data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو احتجاج کا حق حاصل ہے، مگر کرسیاں مارنا، مائیک توڑنا اور ایوان کی املاک کو نقصان پہنچانا احتجاج نہیں بلکہ قانون شکنی ہے، ایسے عناصر کے خلاف قانون کو حرکت میں آنا چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ایوان کے وقار اور جمہوری روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے مسئلے کا ایسا حل نکالیں گے جو ایوان کے تقدس کو برقرار رکھے۔ پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی اسپیکر کے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اسپیکر ایوان کے سربراہ ہیں، ان کے اختیارات کسی گھر کے بڑے جیسے ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں سول سروسز اکیڈمی میں تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر قانون، انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئین پاکستان 1973 میں درج آرٹیکلز صرف کاغذوں کی حد تک نہیں بلکہ وہ مساوات، آزادی اور حقوق کی ضامن ہیں، آئین 1973 کے آرٹیکل 36 کا تعلق پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے ہے، یہ آرٹیکل پاکستان کے آئین کے اس باب میں شامل ہے جو ریاست کے بنیادی اصولوں سے متعلق ہے اور یہ ریاست کی اخلاقی و سماجی ذمہ داریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے، اعظم نذیر تارڑ

لاہور:

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 اراکین کے ڈی سیٹ کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا یہ احتجاج نہیں ہے۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کے بعد صحافی کے پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے اختیارات لا محدود ہیں، وہ ہاؤس کے سربراہ ہیں ان کے پاس اختیارات وہی ہیں جو گھر کے بڑے کے پاس ہیں، اسمبلی ممبران نے حلف لیا ہے کہ وہ آئین کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں گے،  اگر آپ اس حلف کی پامالی کرتے ہیں تو اسپیکر کے پاس اختیارات ہیں کہ آپ میں سے کسی بھی ممبر کو معطل کر سکیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 اراکین کے ڈی سیٹ کے بارے میں چیف الیکشن کمشنر کو ریفرنس بھیجا جا سکتا ہے، اسپیکر اس کارروائی کا آغاز کرنے سے پہلے اپنا سربراہی رول کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں گے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایوان کو چلانے کے لیے دونوں کے درمیان میں بیٹھتے ہیں اور اگر حکومتی ارکان بھی لائن کراس کریں گے تو اسی طرح اسپیکر غیر جانب داری کا ثبوت دے گا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا یہ احتجاج نہیں ہے اس کے لیے قانون کے مطابق اپنا راستہ لینا چاہیے، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اسپیکر صاحب جمہوری روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے گھر کے بڑے سربراہ کی طرح بہتر راستہ ہی نکالیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کرسیاں مارنا‘ مائیک توڑنا احتجاج نہیں قانون شکنی ہے: اعظم نذیر
  • کرسیاں مارنا، مائیک اکھاڑنا، لڑنا جھگڑنا احتجاج نہیں، اعظم نذیر تارڑ
  • 26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا جاسکتا ہے، اعظم نذیر تارڑ
  • اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں .اعظم نذیرتارڑ
  • اسمبلی میں کرسیاں مارنا اور مائیک اکھاڑنا احتجاج نہیں، قانون کو راستہ بنانا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ
  • اسمبلی کو تماشہ گاہ بننے دیں گے نہ کسی کو ایوان میں ہلڑ بازی یا فحش اشاروں کی اجازت دیں گے. اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ملک محمد احمد خان
  • غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانیوالے کیوں نہیں؟ اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • میں آئین کی دفعہ 62، 63 کا مخالف ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی