ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔
ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔
چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ چین امریکا ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ٹرمپ اور شی جن پنگ کی تاریخی ملاقات، چین امریکا تعلقات میں بہتری کی امید، کئی امور پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سئیول: امریکا اور چین کے صدور کی اہم ملاقات نے 6 سال کے طویل وقفے کے بعد عالمی سیاست میں نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والی اس ملاقات کو دنیا بھر کے مبصرین دونوں طاقتور ممالک کے تعلقات میں ایک نئے موڑ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی اس نشست میں تجارت، عالمی تنازعات اور دوطرفہ تعلقات سمیت کئی اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کے آغاز میں اپنے چینی ہم منصب سے دوبارہ ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان پہلے ہی متعدد معاملات پر پیش رفت ہو چکی ہے اور آج کی بات چیت میں مزید سمجھوتوں کے امکانات روشن ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں عندیہ دیا کہ ایک نیا تجارتی معاہدہ جلد سامنے آ سکتا ہے، جو دونوں ملکوں کے لیے نیا اقتصادی باب کھولے گا۔
چینی صدر شی جن پنگ نے بھی بات چیت کے دوران تعلقات کی بہتری پر زور دیا اور کہا کہ چین اور امریکا کے لیے لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ دوست بن کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی مفاد کے معاملات پر کھلے دل سے گفتگو ہی اختلافات ختم کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔
شی جن پنگ نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ دونوں ممالک کی تجارتی ٹیموں نے بنیادی نکات پر اتفاق کر لیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اقتصادی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔
شی جن پنگ نے ملاقات کے دوران حالیہ غزہ جنگ بندی کے سلسلے میں صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ چین بھی دنیا کے دیگر تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافات کسی بھی عالمی تعلق کا فطری حصہ ہیں، لیکن باہمی احترام اور تعاون ہی پائیدار تعلقات کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے رسمی مصافحہ کیا اور میڈیا کے کیمروں کے سامنے مسکراتے ہوئے تصاویر بنوائیں۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ ملاقات انتہائی کامیاب ثابت ہوگی، تاہم انہوں نے مسکراتے ہوئے یہ بھی کہا کہ شی جن پنگ ایک سخت گیر مذاکرات کار ہیں ۔
مبصرین کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب عالمی سطح پر امریکا اور چین کے درمیان تجارتی اور سیاسی کشیدگی کئی سالوں سے جاری ہے۔ جنوبی کوریا کی میزبانی میں ہونے والا یہ اجلاس ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کی شروعات بن سکتا ہے۔