لارا کا ریکارڈ کیوں نہیں توڑا؟ کرس گیل کی میلڈر کے فیصلے پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ویسٹ انڈیز کے سابق مایہ ناز بلے باز کرس گیل نے جنوبی افریقی آل راؤنڈر ویان ملڈر کی جانب سے 367 رنز پر اننگز ڈکلیئر کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔
ملڈر نے یہ فیصلہ لیجنڈری بلے باز برائن لارا کا 400 رنز کا عالمی ریکارڈ برقرار رکھنے کے لیے کیا تھا۔
27 سالہ ویان ملڈر، جو پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی قیادت کر رہے تھے، اپنی شاندار اننگز کے دوران کئی ریکارڈز توڑ چکے تھے اور وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے کھلاڑی بن گئے، انہوں نے ہاشم آملہ کا ریکارڈ بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
ملڈر برائن لارا کے 400 رنز کے عالمی ریکارڈ کے قریب پہنچ چکے تھے، تاہم انہوں نے خود ہی اننگز ڈکلیئر کر دی۔ بعد ازاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ انہوں نے جان بوجھ کر برائن لارا کو ان کا ریکارڈ برقرار رکھنے دیا۔
ویان ملڈر نے کہا، “سچ کہوں تو میں نے کبھی خواب میں بھی ڈبل سنچری کا نہیں سوچا تھا، ٹرپل سنچری تو بہت دور کی بات ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے ٹیم کو جیت کی پوزیشن میں لا کھڑا کیا۔ برائن لارا ایک لیجنڈ ہیں، اور اُن کا 400 یا 401 رنز کا ریکارڈ ہے۔ میں نے کوچ شکری کونراڈ سے بات کی، اور فیصلہ کیا کہ ایسے ریکارڈز لیجنڈز کے پاس ہی رہنے چاہئیں۔”
نیوزی لینڈ کے فن ایلن نے کرس گیل کے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ توڑ دیا
تاہم لارا کے سابق ساتھی کرس گیل اس فیصلے سے ناخوش نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں ایسی کوئی موقع ملتا تو وہ ضرور 400 رنز مکمل کرنے کی کوشش کرتے۔
کرس گیل نے کہا، “اگر مجھے کبھی 400 رنز بنانے کا موقع ملتا تو میں وہ موقع ضائع نہ کرتا۔ یہ مواقع بار بار نہیں آتے۔ آپ کو معلوم نہیں کہ دوبارہ کبھی ٹرپل سنچری بنانے کا موقع ملے گا یا نہیں۔ جب ایسا موقع ملے، تو پوری کوشش کرنی چاہیے۔”
انہوں نے مزید کہا، “آپ 367 پر کھیل رہے ہیں، تو لازمی طور پر آپ کو ریکارڈ پر جانا چاہیے تھا۔ اگر آپ کو لیجنڈ بننا ہے تو ریکارڈز ہی وہ چیز ہوتے ہیں جو آپ کو لیجنڈ بناتے ہیں۔”
اگرچہ گیل نے ملڈر کے جذبے کو سراہا، تاہم انہوں نے اسے ایک بڑی غلطی قرار دیا۔
انہوں نے کہا، “میرے خیال میں یہ اُن کی جانب سے ایک بڑی غلطی تھی کہ انہوں نے کوشش تک نہیں کی۔ ہمیں معلوم نہیں کہ وہ 400 بنا پاتے یا نہیں، لیکن 367 پر ڈکلیئر کرنا اور صرف یہ کہنا کہ آپ نے لیجنڈ کو عزت دی — نہیں، یہ موقع دوبارہ نہیں ملتا۔”
گیل نے مزید کہا، “یہ وہی ٹیسٹ کرکٹ ہے، کبھی آپ زمبابوے جیسی ٹیم کے خلاف بھی ایک رن نہیں بنا پاتے۔ اس لیے کسی بھی ٹیم کے خلاف بننے والا سو، ڈبل یا ٹرپل — یہ سب ٹیسٹ کرکٹ کی کامیابیاں ہیں۔”
“سیدھی سی بات ہے، وہ گھبرا گئے اور اُن سے بڑی بھول ہو گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: برائن لارا کا ریکارڈ ٹیسٹ کرکٹ انہوں نے کرس گیل گیل نے
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔