مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اس بات کی طاقت ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی گورننس کرسکیں، مگر اس بات کی قوت نہیں کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کر دیا اور کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن ممکن ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور مشرق وسطیٰ کے مندوب اسٹیو وٹکوف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔ بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ نہ صرف تمام اسرائیلیوں بلکہ یہودیوں کی جانب سے صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہیں کہ انہوں نے عظیم مواقع فراہم کیے ہیں، ان میں ابراہام معاہدہ بھی ہے۔ وہ ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا خط باضابطہ طور پر امریکی صدر کو بطور تحفہ پیش کیا اور بتایا کہ وہ یہ خط نوبیل کمیٹی کو بھیج چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ نوبیل امن انعام کے بہت زیادہ حقدار ہیں۔ اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے لیے خط نوبیل کمیٹی کو ارسال کر دیا ہے، تاہم یہ بات بہت پُرمعنی ہے کہ ایسا خط اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کئی کامیابیاں حاصل کیں، جو مستقبل میں اور زیادہ کامیابیوں میں بدلیں گی اور اچھے نتائج نکلیں گے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کو تلاش کر رہے ہیں، جو فلسطینیوں کو بہتر مستقبل دے سکیں، تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا بہتر مستقبل سے مراد رہائش ہے یا نہیں۔

مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل سے متعلق سوال پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس اس بات کی طاقت ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی گورننس کرسکیں، مگر اس بات کی قوت نہیں کہ وہ اسرائیل کو نقصان پہنچا سکیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے حماس سے جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار یہ بھی کہا کہ جو فلسطینی غزہ میں رہنا چاہتے ہیں، وہ قیام کرسکتے ہیں۔ مجموعی طور پر سکیورٹی اسرائیل کے پاس رہنی چاہیئے اور اسرائیل کو اس کی پرواہ نہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ فلسطینی ریاست ہے یا نہیں۔ عشائیہ پر یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی، جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بلواسطہ بات چیت جاری ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کی ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری بار عہدہ سنبھالنے کے بعد ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔ صدر ٹرمپ سے اسرائیلی وزیراعظم کی ملاقات کے موقع پر فلسطین نواز مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم نے بنجمن نیتن یاہو نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس بات کی انعام کے کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

فلسطین تنازعہ،اسرائیلی آرمی چیف اور وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان شدید تلخ کلامی

تل ابیب (نیوزڈیسک)اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر کے درمیان غزہ سے متعلق آئندہ کی فوجی حکمتِ عملی پر ایک بند کمرہ اجلاس میں جھگڑے اور تلخ کلامی ہوئی۔

اسرائیلی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب سیکیورٹی حکام اور اعلیٰ وزرا کے اجلاس کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے آرمی چیف کو ہدایت دی کہ وہ غزہ کے بیشتر شہریوں کی جنوبی غزہ جبری منتقلی کا منصوبہ تیار کریں۔

جس پر جنرل ایال زامیر نے جواب دیا کہ کیا آپ وہاں فوجی حکومت چاہتے ہیں؟ دو ملین لوگوں پر کون حکومت کرے گا؟”

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے مبینہ طور پر غصے میں چیختے ہوئے جواب دیا کہ ہماری فوج اور ریاستِ اسرائیل۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ میں وہاں فوجی حکومت نہیں چاہتا لیکن میں کسی بھی صورت حماس کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔

میں یہ ہرگز قبول نہیں کروں گا۔اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ اگر فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں نہیں دھکیلا گیا تو پھر ہمیں پورے غزہ پر قابض ہونا پڑے گا اور جس میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں اب تک فوجی کارروائی یرغمالیوں کو نقصان کے خدشے کی وجہ سے نہیں کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر انخلا کا منصوبہ نہ بنایا گیا تو ہمیں پورے غزہ پر قبضہ کرنا ہوگا، جس کا مطلب ہوگا یرغمالیوں کی ہلاکت میں ڈالنا اور میں یہ نہیں چاہتا، نہ ہی میں اس پر تیار ہوں۔

اس کے جواب میں آرمی چیف زامیر نے خبردار کیا کہ ہمیں اس پر مزید بات کرنا ہوگی اس پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔ اگر ہم بھوکے، غصے سے بھرے لوگوں پر قابو پانے کی کوشش کریں گے تو صورتحال ہاتھ سے نکل سکتی ہے اور وہ اسرائیلی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوسکتے ہیں۔

تاہم نیتن یاہو اپنے آرمی چیف سے اختلاف کرتے ہوئے حکم دیا کہ انخلا کا منصوبہ تیار کرو، میں جب امریکا سے واپس آؤں تو وہ منصوبہ میرے سامنے ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیلی وزرا الزام عائد کرچکے ہیں آرمی چیف حکومت کو غزہ میں ہتھیار ڈالنے کا مشورہ دے رہے ہیں جو کہ ناقابل عمل ہے۔

فوجی اخراجات اور امیگریشن اداروں کے بجٹ میں اضافہ،ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیئے

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے بعد اسرائیل نے بھی ٹرمپ کو نوبیل انعام کیلئے نامزد کردیا
  • اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کر دیا
  • امید ہے کہ اسرائیل ایران جنگ ختم ہوگئی، ایران پر ایک اور حملے کی ضرورت نہیں پڑیگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلیے نامزد کر دیا
  • پاکستان نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا، کیرولائن لیویٹ
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکہ پہنچ گئے، ٹرمپ سے اہم ملاقات آج ہوگی
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکہ پہنچ گئے
  • حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • فلسطین تنازعہ،اسرائیلی آرمی چیف اور وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان شدید تلخ کلامی