آپریشن سندور: ہلاکتیں چھپانے کے بعد بھارتی فوج کا یوٹرن، مارے گئے فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی:بھارتی افواج نے بالآخر “آپریشن سندور” کے دوران مارے جانے والے اپنے فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ کرلیا ہے جو کہ ان ہلاکتوں کے سرکاری طور پر طویل عرصے تک انکار کے بعد ایک واضح یوٹرن کی حیثیت رکھتا ہے،یہ فیصلہ اندرونی دباؤ اور فوج کے اندر بڑھتی بے چینی کے باعث کیا گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران بھارت کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، خاص طور پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اطراف جہاں 250 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم بھارتی حکومت اور افواج نے ان نقصانات کو عوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا تاکہ اندرون ملک سیاسی نقصان اور عالمی سطح پر ہزیمت سے بچا جا سکے۔
اب جب کہ ان ہلاک شدہ اہلکاروں کو فوجی اعزازات دینے کا اعلان کیا جا رہا ہے، ان ہلاکتوں کا حقیقت میں اعتراف بھی خودبخود منظر عام پر آ گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں بھارتی فضائیہ کے چار پائلٹس شامل ہیں، جن میں تین رافیل جنگی طیاروں کے پائلٹس تھے، جبکہ آدم پور ایئربیس پر ہلاک ہونے والے ایس-400 جدید فضائی دفاعی نظام کے پانچ آپریٹرز کو بھی اعزاز سے نوازا جائے گا۔
ادھم پور ایئربیس اور اس سے منسلک ایئر ڈیفنس یونٹ پر مارے گئے 9 فوجیوں، راجوڑی کے ایوی ایشن بیس پر ہلاک ہونے والے 2 اہلکاروں اور اڑی سپلائی ڈپو کے افسران سمیت 4 دیگر اہلکاروں کو بھی اعزازی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت ہلاک فوجیوں کے لواحقین پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی تصاویر یا تفصیلات سوشل میڈیا پر نہ شیئر کریں، تاکہ آپریشن میں ہونے والے اصل نقصانات چھپائے جا سکیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ابتدا میں پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دیگر بیسز پر حملوں کے نقصانات کو مکمل طور پر مسترد کیا تھا، تاہم اب اندرونی عسکری دباؤ اور افسران کی جانب سے سوالات کے بعد حکومت کو ہلاک شدگان کو سرکاری اعزازات دینا پڑ رہے ہیں، جو درحقیقت بھارتی فوجی ناکامی کا غیر اعلانیہ اعتراف ہے۔
خیال رہےکہ آپریشن سندور میں پاکستان کی جانب سے مؤثر اور بھرپور جوابی کارروائی کے باعث بھارت کو سیز فائر پر مجبور ہونا پڑا۔ پے در پے حملوں اور جانی نقصانات نے نہ صرف بھارت کی عسکری برتری کے دعوے کی قلعی کھول دی بلکہ سیاسی قیادت کو بھی سخت دباؤ میں ڈال دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل؛ فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے؛ ہلاکتیں
اسرائیل کے دارالحکومت یروشلم کی تمام مرکزی شاہراؤں پر شہریوں کا جم غفیر جمع ہے جس نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اسرائیل کی تاریخ کے بڑے مظاہروں میں ایک مظاہرہ ثابت ہوا ہے جس میں تقریباً دو لاکھ الٹرا آرتھوڈوکس (حریدی) یہودیوں نے حصہ لیا۔
مظاہرین نے فوج میں جبری بھرتی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شہر کے داخلی راستے بند کر دیے۔ مظاہرے میں شامل 20 سالہ نوجوان زیر تعمیر عمارت سے گر کر ہلاک ہوگیا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت میناحم منڈل لٹزمین کے نام سے ہوئی ہے۔ واقعے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، تاہم متعدد مظاہرین نے پولیس سے جھڑپیں جاری رکھیں۔
رپورٹس کے مطابق مشتعل نوجوانوں نے صحافیوں پر پانی کی بوتلیں اور لاٹھیاں پھینکیں جبکہ ایک خاتون رپورٹر کو نشانہ بنانے کے باعث پولیس نے کئی صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا۔
مظاہرہ دراصل حکومت کی جانب سے فوج میں حریدی نوجوانوں کی جبری بھرتی اور حالیہ 870 گرفتاریوں کے خلاف کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ماضی میں یشیوا (دینی مدرسوں) کے طلبہ کو فوجی سروس سے استثنا حاصل تھا، جو 2023 میں قانون کی مدت ختم ہونے کے بعد ختم ہوگیا۔
اسرائیلی عدالت نے حکومت کو بھرتی کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں شاس اور یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم جیسی مذہبی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا۔
مظاہرے کے دوران ٹریفک جام، ٹرین اسٹیشن کی بندش اور پولیس بسوں سے زخمی ہونے کے واقعات بھی پیش آئے۔ ایک زخمی کے دم توڑنے کی اطلاع بھی ہے۔