پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گورننس اور سرکاری شعبے کی جدت پر تعاون مزید مستحکم
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 8 جولائی 2025ء) متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے آج دبئی میں متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر برائے کابینہ امور برائے مسابقت اور تجرباتی تبادلہ، جناب عبداللہ ناصر لوطہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان گورننس اور عوامی شعبے میں جدت کے میدان میں تجربات کے تبادلے کے ذریعے تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی۔
سفیر ترمذی نے اس موقع پر جناب لوطہ کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان و امارات کے برادرانہ تعلقات کو سراہا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کی بصیرت کو خراج تحسین پیش کیا جس نے دنیا بھر سے آنے والے افراد کے لیے ایک ہم آہنگ اور شمولیتی ترقی کا ماڈل تشکیل دیا، جس میں پاکستانی کمیونٹی بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔(جاری ہے)
سفیر نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے اور وزیر اعظم کی ڈلیوری یونٹ کے سربراہ، جناب بلال اظہر کیانی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی میزبانی کی۔
یہ وفد 8 اور 9 جولائی کو مختلف یو اے ای وزارتوں اور اداروں کے ساتھ دو روزہ تجرباتی تبادلے کے پروگرام میں شریک ہے، جس میں حکمرانی اور عوامی خدمات کی فراہمی میں جدت پر توجہ دی جا رہی ہے۔ جناب عبداللہ لوطہ نے پاکستان کے ساتھ مضبوط اور مسلسل تعاون کے عزم کا اعادہ کیا، خاص طور پر گورننس، مسابقت اور جدت کے شعبوں میں۔ انہوں نے پاکستان کی مختلف شعبوں میں صلاحیتوں کو سراہا اور مشترکہ منصوبوں میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے زور دیا کہ باہمی سیکھنے کا عمل دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ سفیر ترمذی نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف متحدہ عرب امارات کے کامیاب ٹیکس آٹومیشن ماڈل سے سیکھنے میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ پاکستان کے اندرونی ریونیو سسٹم کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس موقع سے مکمل فائدہ اٹھایا جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات پاکستان کے امارات کے انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ساری منصوبہ بندی ناکام ہو رہی ہے، مصطفی کمال
اسلام آباد:وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ملکی آبادی سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ساری منصوبہ بندی ناکام ہو رہی ہے۔
ہیلیون پاکستان لمیٹڈ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر نے وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے ادویہ سازی کے شعبے میں اپنی خدمات سے متعلق بتایا۔
ملاقات میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا ۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی سنگین مسئلہ ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے ساری منصوبہ بندی ناکام ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سال 2030 میں بلحاظِ آبادی دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔ پاکستان میں شرح تولید 3.6 فی صد ہے، جس کو کم کر کے 2 تک لانا ہے۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ملک میں سیوریج ٹریٹمنٹ کا کوئی مؤثر منصوبہ موجود نہیں۔ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے سے پھیلتی ہیں۔ صاف پانی کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔ صاف پانی کی فراہمی کے لیے سیوریج ٹریٹمنٹ کے نظام کو رائج کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کمزور ہے، جسے ٹیلی میڈیسن منصوبے کے ذریعے مضبوط کیا جارھا ہے۔اب ڈاکٹرز اور دوا لوگوں کو دہلیز تک لا رہے ہیں۔ بڑے اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ روز بروز بڑھ رہا ہے۔ ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر اور مضبوط بنانے کے لیے روڈ میپ تشکیل دے دیا ہے۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے ۔ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کو بیمار ہونے سے بچایا جائے۔ صحت کے شعبے میں بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی جارہی ہیں ۔