اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسرائیلی وزیرِ اعظم بینیامن نیتن یاہو نے بھی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔ یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا جب نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ، وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور مشرق وسطیٰ کے مندوب اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کی۔
نیتن یاہو نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ نہ صرف اسرائیلی عوام بلکہ دنیا بھر کے یہودیوں کی طرف سے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ ان میں ابراہم معاہدہ، جس کے تحت اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو معمول پر لایا گیا، ایک اہم سنگ میل ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا ’ صدر ٹرمپ نے ایک کے بعد دوسرے ملک میں امن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ نوبیل امن انعام کے حقدار ہیں۔‘
نیتن یاہو نے اس سلسلے میں ٹرمپ کو ایک خط بھی پیش کیا، جس میں انہوں نے نوبیل کمیٹی کو ٹرمپ کی نامزدگی کی درخواست بھیجنے کی اطلاع دی۔
یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل امن انعام 2026 کے لیے باضابطہ طور پر نامزد
صدر ٹرمپ نے اس خبر پر کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے ان کے لیے نوبیل کمیٹی کو خط بھیجا، مگر ان کے لیے یہ بات بہت معنی خیز ہے کہ ایسا خط اسرائیلی قیادت کی جانب سے آیا۔
اس موقع پر، صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں ایران کی نیوکلیئر تنصیبات کو تباہ کرنا شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایران کے ساتھ امن بات چیت کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اس ملاقات میں فلسطینیوں کے حوالے سے بھی اپنے موقف کا اظہار کیا، اور کہا کہ فلسطینیوں کو اپنی گورننس کرنے کا حق ہونا چاہیے، لیکن ان کے پاس یہ طاقت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ’میں کچھ بھی کرلوں مجھے نوبیل انعام نہیں ملے گا‘، ٹرمپ اس قدر مایوس کیوں؟
دوسری جانب، پاکستان نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی میں ان کے اہم کردار کے اعتراف میں۔
اسرائیل اور امریکا کے درمیان اس تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں اس نامزدگی کے اثرات عالمی سطح پر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں نوبیل کمیٹی کی جانب سے اس نامزدگی کی حتمی منظوری عالمی سیاست کے لیے اہم ثابت ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام نوبیل امن انعام کے اسرائیلی وزیر نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کو کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
جس کے پاس موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ اٹھائے ہوئے ہے، نیتن یاہو
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ جس کسی کے ہاتھ میں بھی موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ رکھتا ہے۔
ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق مغربی مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ جو بھی موبائل فون کا مالک ہے وہ بنیادی طور پر اپنے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا اٹھائے ہوئے ہے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل کی ادویات، غذائیں بنانے کی صلاحیت کی پوری دنیا معترف ہے، بہت سی قیمتی دوائیں اور غذائیں اسرائیل تیار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض ملکوں نے ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے، تو کیا اس سے یہ سب بند ہوجائے گا؟، اسرائیل انٹیلی جنس کی صلاحیت کی طرح ہتھیار بنانے میں بھی مہارت رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل تنہا ہوگیا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، اسرائیل اس ’محاصرے‘ کو توڑنے کی طاقت رکھتا ہے، ہم ہتھیار خود بنانے میں بھی ماہر ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ مغرب میں جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس محاصرے سے نہیں نکل سکتے تو جان لیں کہ ہم اس سے نکل کر دکھائیں گے۔
حالیہ برسوں میں اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر کمپنی پیگاسس پر غیر ملکی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات بار بار لگتے رہے ہیں۔
تل ابیب نے لبنان میں پیجر فونز پر حملوں کی ایک لہر بھی شروع کی، جو اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ اسرائیلی فوج مواصلاتی صنعت میں بھی ملوث رہی ہے۔
Post Views: 4