اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں‘وفاقی وزیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو احتجاج کا حق حاصل ہے، مگر کرسیاں مارنا، مائیک توڑنا اور ایوان کی املاک کو نقصان پہنچانا احتجاج نہیں بلکہ قانون شکنی ہے، ایسے عناصر کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ایوان کے وقار اور جمہوری روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسئلے کا ایسا حل نکالیں گے جو ایوان کے تقدس کو برقرار رکھے۔ پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی اسپیکر کے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اسپیکر ایوان کے سربراہ ہیں، ان کے اختیارات کسی گھر کے بڑے جیسے ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سول سروسز اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئین پاکستان 1973 میں درج آرٹیکلز صرف کاغذوں کی حد تک نہیں بلکہ وہ مساوات، آزادی اور حقوق کی ضامن ہیں، آئین 1973 کے آرٹیکل 36 کا تعلق پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے ہے، یہ آرٹیکل پاکستان کے آئین کے اس باب میں شامل ہے جو ریاست کے بنیادی اصولوں سے متعلق ہے اور یہ ریاست کی اخلاقی و سماجی ذمہ داریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہاکہ معاہدہ طے پاگیا امید ہے اب دہشت گرد کارروائیاں نہیں ہوں گی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ افغان طالبان کو یہ بات ماننا پڑی کہ دہشت گرد کارروائیاں بند ہوں گی، جنگ بندی میں افغان طالبان کی جانب سے فتنہ الخوارج کیخلاف کارروائیاں بھی شامل ہیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے خلاف سزا کا تعین کیا جائے گا، آنے والے دنوں میں امن قائم ہوگا، پوری دنیا کو پتہ ہے کہ پاکستان پر حملے ہو رہے تھے، پاکستان کیخلاف دہشت گردوں کو سپورٹ کیا جارہا تھا۔
حکومت کا نیٹ میٹرنگ کی قیمت میں بڑی کمی پرغور
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے موقف کی تائید اور بیانیہ کی جیت ہے۔