ویب ڈیسک  :پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تین روز جاری رہنے والے مذاکرات کا کابل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا، طالبان وفد کے کابل انتظامیہ سے بار بار رابطے ، ہر بار رابطے پر مؤقف بدل جاتا ہے۔

 سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان تین روز سے مذاکرات جاری تھے، اب بے نتیجہ ختم ہو گئے ہیں، ثالث ممالک کی جانب سے فریقین کو دوبارہ مذاکرات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

شہبازشریف اور سعودی ولی عہد کی ملاقات، توانائی، تجارت اور نئے منصوبوں پر گفتگو

 ذرائع نے بتایا کہ تیسرے دن مذاکرات 18 گھنٹے تک جاری رہے، 18 گھنٹوں کے دوران افغان طالبان کے وفد نے متعدد بار پاکستان کے خوارج ٹی ٹی پی اور دہشت گردی کے خلاف مصدقہ اور یقینی کارروائی کے منطقی اور جائز مطالبے سے اتفاق کیا۔

ذرائع کے مطابق میزبانوں کی موجودگی میں بھی افغان وفد نے اس مرکزی مسئلہ کو تسلیم کیا، تاہم ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان کے وفد کا مؤقف بدل جاتا، مذاکرات کے دوران کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور نا جائز مشورے ہی بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ پہلے ٹی ٹونٹی میں آج مدمقابل

 ذرائع نے زور دیا کہ پاکستان اور میزبان انتہائی مدبرانہ اور سنجیدہ طریقے سے اب بھی ان پیچیدہ معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں، اب بھی ایک آخری کوشش جاری ہے کہ باوجود طالبان کی ہٹ دھرمی کسی طرح اس معاملے کو منطق اور بات چیت سے حل کر لیا جائے اور مذاکرات ایک آخری دور کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

 قبل ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ مذاکرات میں پاکستان اپنے پیش کردہ منطقی مطالبات پر قائم ہے تاہم افغان طالبان کا وفد پاکستانی مطالبات کو پوری طرح تسلیم کرنےکو تیار نہیں، پاکستانی وفد کا مؤقف بدستور منطقی، مضبوط اور امن کے لیے ناگزیر ہے، میزبان ممالک بھی تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے یہ مطالبات معقول اور جائز ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ افغان طالبان کا وفد خود بھی سمجھتا ہے کہ ان مطالبات کو ماننا درست ہے۔

ریلوے ہیڈکوارٹر: افسران کے تقرر و تبادلے

ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان کے وفد کو کابل سے کنٹرول کیا جا رہا ہے، افغان طالبان کا وفد بار بار کابل انتظامیہ سے رابطہ کر کے انہی کے احکامات کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے تاہم کابل انتظامیہ سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آ رہا جس سے تعطل پیدا ہو رہا ہے۔

 ذرائع کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کابل میں کچھ عناصر کسی اور ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد نے بارہا یہ نکتہ واضح کیا ہےکہ ان مطالبات کو تسلیم کرنا سب کے مفاد میں ہے جبکہ میزبان ممالک نے بھی افغان وفد کو یہ بات سمجھائی ہے۔

بہاولنگر کے شہریوں پر نیا بوجھ، صفائی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

 پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا، مذاکرات کا دوسرا دور چند روزقبل استنبول میں ہوا تھا جس میں پہلے دور میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

 سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے افغان حکام کو دہشت گردی کی روک تھام کا جامع پلان دیا تھا جبکہ اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ نے کہا تھا کہ افغان طالبان کے پاس دو ہی آپشن ہیں یا تو امن کے ساتھ رہیں یا پھر ہماری ان کے ساتھ کھلی جنگ ہے۔
 
 

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ

انسدادِ دہشتگردی اقدامات کی عدم تکمیل پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری افغان طالبان پر برس پڑی، جہاں عالمی برادری نے افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ دے دیا۔

انتہا پسند طالبان کی سرپرستی میں افغان سر زمین سے پاکستان سمیت پورے خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں  آچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ  اقوام متحدہ کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین اور نمائندگان نے افغانستان کو دہشتگروں کی آماجگاہ قرار دیتے ہوئے عالمی فورم پر متفقہ تاثرات کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے خبردار کیا ہے کہ افغان سر زمین میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہ فعال اور پڑوسی ممالک پر حملوں میں ملوث ہیں۔ اسی طرح ڈنمارک کی نمائندہ برائے اقوام متحدہ کرسٹینا مارکس لاسِن کے مطابق طالبان کو القاعدہ، ٹی ٹی پی سمیت دیگر  دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے  کردار ادا کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقبل مندوب عاصم افتخار نے بھی افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف دہشت گرد حملوں میں شدید اضافے کی وجہ طالبان کے غیر مؤثر اقدامات کو قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  افغان سرزمین سے طالبان کی نگرانی ، منصوبہ بندی اور مالی معاونت میں پاکستان پر حملہ کیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ میں امریکی نمائندہ نے سیکیورٹی کونسل کو انسدادِ دہشت گردی سے  متعلق کیے گئے وعدوں میں پیشرفت نہ ہونے پر طالبان کو تنبیہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاناما کے نمائندہ "ایلوی الفارو ڈی البا" نے افغانستان میں ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے باعث مسلح واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب سعید ایراوانی نے بھی طالبان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین کسی بھی پڑوسی ملک کیخلاف دہشت گردی یا تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ  افغان عبوری حکام کو دہشتگرد گروہوں کو ہر قسم کی مدد روکنے کی مکمل ذمے  داری لینا ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان عالمی برادری کو افغان سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر چکا ہے ۔ افغان سرزمین سے دہشت گرد مراکز ختم کیے بغیر ہمسایہ ممالک اور خطے  میں امن ممکن نہیں۔

افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کی پشت پناہی اور سیکیورٹی ناکامی خطے کے امن کو سنگین خطرات میں ڈال چکی ہے۔
 

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کا ایران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں عالمی برادری کا افغان طالبان رجیم کو دوٹوک انتباہ
  • پاک افغان تعلقات میں نرمی؟ افغان علما کا بیان ’حوصلہ افزا مگر ناکافی‘
  •  پاکستان اور برطانیہ کے درمیان 8 سال کے بعد ترقیاتی مذاکرات کے نئے دور کا آغاز ہو گیا : حکام  
  • طالبان اور افغان اولمپک کمیٹی مذاکرات؛ خواتین کھلاڑیوں کیلیے ممکنہ پیش رفت کی امید
  • افغان علماکا حکومت پر اپنی زمین کسی  ملک کیخلاف استعمال نہ کرنے پرزور
  • افغانستان: عالمی دہشت گردوں کا ہیڈ کوارٹر
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار