سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کیخلاف بلوچستان ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی ہے جبکہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اس ضمن میں کل عدالت سے رجوع کریں گے۔

نوابزادہ لشکری رئیسانی نے ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو مفاد عامہ کے خلاف ہے، جبکہ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی کا کہنا تھا کہ سربراہ نیشنل پارٹی کل ہائیکورٹ میں آکر پٹیشن  دائر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو پاس کرکے بلوچستان کے ساتھ ایک سازش کی گئی ہے  آج کی پٹیشن بلوچستان ہائیکورٹ اور ججز کے لئے بھی ایک چیلنج ہے  اس ایکٹ کے تحت آج بلوچستان کے مختلف اضلاع کی زمینوں کو الاٹ کیا گیا۔

اس موقع پر مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو چیلنج کرنے والے فریق حاحی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ آج ہم نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ  2025 کےحوالے سے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

’اسے ڈمی حکومت نے بنایا ہے بلوچستان کے عوام اور ہم اس ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں ہماری آئندہ نسلوں کا سودا ہوا ہے چند سالوں کے لیے، ہم اسے نہیں مانتے اسی کالے قانون کے تحت 17 نئے الاٹمنٹس کئے گئے اور غیرمقامی لوگوں کو لاکھوں ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ ڈاکہ زنی کا قانون ہے، انہوں نے تمام سماجی کارکنوں، مقامی افراد اور سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس ایکٹ کے خلاف آواز بلند کریں بلوچستان صوبائی اسمبلی اخلاقی طور پر یہ حیثیت نہیں رکھتی کہ ایسا قانون بنائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی درخواست بلوچستان اسمبلی بلوچستان ہائیکورٹ ڈاکٹر مالک بلوچ لشکری رئیسانی مائنز اینڈ منرل ایکٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئینی درخواست بلوچستان اسمبلی بلوچستان ہائیکورٹ ڈاکٹر مالک بلوچ مائنز اینڈ منرل ایکٹ مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان ہائیکورٹ ہائیکورٹ میں ایکٹ کو

پڑھیں:

ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور (اے پی پی) ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار دینے اور ارکان کو حلف اٹھانے سے روکنے کی استدعا کی ہے۔ ن لیگ نے بیرسٹر ثاقب رضا کے توسط سے دائر درخواست میں مقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی غیر منصفانہ تقسیم کی ہے جس سے پارٹی کے آئینی و قانونی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 7 جنرل نشستوں کے بدلے 10مخصوص نشستیں دی گئی ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بھی اسمبلی میں 7 ارکان ہیں انہیں صرف 8 مخصوص نشستیں دی گئی ہیں۔درخواست گزار کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) نے صوبے میں 6 نشستیں جیتی تھیں، ایک آزاد امیدوار تین دن کے اندر پارٹی میں شامل ہو گیا جس سے پارٹی کی مجموعی نشستیں 7 ہو گئیں، تاہم الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا تعین صرف 6 نشستوں کی بنیاد پر کیا۔

متعلقہ مضامین

  • متنازع پیکا ایکٹ کیس، حکومت نے عدالت میں جواب جمع کرادیا
  • وفاقی حکومت ضم شدہ قبائلی اضلاع سے متعلق کمیٹی فوری ختم کرے، پی ٹی آئی کا مطالبہ
  • متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کیس: حکومت کا تحریری جواب عدالت میں جمع
  • این ڈی ایم اے اور صوبائی ادارے فوری ایکشن میں آ جائیں، سیلابی خطرے پر تیاری مکمل رکھی جائے، وزیراعظم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت، وکیل پی ایف یو جے کے دلائل جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ایکٹ پر بحث، سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • بلوچستان چیرٹیز اینڈ ریگولیشن اتھارٹی نے تمام فلاحی تنظیموں کی رجسٹریشن منسوخ کردی
  • معاشی جنگ جیتنے کا چیلنج
  • ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کر دیا