Jasarat News:
2025-07-06@07:33:36 GMT

کلاشنکوف چھوڑ کر قلم اٹھا لیے

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغانستان میں اقتدار میں آنے سے قبل میدان جنگ میں متحرک رہنے والے طالبان میں سے کچھ نے مغربی قوتوں کے ساتھ 20 سالہ تنازعے کے بارے میں اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کے لیے ہتھیار چھوڑ کر قلم کا سہارا لیا ہے۔مہاجر فراحی نے، جو اب طالبان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات و ثقافت ہیں ”میموریز آف جہاد: 20 ایئرز ان آکوپیشن‘‘ یعنی جہاد کی یادیں، قبضے کے 20 سال نامی کتاب لکھی ہے۔
انہوں نے کابل کے وسطی حصے میں موجود اپنے دفتر سے اے ایف پی کو بتایا، ”امریکہ نے اپنے دعوؤں کے برعکس ظالمانہ اور وحشیانہ کارروائیوں کا ارتکاب کیا ہے، ہمارے ملک کو بموں سے تباہ کیا ہے، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا ہے اور قوموں اور قبائل کے درمیان اختلافات اور مایوسی کا بیج بویا ہے۔‘‘فراحی کی کتاب کا پانچ زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اپنی کتاب کے انگریزی ورڑن میں لکھتے ہیں، ”یہ بات واضح تھی… امریکیوں نے پہلے ہی افغانستان پر قبضے کی منصوبہ بندی کر لی تھی۔‘‘

وہ مزید لکھتے ہیں کہ 11 ستمبر کے حملوں کے بعد، افغانوں نے سوچا کہ ان حملوں کا ”ہمارے ملک سے کوئی لینا دینا نہیں ہوگا‘‘، لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ افغانستان کو ”سزا‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔20 سال تک جاری رہنے والی اس جنگ میں طالبان عسکریت پسند افغان جمہوریہ اور اس کی افواج کی حمایت کرنے والے 38 ممالک پر مشتمل امریکی قیادت والی اتحادی افواج کے خلاف لڑتے رہے اس لڑائی اور طالبان کے حملوں میں دسیوں ہزار افغان ہلاک ہوئے جبکہ تقریبا? چھ ہزار غیر ملکی فوجی بھی ہلاک ہوئے جن میں 2400 امریکی بھی شامل تھے۔فراحی کے نزدیک یہ جنگ مغرب کی اس خواہش کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اپنی ثقافت اور نظریے کو دوسری قوموں پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

روس کےافغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے پر چین کا ردعمل

بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں روس کی جانب سے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین روس اور افغان عبوری حکومت کے درمیان تعلقات میں نئی پیش رفت کا خیرمقدم کرتا ہے۔ چین تمام افغان عوام کے لیے دوستانہ خارجہ پالیسی جاری رکھے گا اور چین اور افغانستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کی حمایت کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ چین افغان عبوری حکومت کے ساتھ روابط اور تبادلوں کو مضبوط بنانے، اور افغانستان کی تعمیر نو اور ترقی کے حصول میں مشترکہ مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کی حمایت کرتا ہے، اور بین الاقوامی برادری کے خدشات کا فعال طور پر جواب دینے کے لیے افعان عبوری حکومت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ افغانستان کے حالات چاہے کیسے بھی بدلیں، چین افغانستان سفارتی تعلقات میں کبھی خلل نہیں پڑا۔ چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ افغانستان کو عالمی برادری سے خارج نہیں کیا جانا چاہیے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • کیا روس کے بعد پاکستان بھی افغانستان کو تسلیم کر سکتا ہے؟
  • روس نے افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا، نئے سفیر کی اسناد قبول
  • روس کےافغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے پر چین کا ردعمل
  • روس کی جانب سے طالبان حکومت کوباضابطہ تسلیم کرنے پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
  • روس افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • روس موجودہ افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا