پشاور ہائیکورٹ؛مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف درخواست،ن لیگ کی اقلیت کی نشست پر ٹاس کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ نے پشاور ہائیکورٹ میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران اقلیت کی نشست پر ٹاس کی استدعا کردی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس خورشیداقبال نے کی، مسلم لیگ ن کے وکیل نے کہاکہ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کی صوبائی اسمبلی میں 7،7اراکین ہیں،ن لیگ کو 7اراکین کے تناسب سے 8مخصوص نشستیں دی گئیں،جے یو آئی کو 7اراکین کے تناسب سے 10مخصوص نشستیں دی گئی ہیں،ن لیگ کو خواتین کی ایک مخصوص نشست کم دی گئی،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ اقلیت کی نشست بھی جے یو آئی ف کو دی گئی، اس پر بھی ٹاس ہونا چاہئے اوردرخواست پر فیصلے تک اراکین سے حلف نہ لیا جائے،وکیل جے یو آئی ف نے استدعا کی کی مجھے تھوڑا وقت دیا جائے،عدالت نے درخواست کی سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی۔
اعظم سواتی کا پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے کیخلاف درخواست پر نیب، ایف آئی اے اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کیخلاف درخواست درخواست پر مسلم لیگ ن جے یو ا ئی
پڑھیں:
متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا
اسلام آباد:متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
جسٹس انعام امین منہاس کے روبرو متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اینکرز اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
سرکاری وکیل نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ درخواست میں صوبائی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ، جسے دور کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کی، جس پر پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے دلائل کا آغاز کر دیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ آپ نے کوڈ آف کنڈکٹ بھی ساتھ ساتھ بتانا ہے کہ پہلے کیا تھا اور فرق کہاں پر آیا؟۔ پہلے بیک گراؤنڈ بتائیں تاکہ کیس سمجھ آ سکے۔
پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے بتایا کہ 2016ء میں پیکا ایکٹ لایا گیا۔ 2025 ترمیمی ایکٹ میں 2016 والے ایکٹ کی کچھ چیزیں نکالی گئیں کچھ شامل کر دی گئیں۔ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔