data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد میں28 اکتوبر 2025ء سے ای چالان سسٹم نے ا پنا کام شروع کردیا ہے ،کراچی کی خوبصورت ترین سڑک پر اب ای چالان ہوگا جو 15000 سے 20,000 روپے تک ہے ۔سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، چالان یورپ والے، کراچی میں ای چالان پر عوام کا شدید ردعمل۔ ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا، شہر قائد کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے ای چالان جاری کرنے شروع کردیے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سسٹم فعال ہونے کے ابتدائی چھے گھنٹوں میں شہریوں کو سوا کروڑ روپے کے چالان بھیج دیے گئے ہیں، جس پر شہریوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔جہاں کچھ شہری اس نظام کو جدید، شفاف اور وقت بچانے والا کہہ رہے ہیں، وہیں کچھ اسے سندھ حکومت کا نیا ریونیو پلان قرار دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ایک صارف ناصر منصور کے مطابق یہ شہریوں کی سہولت کے لیے شاندار اقدام ہے۔ زہیر حیدر نے طنزیہ لکھا کہ کراچی کی اس خوبصورت اور حسین ترین جدید سڑک پر اب چالان ہوگا وہ بھی 15000 سے 20,000 روپے کا۔ صحافی عاطف حسین نے لکھا ہے کہ ای چالان کے لیے سیف سٹی کا جو انفرا اسٹرکچر درکار ہے وہ اب تک صرف ریڈ زون کے علاقوں میں ہی نصب کیا گیا ہے۔ یوں ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا۔ دوم ٹریفک پولیس کے جتنے افسران سے بات ہوئی وہ اس نظام کے بارے میں کچھ جانتے ہی نہیں جبکہ دانش قریشی کا کہنا ہے واہ، یہ ہوئی نا ترقی! اب سندھ حکومت کو عوام سے پیسے لینے کا باقاعدہ سرکاری لائسنس مل گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر مزاح بھی اپنے عروج پر ہے۔ ایک صارف سْکھ چین نے کہا: ای چالان سسٹم! اللہ کے بعد اب کراچی والوں کے محافظ ہیکرز ہیں۔ ڈیٹا ہی غائب ہو جائے گا۔ ہمیں تو چالان ملے گا ہی نہیں کیونکہ ہماری کاواساکی تو آج بھی مرحوم نور دین کاٹھیاواڑی کے نام ہے! ایک اور شہری حاجی عابد نے گلہ کیا: سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، مگر چالان یورپ والے لگاتے ہیں۔ یہ سراسر ظلم ہے۔ البتہ محمد شہزاد نے حقیقت پسندانہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کراچی کے نوجوان مر رہے ہیں کیونکہ ہم ٹریفک قوانین کو مذاق سمجھتے ہیں۔ چالان کی رقم اتنی ہونی چاہیے کہ مجرم کے پسینے چھوٹ جائیں۔ کم از کم اب کیمرے کو رشوت نہیں دی جا سکتی۔ کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، تباہ حال انفرا اسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی، فضائی آلودگی کے سبب مختلف امراض میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا ہے۔ سڑک کے نام پر صرف کھڈے اور گڑھے، بڑی شاہراہیں ہوں یا اندرونی گلیاں ہر جگہ تباہی ہی تباہی، گڑھوں اور بے ہنگم پتھروں پر گاڑیاں ایسے ہچکولے کھاتی ہیں، جیسے رولر کوسٹر پر سفر ہو رہا ہو۔ شہر میں جاری کبھی نہ مکمل ہونے والے ترقیاتی کاموں میں مسلسل تاخیر اور سڑکیں نہ بننے سے دھول، مٹی، گرد و غبار سفر کرنے والوں کا مقدر بن چکا ہے، بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی میں سانس لینا محال جب کہ شہری مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ جھٹکوں کی وجہ سے کمر دکھنا معمول بن چکا ہے، پہاڑ جیسے کٹیلے راستوں پر چل کر مہنگی گاڑیاں بھی خراب ہوتی جا رہی ہیں۔ شہری کہتے ہیں محکمہ بلدیات اور اس کے ماتحت اداروں کی نااہلی کے باعث شہر کھڈوں کا قبرستان بن چکا ہے اور حکمرانوں کو عوام کی حالت زار سے کوئی دل چسپی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق، ای چالان سسٹم کے آغاز کے چند گھنٹے بعد ہی شہریوں پر 2 ہزار 662 چالان کی بجلیاں گرائی گئیں۔ ان میں سب سے زیادہ 1535 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر ہوئے۔ اسی طرح اوور اسپیڈنگ کے 419، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے کے 507، ریڈ لائٹ کراس کرنے کے 166 اور لین توڑنے کے صرف 3 چالان ہوئے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق، رانگ وے پر گاڑی چلانے والوں کے 4، کالے شیشوں کے 7، موبائل فون کے استعمال کے 32 اور غلط پارکنگ کے 5 چالان کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق، غلط سمت چلنے والے 3 حضرات کو بھی یادگار ای میل موصول ہوئی۔ وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے وضاحت کی ہے کہ اگر کسی شہری کو لگے کہ چالان غلط ہوا ہے تو وہ اپیلٹ اتھارٹی سے رجوع کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب شہریوں کو تھانوں کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ کراچی میں ای چالان سسٹم کا آغاز بلاشبہ جدید دور کا قدم ہے مگر عوام کاکہنا ہے کہ ’’پہلے سڑکیں ٹھیک کرائو، پھر کیمرے لگاؤ۔‘‘

اسٹاف رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چالان سسٹم ٹوٹی پھوٹی کے مطابق رہے ہیں

پڑھیں:

ترکیہ طاقتور زلزلے سے لرز اٹھا، شہریوں میں شدید خوف و ہراس

ترکیہ کے مغربی حصے میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے  جس کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

رپورٹس کے مطابق زلزلےکی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی جس کا مرکز  بالیکسیر صوبے کے قصبے سندرگی میں تھا جبکہ گہرائی تقریبا 6 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔

زلزلے کے جھٹکے استنبول، بورصہ، مانیسا اور  ازمیر سمیت کئی شہروں میں محسوس کیے گئے رپورٹس کے مطابق سندرگی میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

زلزلے کے باعث لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

یاد رہے کہ اگست میں اسی علاقے میں 6.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے جبک اس سے قبل ترکیہ میں 2023  میں آنے والے ہولناک زلزلے میں 55 ہزار  سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ای چالان نظام نافذ: سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، ٹریفک قوانین یورپ والے، عوام بھڑک اٹھے
  • کراچی میں ای چالان کا آغاز، صرف 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ روپے سے زائد کے چالان
  • ای چالان سسٹم عوام پر ظلم، کے الیکٹرک مافیا بن چکی ہے،  منعم ظفر
  • کراچی میں ای چالان شروع: صرف 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ کے جرمانے
  • کراچی میں ای چالان کا نفاذ، 6 گھنٹوں میں سوا کروڑ کے چالان ہوگئے
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، صرف 6گھنٹوں میں سوا کروڑ سے زائد کے ای چالان
  • کراچی : صرف 6گھنٹوں میں شہریوں پر سوا کروڑ روپے سے زائد کے ای چالان جاری
  • ترکیہ طاقتور زلزلے سے لرز اٹھا، شہریوں میں شدید خوف و ہراس
  • کراچی سمیت ملک بھر میں بجلی مہنگی کرنے کی درخواست، نیپرا 6 نومبر کو سماعت کرے گا