تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ضم قبائلی اضلاع سے متعلق قائم کردہ کمیٹی کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے، کیونکہ یہ اقدام صوبائی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد قبائلی علاقے باقاعدہ طور پر خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں، لہٰذا وفاق کی جانب سے ان پر علیحدہ کمیٹی قائم کرنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ اس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے ہمیشہ حساس رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ کمیٹی ان علاقوں کے خلاف کسی سازش کا حصہ ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کے جائرے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سے سات ایم این ایز منتخب ہوچکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ علاقے مکمل طور پر صوبے کا حصہ ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ یہ فیصلہ واپس لے اور صوبائی حکومت کو قانون سازی سمیت تمام فیصلے خود کرنے دے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کہا کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ملکی حالات دیکھ رہے ہیں، لا اینڈ آرڈر کا ایشو ہے، سیاسی استحکام ختم ہے، عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ مفلوج ہوگئے ہیں، ہم نے 16 مہینے پارلیمان میں قبائلی عوام کے لیے آواز اٹھائی ہے، ہم نے بارہا مطالبہ کیا کہ قبائلی عوام سے ٹیکس نہ لیں، وہاں کے میگا پراجیکٹس کے لیے فنڈز ریلیز کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مائنز اینڈ منرلز بل ہمیں اندھیرے میں رکھ کر پاس کرایا گیا، جے یو آئی رہنما مولانا عبدالواسع

اقبال آفریدی نے کہا کہ دنیا میں یہ قانون ہے کہ پہلے سہولیات دیں پھر ٹیکس لیں، لیکن قبائلی عوام پر 10 فیصد ٹیکس لگادیا گیا۔ ’میں شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور ارکان صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کہ انہوں نے مائنز اینڈ منرل بل کو روکا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو جیسے ہی پتا چلا کہ عمران خان مائنز اینڈ منرلز بل صوبائی اسمبلی سے پاس نہیں ہونے دے گا تو یہ ڈراما شروع ہوگیا، میں سیفران کمیٹی کا ممبر ہوں، وہاں ایسی کوئی بات ڈسکس ہی نہیں ہوئی کہ قبائلی علاقوں کے لیے جرگہ یا ان کا اسٹیٹس تبدیل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کوئی فیصلہ کرے کہ وہاں کے لوگوں کے حالات بہتر ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: مائنز اینڈ منرلز بل سے خیبرپختونخوا کی صوبائی خودمختاری ختم ہوجائے گی، قاضی انور

انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز تک رسائی کے لیے وفاقی حکومت نے جو معاہدہ کیا ہے باہر کی دنیا کے ساتھ، میں واضح کررہا ہوں کہ وفاقی حکومت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ صوبے کے معاملے میں مداخلت کرے اور نہ قبائلی عوام، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلی وفاقی حکومت کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ قبائلی علاقوں کا اسٹیٹس تبدیل کرے۔

انہوں نے وفاقی حکومت مائنز اینڈ منرلز معاہدہ منسوخ کرے، قبائلی عوام کا جرگہ سسٹم کراچی جائیں یا کہیں بھی جائیں قابل قبول ہے، جرگے کا فیصلہ عدالتوں میں بھی مانا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اقبال آفریدی بیرسٹر گوہر خیبرپختونخوا ضم اضلاع مائنز اینڈ منرلز وفاقی حکومت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقبال ا فریدی بیرسٹر گوہر خیبرپختونخوا ضم اضلاع مائنز اینڈ منرلز وفاقی حکومت مائنز اینڈ منرلز بل وفاقی حکومت کو قبائلی عوام کہ قبائلی نے کہا کہ پی ٹی آئی انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

حکومت کی اوگرا اور کمپنیوں کو گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوری شروع کرنے کی ہدایت

ویب ڈیسک: حکومت نے گیس کی یوٹیلیٹیز اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو ہدایت کی ہے کہ وہ صارفین کیلئے آر ایل این جی پر مبنی ماہانہ ٹیرف پر نئی گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوراً شروع کریں۔

 میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارتِ توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے اوگرا اور 2 گیس کمپنیوں، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو ایک نوٹیفکیشن میں بتایا کہ وفاقی کابینہ نے 10 ستمبر کے اجلاس میں نئے کنکشنز پر عائد پابندی میں نرمی کر دی ہے، اور ہدایت کی ہے کہ ’نئے صارفین کو آر ایل این جی کسی بھی سبسڈی والے نرخ پر فراہم نہیں کی جائے گی‘۔

رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب

 فیصلے کے تحت سوئی کمپنیاں اوگرا کے مقررہ اور نوٹیفائی شدہ ماہانہ آر ایل این جی ٹیرف پر تمام درخواستوں کو کنکشن کیلئے پروسیس کرنے کی مجاز ہوں گی، پیٹرولیم ڈویژن نے مزید کہا کہ کابینہ نے آر ایل این جی کنکشنز کیلئے ایک فریم ورک کی بھی منظوری دے دی ہے۔

 منظور شدہ فریم ورک کے تحت آر ایل این جی پر مبنی گھریلو کنکشنز کا سالانہ ہدف اوگرا مقرر کرے گا، جو کہ آر ایل این جی کی دستیابی اور سوئی کمپنیوں کی پروسیسنگ کی صلاحیت پر مبنی ہوگا۔

ٹریفک قوانین سخت، گاڑیاں وموٹرسائیکلیں نیلام ہوں گی

 وہ صارفین جنہوں نے پہلے ہی کنکشن فیس، ڈیمانڈ نوٹ یا انڈسٹریل فیس مقامی گیس کنکشن کے لیے ادا کر رکھی ہے، انہیں ترجیح دی جائے گی، تاہم انہیں سیکیورٹی کا فرق ادا کرنا ہوگا اور خصوصی آر ایل این جی سپلائی معاہدے پر دستخط کرنے ہوں گے۔ 

 مزید کہا گیا کہ تمام ایسی درخواستوں کی میرٹ لسٹ سیکیورٹی یا ڈیمانڈ نوٹ فیس کی ادائیگی کی تاریخ سے بنائی جائے گی۔

 ایک کنکشن کی فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، اوگرا وقتاً فوقتاً سیکیورٹی ڈپازٹ اور کنکشن فیس کا تعین کرے گا، سالانہ کوٹے کا 50 فیصد تک حصہ ارجنٹ فیس پر کنکشنز کے لیے مختص ہوگا، جو فیس جمع کرانے کے 3 ماہ کے اندر فراہم کیے جائیں گے۔

نو مئی میں سزا یافتہ احمد خان بھچراوراحمدچٹھہ کی نااہلی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل،جواب طلب

 پرانے مقامی گیس کنکشنز کی میرٹ لسٹ کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور صرف آر ایل این جی کے لیے نئی میرٹ لسٹ بنائی جائے گی۔

 سوئی کمپنیاں اب مقامی گیس کے نئے کنکشنز کی درخواستیں قبول نہیں کریں گی، صرف آر ایل این جی کی درخواستیں لی جائیں گی، ایک سال سے زیادہ عرصہ سے منقطع شدہ صارفین کو دوبارہ کنکشن ملنے پر آر ایل این جی پر منتقل کر دیا جائے گا، موجودہ مقامی گیس کنکشنز کو بدستور حکومتی منظور شدہ ٹیرف پر ہی بل بھیجا جائے گا۔

لاہور میں 10کلوگرام آٹے کا تھیلا کتنے کا ہوگیا؟

 اوگرا کے نوٹیفائی شدہ موجودہ ٹیرف کے مطابق نئے صارفین کو آر ایل این جی 4 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو (بشمول سیلز ٹیکس) پر فراہم کی جائے گی، جو ہر ماہ تبدیل ہوگی، اس کے مقابلے میں گھریلو صارفین کے لیے اوسط مقامی گیس ریٹ تقریباً 2 ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔

 پہلا سالانہ ہدف ایک لاکھ 20 ہزار کنکشنز کا رکھا گیا ہے، ڈھائی لاکھ صارفین ایسے ہیں جنہوں نے پہلے فیس ادا کر رکھی تھی لیکن پابندی کی وجہ سے کنکشن نہیں مل سکے، انہیں نیا حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ عدالت نہیں جائیں گے اور نئی فیس ادا کریں گے۔

ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق

 پابندی سے قبل صارفین 25 ہزار روپے ادا کر کے ترجیحی بنیاد پر کنکشن حاصل کر سکتے تھے، جبکہ عام فیس 5 ہزار سے ساڑھے 7 ہزار روپے تھی۔ 

 فی الحال، 35 لاکھ سے زائد نئی کنکشنز کی درخواستیں سوئی کمپنیوں کے پاس التوا میں ہیں۔

 نئے کنکشنز سے اگرچہ کمپنیوں کو بنیادی ڈھانچے پر ریٹرن کا موقع ملتا ہے، لیکن اس سے گیس کے نقصانات بڑھتے ہیں، ریکوریز کم ہوتی ہیں اور سردیوں میں قلت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔

 اس وقت لاہور میں ایس این جی پی ایل سردیوں سے پہلے ہی گیس کی راشننگ کر رہا ہے اور گھریلو صارفین کو دن میں صرف 6 سے 9 گھنٹے گیس فراہم کی جا رہی ہے۔

 گیس کنکشنز پر پابندی 2009 میں لگائی گئی تھی، جو 6 سال بعد جزوی طور پر ہٹائی گئی، اور 2022 میں دوبارہ نافذ کر دی گئی تھی۔

 اب نئی کنکشن فیس 40 ہزار سے 50 ہزار روپے ہوگی اور صارفین کو اوگرا کے مقررہ آر ایل این جی نرخ پر بل بھیجا جائے گا، جو اس وقت تقریباً 3 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، سیلز ٹیکس سمیت یہ قیمت 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے زیادہ ہو جاتی ہے۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
  • حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • حکومت کی اوگرا اور کمپنیوں کو گیس کنکشنز کی پروسیسنگ فوری شروع کرنے کی ہدایت
  •   حکومت فوری طور پر نجی شعبے کو گندم امپورٹ کی اجازت دے
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا
  • حیدرآباد:کوہسار ایکشن کمیٹی کا سوسائٹی میں پانی کی فراہمی کا مطالبہ
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط