طالبان جابرانہ طرز حکومت ختم کریں، جنرل اسمبلی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے افغانستان میں بگڑتے انسانی حالات، سنگین معاشی مسائل اور انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی جابرانہ پالیسیاں واپس لے کر مشمولہ حکومت یقینی بنائیں۔
اس قرارداد کے حق میں 116 اور مخالفت میں دو ووٹ (امریکہ اور اسرائیل) آئے جبکہ 12 ارکان رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔
قرارداد میں چار سال قبل افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد ملک کو درپیش کثیررخی بحران پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغان عوام کی بڑے پیمانے پر مدد کرے اور طالبان پر ملک میں انسانی حقوق، امن اور استحکام یقینی بنانے کے لیے زور دے۔
(جاری ہے)
اس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امدادی، سیاسی اور ترقیاتی کرداروں کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر منظم جبر سنگین تشویش کا باعث ہے اور ملکی حکمران انہیں تعلیم، روزگار اور عوامی زندگی سے خارج کرنے کی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔قرارداد میں طالبان حکمرانوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ملکی ذمہ داریوں کی تکمیل کو یقینی بنائیں۔
جنرل اسمبلی نے ملک میں جاری تشدد اور القاعدہ، داعش، اس سے منسلک داعش۔خراسان گروہ اور تحریک طالبان پاکستان جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر سنگین تشویش ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کو دہشت گردوں کا محفوظ ٹھکانہ نہیں بننا چاہیے۔
اس میں افغانستان کے بگڑے معاشی حالات، بڑے پیمانے پر پھیلتی غربت اور امدادی وسائل کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رکن ممالک اور عطیہ دہندگان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملک کے لیے اصولی اور پائیدار امداد میں اضافہ کریں۔
قرارداد میں افغانستان کو سیلاب اور خشک سالی جیسی قدرتی آفات سے لاحق بڑھتے ہوئے خطرے کا تذکرہ بھی شامل ہے جس کے باعث غذائی عدم تحفظ اور معاشی بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس میں واضح کیا گیا ہے کہ پائیدار امن کا حصول طویل مدتی سماجی، معاشی اور سیاسی استحکام کی بدولت ہی ممکن ہے جو شہری، سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی حقوق کے مکمل احترام اور مشمولہ و نمائندہ حکومت کا تقاضا کرتا ہے۔
یہ قرارداد ایسے موقع پر منظور کی گئی ہے جب افغانستان میں کمزور امدادی نظام پر دباؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق، پاکستان اور ایران سے بڑی تعداد میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے باعث ملک میں خدمات پر دباؤ بڑھ رہا ہے جبکہ ملک کے سرحدی صوبے ان لوگوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہیں۔
رضاکارانہ یا بالجبر واپسی اختیار کرنے والوں کو تحفظ کے سنگین خطرات لاحق ہیں جبکہ ہزاروں خاندانوں کو خوراک، پناہ اور بنیادی خدمات کی فوری ضرورت ہے۔رواں سال افغانستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ لوگوں کے لیے 2.
قرارداد میں عطیہ دہندگان اور متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک کو انسانی امداد کی فراہمی محدود کرنے کے فیصلوں پر نظرثانی کریں کہ اس سے انسانی حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہو گا۔
اسمبلی نے اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں سیاسی مشمولیت کی کمی، لوگوں کو دی جانے والی ماورائے عدالت سزاؤں بشمول سزائے موت، جبری گمشدگیوں اور ناجائز حراستوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس کے ساتھ، طالبان کی جانب سے افیون کی کاشت میں کمی لانے کے اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے انسداد منشیات، منظم جرائم کی بیخ کنی اور غیرقانونی ہتھیاروں کی سمگلنگ روکنے کے لیے جامع اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔
قراراد میں پاکستان اور ایران سمیت افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کی ستائش کرتے ہوئے اس معاملے میں مزید بوجھ بانٹنے اور بے گھر افغانوں اور ان کے میزبانوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی تعاون میں اضافے کے لیے کہا گیا ہے۔
اس میں بیرون ملک افغان پناہ گزینوں اور اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کی محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کے لیے حالات کو سازگار بنانے اور معاشرے میں ان کی پائیدار یکجائی کے اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان میں زور دیا گیا ہے بڑے پیمانے پر پر زور دیا کرتے ہوئے تشویش کا ملک میں کے لیے
پڑھیں:
افغانستان کے حملے میں وطن کا دفاع کرتے شہید ہونیوالے 12جوانوں کی نماز جنازہ ادا،فیلڈ مارشل، وفاقی وزراکی شرکت
افغانستان کے حملے میں وطن کا دفاع کرتے شہید ہونیوالے 12جوانوں کی نماز جنازہ ادا،فیلڈ مارشل، وفاقی وزراکی شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 13 October, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز) افغانستان سے ہونے والے حملے کے دوران مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے پاک افغان سرحد پر شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نمازِ جنازہ راولپنڈی میں ادا کردی گئی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق شہدا کی نماز جنازہ راولپنڈی کے چکلالہ گیریژن میں ادا کی گئی جس میں فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر، وفاقی وزرا، گورنر خیبرپختونخوا اور اعلی عسکری و سول حکام نے شرکت کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان حکومت کی جانب سے کی گئی بزدلانہ اور بلاجواز جارحیت کے خلاف مادرِ وطن کا دفاع کرتے ہوئے 23 جوان شہید ہوئے تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی عوام ان ہیروز کی لازوال قربانیوں کے مقروض ہیں جنہوں نے طالبان حکومت کی بزدلانہ اور غدارانہ جارحیت کے خلاف پاکستان کی علاقائی سالمیت کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانیں نچھاور کیں اور افغان سرزمین کے اندر سے سرگرم بھارتی سرپرستی میں دہشت گرد پراکسیز کا مقابلہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج قوم کی مکمل حمایت سے پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت اور سازش کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا کے وزیراعلی دو گھریلو خواتین کی لڑائی کی وجہ سے وزارت سے گئے، عظمی بخاری خیبرپختونخوا کے وزیراعلی دو گھریلو خواتین کی لڑائی کی وجہ سے وزارت سے گئے، عظمی بخاری ن لیگ اور جے یو آئی نے کے پی اسمبلی میں نئے وزیراعلی کے انتخابی عمل کوغیرآئینی قراردیدیا پرائیویٹ حج سکیم کے تحت 4 دن باقی، 44 ہزارعازمین کی بکنگ مکمل پنجاب کابینہ میں نئے دو وزرا شامل، گورنرسلیم حیدر نے حلف لیا نومنتخب وزیراعلی کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، پی ٹی آئی کو پشاور ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا شہباز شریف کی شرم الشیخ میں فلسطینی صدر سے ملاقات، جنگ بندی پر اظہار اطمینانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم