یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور نے، غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے سے متعلق جنگی مجرم نیتن یاہو کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے اسلام ٹائمز۔ "بھیانک جنگی جرائم کا ایک ایسا ملزم کہ جو بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کو انتہائی مطلوب ہے، اپنے جرائم کے ارتکاب کے لئے سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والے شخص کو 'نوبل امن انعام' کے لئے نامزد کر رہا ہے" یہ الفاظ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پیس پرائز کے لئے نامزد کئے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور جوزپ بورل نے لکھے ہیں۔ اس بارے جاری ہونے والے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں جوزپ بورل نے مزید لکھا کہ ''یہ وہی شخص ہے کہ جس کی ہمہ جہت مدد سے نیتن یاہو، دوسری جنگ عظیم کے بعد، خطے کی سب سے بڑی نسلی تطہیر میں مصروف ہے!''

واضح رہے کہ سوموار کے روز وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے امریکی صدر کو نوبل امن انعام کمیٹی کے لئے لکھے گئے اپنے خط کی ایک کاپی بھی پیش کی تھی جس میں غاصب و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے انتہاء پسند امریکی صدر کو اس ایوارڈ کے ''لائق'' قرار دیا تھا۔ ادھر 7 اکتوبر 2023 کے روز انجام پانے والے طوفان الاقصی مزاحمتی آپریشن کے بعد سے امریکہ کی بھرپور سیاسی، مالی و اسلحہ جاتی حمایت کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم میں شہید ہونے والے عام فلسطینی شہریوں کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے لئے

پڑھیں:

اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم

خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک  وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

  • وینیزویلا پر حملہ کر کے مجھے اقتدار دیں، نوبل امن انعام یافتہ خاتون کی امریکہ کو دعوت
  • چین میں وزن کم کرنے والے کو انعام میں لگژری کار دینے کی انوکھی پیش کش
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے
  • معذور شخص کو اٹھا کر سڑک پار کرانے والے اہلکار کیلیے آسٹریلیا سے انعام
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم
  • اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی مجرم ہمیں دھمکائے، انصار اللّہ
  • تباہ کن اسلحہ کے ساتھ گھروں کو لوٹنے والے پناہ گزین نہیں دہشت گرد ہیں، خواجہ آصف
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری
  • صیہونی ریاست کی اہم عسکری کمپنی "مایا" کی ہیک شدہ دستاویزات فروخت کیلئے پیش
  • ٹرمپ پر تنقید، نوبل انعام یافتہ نائجیرین مصنف کا امریکی ویزا منسوخ