data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کاکہنا ہے کہ اگر غزہ میں آئندہ ہفتوں کے دوران جنگ بندی نہ ہوئی تو برطانیہ اسرائیل کے خلاف مزید سخت اقدامات کرے گا، اسرائیلی اقدامات پر حالیہ برطانوی ردعمل ناکافی ثابت ہوا ہے اور اگر صورتحال نہ بدلی تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈیوڈ لامی نےکہاکہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جارحیت کے خلاف مشترکہ بیان کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ بہتری سامنے نہیں آئی۔

جب لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ الیکس بالنگر نے سوال کیا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی تو کیا برطانیہ اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالے گا؟ تو ڈیوڈ لامی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جی ہاں ہم مزید اقدامات کریں گے،  برطانوی حکومت نے اب تک اسرائیل کو اسلحہ کی برآمد معطل کی،انتہاپسند اسرائیلی وزرا ایتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کیں اور فلسطینی اتھارٹی کی حمایت میں یادداشتِ تفاہم (MoU) پر دستخط کیے۔

برطانوی وزیر خارجہ نے اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے اس منصوبے کی بھی شدید مخالفت کی جس کے تحت غزہ کے شہر رافح کی تباہ شدہ جگہ پر فلسطینیوں کے لیے ایک نام نہاد “انسانی منتقلی کا علاقہ” قائم کرنے کی بات کی گئی ہے۔

لیبر ایم پی اوما کمارن نے کہا کہ غزہ میں  یہ ایک کیمپ ہے جہاں نہ اسکول ہیں، نہ اسپتال، نہ خوراک، اور نہ ہی بنیادی سہولیات۔ بلکہ وہاں زبردستی اسکریننگ جیسے غیر انسانی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اس پر جواب دیتے ہوئے لامی نے کہا کہ ہم اس منصوبے کے سخت مخالف ہیں اور یقین دہانی کراتے ہیں کہ کوئی بھی برطانوی کمپنی یا این جی او اس منصوبے میں شامل نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ بات چیت میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن اسرائیلی وزیر کے بیانات امن کی کوششوں کے برعکس ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ نے ایران کو بھی خبردار کیا کہ اگر اس نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے پیچھے نہ ہٹا تو یورپی اتحادی (E3) سنیپ بیک میکانزم کے تحت اقوام متحدہ کی سطح پر وسیع تر پابندیاں بحال کر سکتے ہیں، جس سے ایرانی معیشت مزید دباؤ میں آ سکتی ہے۔

خیال رہےکہ ????اقوام متحدہ اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک57 ہزار 575 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، 1لاکھ 36 ہزار879 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، 900 سے زائد اسکولز اور تعلیمی ادارے مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، 300 سے زائد اسپتال اور طبی مراکز کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے باعث علاقے میں شدید طبی بحران پیدا ہو چکا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط، بیماریوں اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی نے لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جبکہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی راہ میں بھی رکاوٹیں مسلسل برقرار ہیں۔

برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ بند کرے، انسانی امداد کی راہ کھولے اور قابض طاقت کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے، اسرائیلی حکومت تاحال جنگ بندی سے انکار اور فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں پر مصر ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: برطانوی وزیر خارجہ کہا کہ

پڑھیں:

حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی وفد کے پاس حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا مناسب اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا، ’’دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات کی پہلی نشست کے بعد اسرائیلی وفد کو اتنا اختیار حاصل نہیں کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کر سکے کیوں کہ اس کے پاس کوئی حقیقی اختیار نہیں۔

‘‘

قطر میں ہونے والی یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم کی وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے قبل اتوار کو شروع ہوئی۔

غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ

واشنگٹن روانہ ہونے سے پہلے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ فائر بندی مذاکرات میں شریک اسرائیلی مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان شرائط پر فائر بندی کا معاہدہ کریں جو اسرائیل نے منظور کی ہیں۔

(جاری ہے)

نیتن یاہو کا اشارہ اس تجویز کی طرف تھا، جسے امریکی صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ ثالثی اسٹیو وٹکوف نے تیار کیا ہے۔

ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی کی ’حتمی‘ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماس

اسرائیل میں ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کی اسرائیل اور حماس کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو دور کیا جاسکتا ہے۔

نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کئی دنوں تک جاری رہنے والے دورے کے لیے ایسے وقت واشنگٹن پہنچے ہیں، جب غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششیں منطقی انجام کے قریب پہنچ رہی ہیں۔

تقریباً چھ ماہ قبل ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد نیتن یاہو کی ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔

روانگی سے قبل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا، ’’یہ میری (امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کے ساتھ تیسری ملاقات ہے، جب وہ چھ مہینے قبل دوبارہ منتخب ہوئے۔‘‘

دریں اثنا، ٹرمپ نے اتوار کو نیو جرسی میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ اس ہفتے ہو سکتا ہے۔

کیا حماس اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟

ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم غزہ پر ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ ہم اسے اس ہفتے کر سکتے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کے نمائندو‍ں اور امریکی حکومت کے دیگر اہم عہدیداروں سے بھی بات چیت کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا واشنگٹن کا یہ دورہ ایران کے ساتھ اس کی 12 روزہ لڑائی کے اختتام کے دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد ہو رہا ہے۔

اس لڑائی کے دوران امریکہ اور اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران کے جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات کو تباہ کر دیا تھا۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مظاہرہ

ہفتے کی شام تل ابیب میں وزارت دفاع کے صدر دفتر کے قریب ایک چوک پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔ انہوں نے فائر بندی معاہدے اور غزہ میں موجود تقریباً 50 یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے اسرائیلی جھنڈے لہرائے، نعرے لگائے اور انہوں نھے یرغمالیوں کی تصاویر والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ باقی رہ جانے والے یرغمالیوں میں سے تقریباً 20 اب بھی زندہ ہیں۔ زیادہ تر یرغمالیوں کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے رہا کرایا جا چکا ہے جب کہ کچھ کو اسرائیلی فوج نے بھی بازیاب کرایا۔

ادارت: صلاح الدین زین، افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • غزہ مذاکرات میں پیشرفت، مکمل جنگ بندی پر اختلافات برقرار: اسرائیل
  • 200 یونٹ تک بجلی صارفین کو 80 فیصد ڈسکاؤنٹ ہے، ریلیف کیلئے مزید اقدامات کریں گے، وزیر توانائی
  • غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری، 82 فلسطینی شہید، امریکا کو جنگ بندی کی توقع
  • حماس اور اسرائیل کے پہلی بالواسطہ فائر بندی مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد یمن پر صہیونی حملوں کا آغاز، بندرگاہوں پر بمباری
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خاطر مذاکرات بغیر کسی پیش رفت ختم
  • ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے جنگ میںکتنے اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، برطانوی اخبارنےا ندر کی بات بتادی
  • برطانیہ اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات بحال، 14 سال بعد برطانوی وزیر کا پہلا دورہ دمشق
  • اسرائیل کا مذاکراتی ٹیم قطر بھیجنے کا اعلان؛ حماس کی شرائط مسترد