی کردیں گے، 25 فیصد پر جنگ جاری رکھنا ضروری ہے، اسرائیلی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی ہوجائے گی۔ غزہ کا زیر قبضہ 75 فیصد سے زائد علاقہ خالی کردیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز کا کہنا ہے کہ غزہ میں دیگر 25 فیصد حصے میں جنگ جاری رکھنا غیر ضروری ہے۔ جنگ سے یرغمالیوں کو خطرہ ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے بیشتر زیر قبضہ علاقے خالی کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کل کے بعد ایک ایسا غزہ دیکھیں گے جو حماس کے بغیر ہو گا۔
اسرائیل کاٹز کا مزید کہنا تھا کہ 10 زندہ اور ہلاک نصف یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کرتے ہوع حماس نے فلاڈلفی کوریڈور اسرائیل فوج کے زیر اثر رہنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے فوج کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ غزہ کے تباہ حال شہر رفح میں ایک ایسے شہر کی تعمیر کا منصوبہ بنائے جہاں غزہ پٹی کی تمام تر آبادی کو آباد کردیا جائے۔ تاہم ابھی تک حماس کی جانب سے اس متنازعہ منصوبے پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور
اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بنا کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا۔ قطر میں معاہدے کی کوششوں کے لیے بالواسطہ بات چیت ہوئی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق پہلے دو ادوار میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ فریقین معاہدے کے لیے اب بھی پر امید ہیں۔ مذاکرات کئی روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر دفاع حماس کے
پڑھیں:
گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلیے خطرہ ہے؛ نیتن یاہو نے تمام حدیں پار کردیں؛ امیرِ قطر
امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو خوش آمدید کہا اور شکریہ بھی ادا کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے افتتاحی خطاب میں دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کرلیں۔
امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اسرائیل کی عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو بند اور مشرق مسئلہ فلسطین کے فوری حل پر زور دیا۔
انھوں نے اسرائیلی حملے کو خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے اپنا بے لوث کردار ادا کیا ہے۔
امیرِ قطر اسرائیلی حملے کو مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امن اور جنگ بندی کی کاوشوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔
انھوں نے گریٹر اسرائیل کے ایجنڈے کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور یرغمالیوں کی پُرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوؤن کو جھوٹا قرار دیا۔
اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے امیرِ قطر نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔
آخر میں امیر قطر نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ غزہ میں سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے۔