متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
جسٹس انعام امین منہاس کے روبرو متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب جمع کروا دیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، اینکرز اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
سرکاری وکیل نے دورانِ سماعت عدالت کو بتایا کہ درخواست میں صوبائی حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ، جسے دور کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار وکلا کو دلائل دینے کی ہدایت کی، جس پر پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے دلائل کا آغاز کر دیا۔
جسٹس انعام امین منہاس نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ آپ نے کوڈ آف کنڈکٹ بھی ساتھ ساتھ بتانا ہے کہ پہلے کیا تھا اور فرق کہاں پر آیا؟۔ پہلے بیک گراؤنڈ بتائیں تاکہ کیس سمجھ آ سکے۔
پی ایف یو جے کے وکیل ڈاکٹر یاسر امان خان نے بتایا کہ 2016ء میں پیکا ایکٹ لایا گیا۔ 2025 ترمیمی ایکٹ میں 2016 والے ایکٹ کی کچھ چیزیں نکالی گئیں کچھ شامل کر دی گئیں۔ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کالعدم قرار دینے متنازع پیکا پیکا ایکٹ
پڑھیں:
پنجاب حکومت ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ
سٹی42: پنجاب حکومت نے ریگولرائزیشن ایکٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں آرڈیننس کے اجراء کے لیے سمری گورنر پنجاب کو ارسال کر دی گئی ہے۔
ریگولرائزیشن ایکٹ کے تحت کی گئی بھرتیوں کا ازسرِنو جائزہ لیا جا سکے گا۔
حکومت کا مقصد میرٹ کی بحالی اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے، اور اس کے لیے انتظامی اصلاحات کا نیا میکانزم تشکیل دیا جائے گا۔ آرڈیننس کی منظوری کے بعد نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ غیر مجاز بھرتیوں کے کیسز پبلک سروس کمیشن یا متعلقہ فورمز کو بھیجے جائیں گے۔
فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
محکمہ قانون نے سمری میں ریگولرائزیشن سسٹم کو میرٹ کے منافی قرار دیا ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق سرکاری اداروں میں کارکردگی اور میرٹ اولین ترجیح ہوگی جبکہ انتظامی ڈھانچے میں شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا۔