غزہ میں حماس کی مزاحمتی کارروائی، 5 اسرائیلی فوجی مارے گئے، قابض فوج کو بھاری نقصان
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں حماس کی مزاحمتی کارروائی کے دوران 5اسرائیلی فوجی مارے گئے جب کہ قابض فوج کو بھاری نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں جاری تنازع ایک بار پھر خطرناک رخ اختیار کر چکا ہے، جہاں شمالی غزہ کے بیت حانون نامی علاقے میں ہونے والی ایک شدید جھڑپ میں قابض صہیونی فوج کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ رات کے اندھیرے میں اسرائیلی فوجی دستے جب علاقے میں معمول کے گشت پر مامور تھے تو انہیں ایک اچانک دھماکے نے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 5اسرائیلی فوجی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جب کہ 14 دیگر شدید زخمی ہوئے۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق یہ دھماکا ایک روڈ سائیڈ بم سے ہوا، جسے حماس کے عسکری ونگ نے نصب کیا تھا۔ اسرائیلی حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکے کے فوری بعد علاقے میں شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، جس میں زخمیوں کو نکالنے کی کوشش کرنے والے اہلکاروں کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
زخمی فوجیوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ علاقہ پہلے ہی فضائی حملوں کی زد میں رہا ہے اور وہاں عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا،لیکن پیدل گشت کے دوران اہلکار ایک ایسے مقام پر داخل ہوئے جہاں پہلے سے نصب دھماکا خیز مواد موجود تھا۔
واقعے کے بعد پورے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے، جب کہ اسرائیلی فضائیہ نے بھی مشتبہ مقامات پر حملے تیز کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ دوسری جانب قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، تاہم کوئی حتمی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
ان مذاکرات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی آئندہ شرکت متوقع ہے، جس سے ممکنہ طور پر مذاکراتی عمل کو نئی سمت دی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکا کی جانب سے 60 دن کے لیے عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے جس کے تحت حماس 10 یرغمالیوں کو زندہ واپس کرے گی جبکہ بعض مقتول یرغمالیوں کی میتیں بھی حوالے کی جائیں گی۔ اس کے بدلے میں اسرائیل درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر غور کرے گا۔
حماس کی مذاکراتی ٹیم نے صرف قیدیوں کی رہائی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں انسانی امداد کی تقسیم، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کی ضمانت اور مستقبل میں دوبارہ حملوں سے گریز کی واضح یقین دہانی جیسے اہم مطالبات بھی رکھے ہیں۔ ان شرائط پر فی الحال کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکا، تاہم بات چیت کا عمل جاری رکھنے پر دونوں فریق متفق ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی اسرائیلی فوج علاقے میں کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
صیہونی فوج نے رہائشی عمارتوں پر حملے تیز کر دیئے، مزید 16 فلسطینی شہید ہوگئے، درجنوں عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے پیر کے روز غزہ شہر پر کیے گئے شدید فضائی اور زمینی حملوں میں کم از کم 16 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ درجنوں عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو کر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اس دوران ہوا جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے جنگ کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔
روبیو کا یہ دورہ قطر میں عرب اور اسلامی ممالک کے ہنگامی اجلاس کے ساتھ ہوا، جس میں کچھ ممالک امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں اور یہ اجلاس حال ہی میں اسرائیل کی جانب سے خلیجی ملک قطر میں مقیم حماس کے رہنماؤں پر حملے کے ردعمل میں بلایا گیا تھا۔
مقامی صحت حکام نے تصدیق کی ہے کہ تازہ ترین حملوں میں دو رہائشی مکانات اور ایک خیمہ نشانہ بنے، جہاں ایک بے گھر فلسطینی خاندان عارضی طور پر مقیم تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی افواج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ سڑکوں اور کھلے میدانوں میں قائم کیمپوں میں رہائش پذیر ہزاروں افراد کو جنوب کی طرف محفوظ علاقوں کی تلاش میں نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کو شکست دینے اور غزہ شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔ تاہم، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے ان حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جنہیں ”جبری اجتماعی بے دخلی“ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، جنوبی غزہ کے نام نہاد ”انسانی زون“ میں حالات انتہائی خراب ہیں، جہاں خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کی شدید قلت ہے اور پناہ گزین بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔
غزہ کے علاقے صبرا کی رہائشی 50 سالہ خاتون غادہ، جو اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ”کیا آپ جانتے ہیں کہ نقل مکانی کیا ہے؟ یہ روح کو جسم سے نکالنے کے مترادف ہے، یہ ذلت ہے، موت کی ایک اور شکل ہے۔“
ادھر اسرائیلی افواج گزشتہ کئی ہفتوں سے مشرقی غزہ کے کم از کم چار علاقوں میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سے تین علاقے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اب یہ افواج شہر کے مرکز کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ان کا اگلا ہدف مغربی علاقہ ہو سکتا ہے، جہاں زیادہ تر بے گھر افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔