آزاد کشمیر میں حکومت سازی فیصلہ کن موڑ پر، نئے وزیر اعظم کا اعلان آج متوقع
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر کی سیاست آج حساس اور فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں حکومت سازی کی تمام کوششیں اپنے آخری موڑ پر پہنچ گئی ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آج بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے آزاد کشمیر کے نئے وزیر اعظم کے امیدوار کا حتمی اعلان متوقع ہے، جس کے بعد سیاسی منظرنامہ ایک نئی کروٹ لے سکتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے دو نمایاں رہنما، چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین، وزارتِ عظمیٰ کے لیے مضبوط ترین امیدوار قرار دیے جا رہے ہیں اور دونوں کی حمایت میں جماعت کے اندر سرگرم لابنگ جاری ہے۔
سیاسی ذرائع کے مطابق موجودہ وزیر اعظم انوار الحق کے مستعفی نہ ہونے کے بعد ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے اس تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا ہے تاہم یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔
اس وقت آزاد کشمیر اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 53 تھی، مگر ایک رکن کے استعفے کے بعد یہ تعداد 52 رہ گئی ہے۔ حکومت سازی کے لیے 27 ارکان کی حمایت درکار ہے۔
پیپلز پارٹی کے پاس اس وقت 17 ارکان اسمبلی ہیں، جب کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس 9 ممبران موجود ہیں۔ ان دونوں جماعتوں کے علاوہ بیرسٹر سلطان گروپ اور فارورڈ بلاک کے 10 ارکان نے بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ تعاون کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد پیپلز پارٹی کی مجموعی حمایت 36 اراکین تک پہنچ گئی ہے، جو حکومت سازی کے لیے درکار 27 ووٹوں سے کہیں زیادہ ہے، جس سے بظاہر تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی یقینی دکھائی دیتی ہے۔
اُدھر وزیر اعظم انوار الحق کے گروپ میں صرف 10 ارکان اسمبلی شامل ہیں، جب کہ تحریک انصاف آزاد کشمیر کے پاس 4 نشستیں باقی ہیں۔ مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی (جے کے پی پی) کے پاس ایک ایک رکن اسمبلی موجود ہے۔
اسی طرح اوورسیز نشست پر منتخب رکن محمد اقبال پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں، جس سے اپوزیشن کی پوزیشن مزید مستحکم ہو گئی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی اپنی حمایت برقرار رکھنے میں کامیاب رہی تو آج آزاد کشمیر میں قیادت کی تبدیلی یقینی ہو جائے گی، تاہم اگر کسی وجہ سے تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو گئی تو آئندہ چھ ماہ تک دوبارہ ایسی تحریک پیش نہیں کی جا سکے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی حکومت سازی کے بعد کے پاس
پڑھیں:
پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا، اہم رہنما نے پارٹی کو خیر باد کہہ دیا
ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کوبڑا دھچکا لگ گیا،ایک اور اہم رہنما نے پارٹی چھوڑ دی۔
تحریک انصاف ضلع لیہ سے سجاد حسین العمروف سجن خان نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سجن خان کو پی پی پی میں شمولیت پر خوش آمدید کہا۔
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
بلاول بھٹو سے دربار حضرت سلطان باہو کے گدی نشین صاحبزادہ نجیب سلطان نے بھی ملاقات کی ،صاحبزادہ نجیب سلطان نے پیپلزپارٹی کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی سے بریگیڈئیر ریٹائرڈ عاصم نواز و دیگر نے بھی ملاقات کی ،بریگیڈیئرریٹائرڈ عاصم نواز اور سابق سٹی ناظم طاہر اعوان نے بھی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ
یاد رہے چند روز قبل ہی پی ٹی آئی کے تحصیل صدر میجر (ر) طارق محمود نے سماہنی میں پریس کانفرنس کے دوران پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔