وفاقی حکومت ضم شدہ قبائلی اضلاع سے متعلق کمیٹی فوری ختم کرے، پی ٹی آئی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ضم قبائلی اضلاع سے متعلق قائم کردہ کمیٹی کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے، کیونکہ یہ اقدام صوبائی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد قبائلی علاقے باقاعدہ طور پر خیبرپختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں، لہٰذا وفاق کی جانب سے ان پر علیحدہ کمیٹی قائم کرنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ اس سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقے ہمیشہ حساس رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ کمیٹی ان علاقوں کے خلاف کسی سازش کا حصہ ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل کے جائرے کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں سے سات ایم این ایز منتخب ہوچکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ علاقے مکمل طور پر صوبے کا حصہ ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ یہ فیصلہ واپس لے اور صوبائی حکومت کو قانون سازی سمیت تمام فیصلے خود کرنے دے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کہا کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ملکی حالات دیکھ رہے ہیں، لا اینڈ آرڈر کا ایشو ہے، سیاسی استحکام ختم ہے، عدلیہ، انتظامیہ اور مقننہ مفلوج ہوگئے ہیں، ہم نے 16 مہینے پارلیمان میں قبائلی عوام کے لیے آواز اٹھائی ہے، ہم نے بارہا مطالبہ کیا کہ قبائلی عوام سے ٹیکس نہ لیں، وہاں کے میگا پراجیکٹس کے لیے فنڈز ریلیز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: مائنز اینڈ منرلز بل ہمیں اندھیرے میں رکھ کر پاس کرایا گیا، جے یو آئی رہنما مولانا عبدالواسع
اقبال آفریدی نے کہا کہ دنیا میں یہ قانون ہے کہ پہلے سہولیات دیں پھر ٹیکس لیں، لیکن قبائلی عوام پر 10 فیصد ٹیکس لگادیا گیا۔ ’میں شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور ارکان صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کہ انہوں نے مائنز اینڈ منرل بل کو روکا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو جیسے ہی پتا چلا کہ عمران خان مائنز اینڈ منرلز بل صوبائی اسمبلی سے پاس نہیں ہونے دے گا تو یہ ڈراما شروع ہوگیا، میں سیفران کمیٹی کا ممبر ہوں، وہاں ایسی کوئی بات ڈسکس ہی نہیں ہوئی کہ قبائلی علاقوں کے لیے جرگہ یا ان کا اسٹیٹس تبدیل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کوئی فیصلہ کرے کہ وہاں کے لوگوں کے حالات بہتر ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: مائنز اینڈ منرلز بل سے خیبرپختونخوا کی صوبائی خودمختاری ختم ہوجائے گی، قاضی انور
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز تک رسائی کے لیے وفاقی حکومت نے جو معاہدہ کیا ہے باہر کی دنیا کے ساتھ، میں واضح کررہا ہوں کہ وفاقی حکومت کے پاس اختیار نہیں کہ وہ صوبے کے معاملے میں مداخلت کرے اور نہ قبائلی عوام، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلی وفاقی حکومت کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ قبائلی علاقوں کا اسٹیٹس تبدیل کرے۔
انہوں نے وفاقی حکومت مائنز اینڈ منرلز معاہدہ منسوخ کرے، قبائلی عوام کا جرگہ سسٹم کراچی جائیں یا کہیں بھی جائیں قابل قبول ہے، جرگے کا فیصلہ عدالتوں میں بھی مانا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقبال آفریدی بیرسٹر گوہر خیبرپختونخوا ضم اضلاع مائنز اینڈ منرلز وفاقی حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقبال ا فریدی بیرسٹر گوہر خیبرپختونخوا ضم اضلاع مائنز اینڈ منرلز وفاقی حکومت مائنز اینڈ منرلز بل وفاقی حکومت کو قبائلی عوام کہ قبائلی نے کہا کہ پی ٹی آئی انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا ضابطہ جاری، اجلاس کیلئے دو ارکان کی موجودگی لازمی قرار
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے 2025 کے لیے نئے ضوابط جاری کر دیے ہیں جو اب باقاعدہ طور پر نافذالعمل ہوں گے۔ یہ ضوابط پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوزنے نئے ضوابط کے حوالے سے بتایاکہ ، کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں جبکہ کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین بھی شامل ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس جب چاہیں، فزیکل یا ورچوئل کسی بھی صورت میں طلب کر سکتے ہیں۔
ضوابط کے تحت کمیٹی کے کسی بھی اجلاس کے لیے کم از کم دو ارکان کی موجودگی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کی یہ کمیٹی اب بنچوں کی تشکیل باقاعدہ بنیاد پر کرے گی۔ مزید برآں، اگر چیئرمین یا کسی رکن میں تبدیلی آتی ہے تو یہ بنچ کی تشکیل کو غیر قانونی قرار نہیں دے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، اگر چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا دستیاب نہ ہوں، تو وہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔ یہ خصوصی کمیٹی جج کی بیماری، وفات، غیرموجودگی یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی بنیادوں پر بنچ میں تبدیلی کر سکے گی۔
ایسے تمام ہنگامی فیصلے تحریری طور پر ریکارڈ کیے جائیں گے اور ان کے اسباب درج کرنا لازمی ہوگا۔ ان فیصلوں کو بعد ازاں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ رجسٹرار ہر اجلاس، فیصلے اور کسی بھی قسم کی تبدیلی کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھنے کا پابند ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، کمیٹی کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ان ضوابط میں ترمیم کر سکتی ہے۔ مزید یہ کہ یہ ضوابط جب تک مؤثر ہیں، دیگر تمام قواعد پر بالادست ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے ان نئے اقدامات کا مقصد اعلیٰ عدلیہ کے نظام کو مزید شفاف، مؤثر اور بروقت بنانا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔
سابق امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر انتقال کرگئے
مزید :