سینئر اداکار توقیر ناصر نے موجودہ شوبز رجحانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کل کی اداکارائیں خوبصورتی کے چکر میں سرجری کرا کر اپنے چہرے ربڑ جیسے بنا لیتی ہیں۔

توقیر ناصر نے حال ہی میں ’سنو ٹی وی‘ کے ایک پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں پاکستانی اداکاراؤں میں شمیم آرا اور زیبا، جب کہ بولی وُڈ اداکاراؤں میں مادھوری بہت پسند تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اُن کے خیال میں پرانے فنکار زیادہ بہتر تھے، کیونکہ وہ اپنے کام سے زیادہ مخلص ہوتے تھے، اُن کے لیے صرف ظاہری شکل و صورت اہم نہیں ہوتی تھی، اس وقت کردار نگاری باقاعدہ اور سنجیدہ انداز میں کی جاتی تھی۔

توقیر ناصر کے مطابق، اُس وقت کے ڈراموں میں کسی کردار کے حلیے سے ہی واضح ہوجاتا تھا کہ اُس پر کیا گزر رہی ہے، جب کہ آج کل سب صرف خوبصورت نظر آنے کی دوڑ میں لگے ہوتے ہیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ آج کے ڈراموں میں ایک خاتون جو باورچی خانے میں کام کر رہی ہو، وہ بھی مکمل میک اپ میں دکھائی جاتی ہے، حتیٰ کہ سوتی ہوئی خاتون کو بھی مکمل تیار شدہ چہرے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال کی زیادہ تر ذمہ داری ہدایتکاروں پر عائد ہوتی ہے، جو اب صرف اسکرین کے پیچھے بیٹھ کر شوٹنگ دیکھتے ہیں، جب کہ پرانے دور میں ہدایتکار اداکاروں کے ساتھ ساتھ موجود رہتا تھا اور انہیں مکمل طور پر کردار میں ڈھالنے میں رہنمائی کرتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دور میں اداکارائیں سرجری نہیں کرواتی تھیں، زیادہ سے زیادہ فیشل کرواتی تھیں، جب کہ آج کل کی اداکارائیں چہرے کی سرجری کرا کے اپنے خدوخال بگاڑ لیتی ہیں اور اُن کے چہرے ’ربڑ‘ جیسے ہو جاتے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: توقیر ناصر تھا کہ

پڑھیں:

پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی (مرحومہ) کی علمی و تعلیمی خدمات کو خراج عقیدت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(پ ر)وفاقی اردو یونیورسٹی فنون، سائنس و ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ممتاز ماہرِ تعلیم اور سینئر پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی مرحومہ کی تعلیمی خدمات اور شخصیت کو بھرپور انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے کہا کہ ڈاکٹر زرینہ علی ایک علمی، باوقار اور مثالی استاد کے ساتھ ساتھ وہ ایک بہادر خاتون تھیں.تدریس سے لے کر تحقیق اور انتظامی امور تک ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی ایک علم دوست استاد تھیں۔ ان کی رحلت نہ صرف جامعہ اردو بلکہ تعلیمی حلقوں کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔ رجسٹرار ڈاکٹر سعدیہ خلیل نے کہا مرحومہ نہ صرف ایک ماہر تعلیم تھیں بلکہ اپنی شفقت، کردار اور رہنمائی سے ہر دل عزیز تھیں۔ جامعہ اردو ہمیشہ ان کی خدمات کو یاد رکھے ۔

متعلقہ مضامین

  • صحافی برادری مشکلات کا شکار ہے ، صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے حکومت کردار ادا کرے ۔ معروف صحافی و مصنف ذبیح اللہ بلگن کے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ میں “پہچان “ اراکین کی گفتگو
  • فاف ڈوپلیسی کا بابر اعظم کا ریکارڈ توڑنے والا کارنامہ، شاداب خان سرجری کے قریب
  • مس انڈونیشیا 2025: اسرائیل کی حمایت پر میرنس کوگویا مقابلے سے خارج
  • طالبات سے بھری وین میں آگ لگ گئی، ایک طالبہ جاں بحق، 8 زخمی
  • شاداب خان 3 ماہ کیلئے کرکٹ سے آؤٹ
  • پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی (مرحومہ) کی علمی و تعلیمی خدمات کو خراج عقیدت
  • کراچی، ایس ایچ او کی معطلی کا معاملہ متاثرہ شہری کے ویڈیو بیان کے بعد نیا رخ اختیار کر گیا
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہنگامی پریس کانفرنس
  • ذیابیطس اور تربوز: مٹھاس بھرے پھل سے لاحق ممکنہ خطرات کیا ہیں؟