امریکا کیجانب سے دوبارہ مذاکرات کے پیغامات ملے ہیں، لیکن اب ہم کیسے اعتماد کریں؟ عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
برطانوی جریدے میں شائع ہونیوالے اپنے ایک مضمون میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو امریکا کیجانب سے دوبارہ مذاکرات کے پیغامات ملے ہیں، لیکن ہم اب امریکا پر کیسے اعتماد کریں۔؟ انہوں نے کہا کہ ایران سفارتکاری میں اب بھی دلچسپی رکھتا ہے، امریکا واقعی مسئلہ کا پُرامن حل چاہتا ہے تو برابری کی سطح پر معاہدے کو ممکن بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جنگ نے سفارت کاری کو سبوتاژ کر دیا، امریکا سفارت کاری دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔ برطانوی جریدے میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے دوران اسرائیلی حملے نے ثابت کر دیا کہ اسرائیل کو امن سے زیادہ تصادم پسند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھی ایران پر حملوں سے بین الاقوامی قانون اور این پی ٹی کی خلاف ورزی کی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کو امریکا کی جانب سے دوبارہ مذاکرات کے پیغامات ملے ہیں، لیکن ہم اب امریکا پر کیسے اعتماد کریں۔؟ انہوں نے کہا کہ ایران سفارت کاری میں اب بھی دلچسپی رکھتا ہے، امریکا واقعی مسئلہ کا پُرامن حل چاہتا ہے تو برابری کی سطح پر معاہدے کو ممکن بنائے۔ دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مکہ مکرمہ میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کرکے خطے کی صورتِحال اور باہمی تعلقات پر گفتگو کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عباس عراقچی مذاکرات کے نے کہا کہ کہ ایران
پڑھیں:
امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے خطرناک مثال قائم کی: چینی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کو بین الاقوامی قوانین اور خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر اس طرزِ عمل کو روکا نہ گیا تو دنیا کو کسی ممکنہ جوہری سانحے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وانگ ای نے امریکا کے حالیہ اقدام کو ’’خطرناک مثال‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک خودمختار ملک کی جوہری تنصیبات پر حملہ عالمی امن و سلامتی کے لیے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ ایران کے جوہری مسئلے کا پائیدار اور حقیقی حل تبھی ممکن ہے جب مشرقِ وسطیٰ کے بنیادی مسئلے، یعنی فلسطین کے مسئلے کو حل کیا جائے، مشرقِ وسطیٰ میں امن کی کلید دو ریاستی حل ہے، اور عالمی برادری کو اس حوالے سے مؤثر اور عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ “طاقت سے امن حاصل نہیں کیا جا سکتا، طاقت کا نظریہ دنیا کو مزید بحرانوں کی جانب لے جائے گا، طاقت کے استعمال کی روش نے ماضی میں دنیا کو صرف جنگ، تباہی اور بداعتمادی دی ہے، اور یہی طرز عمل اگر جاری رہا تو جوہری تصادم کا خطرہ بڑھتا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتوں امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے “جارحیت” قرار دیا اور اقوام متحدہ میں باضابطہ شکایت بھی درج کرائی ہے۔
چینی وزیر خارجہ کی طرف سے سامنے آنے والے اس سخت ردعمل کو عالمی سطح پر ایران کے حق میں ایک مضبوط سفارتی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جب کہ خود چین نے بارہا ایران کے جوہری پروگرام کو پُرامن قرار دیا ہے اور پابندیوں کے بجائے مذاکرات پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال، ایران امریکا کشیدگی اور فلسطین اسرائیل تنازع کی مثلث میں عالمی طاقتوں کا ردعمل اب مستقبل کے سفارتی اور سیکیورٹی ماحول پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔