سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی آفات کی زد میں ہے، اور یہ ہماری آخری وارننگ ہے۔

اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس ’ماحولیاتی آفات یا اجتماعی اقدام: پاکستان کی آخری وارننگ‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک تیزی سے درجہ حرارت، سیلاب، گلیشیئر پگھلاؤ اور پانی کے بحران کا سامنا کر رہا ہے، مگر ہم ابھی تک اجتماعی غفلت کا شکار ہیں۔

شیری رحمان نے انکشاف کیا کہ جرمن واچ کے کلائمیٹ رسک انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ ان کے مطابق ملک میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی، اچانک سیلاب اور ژالہ باری معمول بن چکے ہیں۔ گزشتہ 5 سال میں پاکستان کے گلیشیئرز کا 16 فیصد ماس ختم ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبی کھپت زرعی شعبے میں ہوتی ہے، جو ماحولیاتی جھٹکوں کی زد میں ہے۔ ملک کی 37 فیصد افرادی قوت زرعی معیشت سے وابستہ ہے، لیکن یہ شعبہ بحران کا شکار ہے۔ مزید برآں، 45 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں جبکہ 21 فیصد کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ماحولیاتی بجٹ میں کٹوتی اور گرین ٹیکنالوجی پر ٹیکس: کیا پاکستان ماحول دوست ترقی سے منہ موڑ رہا ہے؟

شیری رحمان کے مطابق، 8.

3 ملین کسان خاندان موسمیاتی اثرات سے متاثر ہیں، ان کی فصلیں اور مویشی تباہ ہو رہے ہیں۔ ماحولیاتی تباہ کاریاں دیہی سے شہری علاقوں کی طرف ہجرت میں تیزی لا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی ہر سال 1.28 لاکھ پاکستانیوں کی جان لے رہی ہے اور یہ آلودگی ملکی معیشت کو سالانہ 7 فیصد نقصان پہنچا رہی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان ماحولیاتی تباہ کاریوں کو اب قدرتی نہیں بلکہ انسان ساختہ جرائم کہا جانا چاہیے۔ سوات کے حالیہ سیلاب میں انسانی کوتاہی کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور ریسکیو تاخیر سے پہنچی۔ عطا آباد جھیل میں ہوٹلوں کی جانب سے گندے پانی کا اخراج اس بگاڑ کی ایک واضح مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مائننگ، جنگلات کی کٹائی، دریا کنارے تجاوزات اور فوسل فیولز کا بڑھتا استعمال ماحولیاتی بحران کو سنگین تر بنا رہا ہے۔ انہوں نے بجٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کا بجٹ 3.5 ارب سے کم کرکے 2.7 ارب کر دیا ہے، اور ماحولیاتی تحفظ کے فنڈز بھی 7.2 ارب سے کم ہو کر 3.1 ارب رہ گئے ہیں۔

شیری رحمان نے خبردار کیا کہ ہر سال 27 ہزار ہیکٹر زرخیز زمین ختم ہو رہی ہے مگر کوئی بحالی اسکیم موجود نہیں۔ انہوں نے الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کو قومی مفاد کے خلاف اقدام قرار دیا اور کہا کہ محکمہ موسمیات اور NDMA تنہا یہ بحران نہیں سنبھال سکتے، نجی شعبے کی شراکت سے قومی ماحولیاتی نظام (National Climate Ecosystem) تشکیل دینا ہو گا۔

مزید پڑھیں: ’ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے ریکارڈ بجٹ مختص‘، مریم اورنگزیب کا دعویٰ

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان 2030 تک ماحولیاتی تحفظ کے لیے 348 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا متقاضی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کاربن کا بڑا حصہ خارج کر رہے ہیں، مگر خمیازہ ترقی پذیر ممالک بھگت رہے ہیں۔

شیری رحمان نے نوجوانوں کو ماحولیاتی بحران کا سب سے بڑا ہدف قرار دیتے ہوئے کہا کہ 26 ملین بچے اسکولوں سے باہر ہیں، تعلیم میں ماحولیاتی شعور شامل کرنا ناگزیر ہے۔ نوجوانوں کو گرین ٹیکنالوجی، ایگریکلوجی، اور ری اسٹوریشن میں تربیت دینا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نظامی ربط ٹوٹ چکا ہے، وارننگ سسٹمز کمزور ہو گئے ہیں، اور کوئی ادارہ جوابدہ نظر نہیں آتا۔ یہ بحران رک نہیں رہا بلکہ پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔

آخر میں شیری رحمان نے پرزور اپیل کی کہ یہ فیصلہ کن لمحہ ہے: یا ہم متحد ہو کر ماحولیاتی بحران کا مقابلہ کریں یا تباہی کے لیے تیار ہو جائیں۔ ان کے بقول، یہ صرف ماحولیاتی بحران نہیں، ایک انسانی بحران ہے اور اس کا حل اجتماعی سیاسی، مالیاتی اور سماجی ارادے سے ہی ممکن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’ماحولیاتی آفات یا اجتماعی اقدام: پاکستان کی آخری وارننگ‘ پاکستان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کلائمیٹ رسک انڈیکس 2025

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان سینیٹر شیری رحمان ماحولیاتی بحران انہوں نے کہا کہ بحران کا کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم حیدر پنجوتھا نے اعتراف کیاہے کہ جو لوگ پی ٹی آئی رہنما عمران خان کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ نہیں کرتے وہ خود جوابدہ ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنما کوثر کاظمی نے عمران خان کے ٹویٹ کا ذکر کیا اور کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی پارٹی کی قیادت سے استدعا کی ہے کہ میرے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا کریں،  جو پی ٹی آئی کی قیادت عمران خان کو ری ٹویٹ نہیں کر رہی وہ جانتی ہے کہ عمران خان کی زبان جنرل عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے خلاف ہے۔

جی ایچ کیو حملہ کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہونگے

اس پر اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے جب پی ٹی آئی کاموقف جاننا چاہا تو  نعیم حیدر پنجوتھا نے جواب دیا کہ  جو پی ٹی آئی کے لوگ عمران خان کو ری ٹویٹ نہیں کرتے وہ خود جوابدہ ہیں، بہرحال یہ حقیقت ہے کہ عمران خان کو یہ کہنا پڑا ہے۔؎

مزید :

متعلقہ مضامین

  • انسان بیج ہوتے ہیں
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • قدرتی وسائل اور توانائی سمٹ 2025 میں پاکستان کی صلاحیت اجاگر کیا جائے گا
  • قوانین میں کہیں بھی ہاتھ ملانے کی شرط درج نہیں،بھارتی کرکٹ بورڈ
  • جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی؛ وزیراعظم