نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اس بات کی طاقت ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی گورننس کرسکیں، مگر اس بات کی قوت نہیں کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کر دیا اور کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن ممکن ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور مشرق وسطیٰ کے مندوب اسٹیو وٹکوف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ نہ صرف تمام اسرائیلیوں بلکہ یہودیوں کی جانب سے صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہیں کہ انہوں نے عظیم مواقع فراہم کیے ہیں، ان میں ابراہام معاہدہ بھی ہے۔ وہ ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا خط باضابطہ طور پر امریکی صدر کو بطور تحفہ پیش کیا اور بتایا کہ وہ یہ خط نوبیل کمیٹی کو بھیج چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ نوبیل امن انعام کے بہت زیادہ حقدار ہیں۔ اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے لیے خط نوبیل کمیٹی کو ارسال کر دیا ہے، تاہم یہ بات بہت پُرمعنی ہے کہ ایسا خط اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کئی کامیابیاں حاصل کیں، جو مستقبل میں اور زیادہ کامیابیوں میں بدلیں گی اور اچھے نتائج نکلیں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کو تلاش کر رہے ہیں، جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دے سکیں، تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا بہتر مستقبل سے مراد رہائش ہے یا نہیں۔
مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اس بات کی طاقت ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی گورننس کرسکیں، مگر اس بات کی قوت نہیں کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس سے جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار یہ بھی کہا کہ جو فلسطینی غزہ میں رہنا چاہتے ہیں، وہ قیام کرسکتے ہیں۔ مجموعی طور پر سکیورٹی اسرائیل کے پاس رہنی چاہیئے اور اسرائیل کو اس کی پرواہ نہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ فلسطینی ریاست ہے یا نہیں۔ عشائیہ پر یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی، جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بلواسطہ بات چیت جاری ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کی ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار عہدہ سنبھالنے کے بعد ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔ صدر ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم کی ملاقات کے موقع پر فلسطین نواز مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نے بنجمن نیتن یاہو نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس بات کی انعام کے کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ حالات کے باعث قطر سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
ایک اسرائیلی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں نیتن یاہو نے اسرائیل کو قدیم یونانی ریاست اسپارٹا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ قطر کی قیادت میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی محاصرہ کیا جا رہا ہے، اور موجودہ صورتحال “سُپر اسپارٹا” جیسی ہے، جس کے لیے تیاری ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ایک نئی اقتصادی حقیقت کا سامنا ہے، لہٰذا اسے خود انحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا۔ خاص طور پر اسلحہ سازی کی صنعت کو خود مختار اور مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔