اسرائیلی جہاز ڈرون حملے میں بحیرہ احمر میں ڈوب گیا؛ حوثی فورسز کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
یمن کے حوثیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ لائبیریا کے جھنڈے والے تجارتی جہاز "میجک سیز" کو میزائلوں اور ڈرون سے نشانہ بنایا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا کہ اس حملے کے نتیجے میں بحیرہ احمر میں لائبیریا کے جھنڈے والا تجارتی جہاز ڈوب گیا۔
حوثیوں حملے سے جہاز میں آگ لگ گئی اور پانی بھرنے کے باعث وہ آہستہ آہستہ ڈوبنے لگا جس پر عملے کے 19 افراد اور 3 سیکیورٹی گارڈز جہاز سے کود کر چھوٹی کشتی میں سوار ہوگئے۔
حوثی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اُس کمپنی کے خلاف کیا گیا جس کا جہاز اسرائیلی بندرگاہوں میں داخل ہونے کی بار بار خلاف ورزی کرتا رہا۔
دوسری جانب جہاز کے تجارتی مینیجر "اسٹیم شپنگ" نے وضاحت دی ہے کہ یہ جہاز چین سے ترکی کھاد اور لوہا لے جا رہا تھا اور اس کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
حوثیوں کے اس حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی میں واقع حدیدہ، راس عیسیٰ، الصلیف بندرگاہوں اور راس کتیب بجلی گھر پر بمباری کی۔
اسرائیل نے کہا کہ اس نے ایک ریڈار سسٹم کو بھی نشانہ بنایا جو حوثیوں کے قبضے میں موجود جہاز گلیکسی لیڈر پر نصب تھا۔
حوثی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا اور یمن میں حوثیوں کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔