جنگی مجرم نے اپنے اندھے حامی کو ''امن انعام'' کیلئے نامزد کیا ہے، جوزپ بورل
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور نے، غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے سے متعلق جنگی مجرم نیتن یاہو کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے اسلام ٹائمز۔ "بھیانک جنگی جرائم کا ایک ایسا ملزم کہ جو بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کو انتہائی مطلوب ہے، اپنے جرائم کے ارتکاب کے لئے سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والے شخص کو 'نوبل امن انعام' کے لئے نامزد کر رہا ہے" یہ الفاظ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پیس پرائز کے لئے نامزد کئے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور جوزپ بورل نے لکھے ہیں۔ اس بارے جاری ہونے والے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں جوزپ بورل نے مزید لکھا کہ ''یہ وہی شخص ہے کہ جس کی ہمہ جہت مدد سے نیتن یاہو، دوسری جنگ عظیم کے بعد، خطے کی سب سے بڑی نسلی تطہیر میں مصروف ہے!''
واضح رہے کہ سوموار کے روز وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے امریکی صدر کو نوبل امن انعام کمیٹی کے لئے لکھے گئے اپنے خط کی ایک کاپی بھی پیش کی تھی جس میں غاصب و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے انتہاء پسند امریکی صدر کو اس ایوارڈ کے ''لائق'' قرار دیا تھا۔ ادھر 7 اکتوبر 2023 کے روز انجام پانے والے طوفان الاقصی مزاحمتی آپریشن کے بعد سے امریکہ کی بھرپور سیاسی، مالی و اسلحہ جاتی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم میں شہید ہونے والے عام فلسطینی شہریوں کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جنگ بندی کے لیے دوسری ملاقات، غزہ میں 40 فلسطینی شہید
ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی ثالث جنگ بندی کے معاہدے کو مکمل کرنے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں، ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے۔ یہ ان کی دو دنوں میں دوسری ملاقات ہے۔
ٹرمپ جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں جس سے غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیل اور حماس امریکی جنگ بندی کی ایک نئی تجویز پر غور کر رہے ہیں جس سے جنگ کو رکے گی، اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی ملے گی اور غزہ میں انتہائی ضروری امداد بھیجی جائے گی۔
دوسری جانب خان یونس کے ناصر ہسپتال نے بتایا کہ مرنے والوں میں 17 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔ اور ایک حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افرادشہید ہوئے، جن میں تین بچے بھی شامل تھے۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن یہ کہا ہے کہ اس نے گذشتہ روز غزہ میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔
وسیع و عریض ساحلی علاقے المواصی میں، جہاں بہت سے لوگ بے گھر ہونے کے بعد عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں، عبیر النجار نے کہا کہ انہیں مسلسل بمباری کے دوران اپنے خاندان کے لیے خوراک اور پانی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی۔
’میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ (جنگ میں) ایک وقفہ آ جائے، اور یہ ایسا نہ ہو کہ وہ ہم سے ایک یا دو مہینے جھوٹ بولیں، پھر وہی کرنا شروع کریں جو وہ ہمارے ساتھ کر رہے ہیں۔ ہم مکمل جنگ بندی چاہتے ہیں۔‘
امانی ابو عمر کا کہنا تھا کہ پانی کا ٹرک ہر چار دن بعد آتا ہے، جو ان کے پانی کی کمی سے دوچار بچوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ انہیں گرمی کی شدت سے جلد پر خارش کی شکایت تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے بے چین ہیں لیکن خدشہ ہے کہ انہیں دوبارہ مایوس کیا جائے گا۔
’ہم نے کئی مواقع پر جنگ بندی کی توقع کی تھی، لیکن سب لاحاصل رہا۔‘
غزہ میں جنگ کا آغاز حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا۔ اس حملے میں 12 سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اسرائیل کے جوابی حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 57 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
امریکی صدر سے ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے منگل کو کیپیٹل میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کا اور ٹرمپ کا حماس کو تباہ کرنے کی ضرورت پر ’اتفاق‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی اس وقت اسرائیل کی 77 سالہ تاریخ میں سب سے بہتر ہے۔
دوسری ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اور ٹرمپ نے دو ہفتے قبل ختم ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی اور امریکی حملوں سے ایران پر ’عظیم فتح‘ پر بھی بات کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہاں امن کے دائرے کو بڑھانے اور ابراہیمی معاہدے کو وسعت دینے کے مواقع موجود ہیں۔