آرٹیکل 62، 63 آمریت کی نشانی، چاہیں تو نکال دیں، اسمبلی کو تماشا گاہ نہیں بننے دونگا: سپیکر پنجاب اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ،نواز شریف کی نااہلی پر پی ٹی آئی نے سپیکر کے اختیار کی حمایت کی تھی، اسمبلی کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا بھی حلف کی خلاف ورزی ہے، آئین کا آرٹیکل 62اور 63آمریت کی نشانی ہے، جسے جمہوریت کے خلاف استعمال کیا گیا، میں آرٹیکل 62اور 63کا شدید مخالف ہوں، چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں،اسمبلی کو تماشہ گاہ نہیں بننے دوں گا اور نہ کسی کو ایوان میں ہلڑ بازی یا فحش اشاروں کی اجازت دوں گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کوشش کی کہ اپنے کردار کو بھرپور ذمہ داری سے نبھا سکوں، میری زندگی ان ہی اسمبلیوں اور قواعد کے مطابق گزری۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے کچھ ممبرز کو نوٹس بھی بھجوائے، اسمبلی کو قواعد کے مطابق چلنا ہے، ایوان میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کا بھی پورا موقع دیا، مجھے اس ہائوس میں آئے 2دہائیاں ہوچکی ہیں، ایک بھی بجٹ تقریر آج تک نہیں سن سکا، کسی ایک وزیر خزانہ کی تقریر بھی میرے حافظے میں نہیں، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، وزیر خزانہ پر حملے تک بات چلی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیا اس صوبے کے 12کروڑ لوگوں کے حقوق نہیں ہیں؟ پارلیمنٹ یا اسمبلیاں ڈیڈ ہائوس نہیں ہوتے وہاں زندہ لوگ بیٹھتے ہیں، میں نے ہمیشہ اچھے کسٹوڈین کا کردار ادا کیا، میں نے آئین کی حرمت کا حلف اٹھایا ہے، مجھ پر ایک آئینی ذمہ داری ہے، میں نے 15ماہ میں اپوزیشن کی ہر بات کو ترجیح دی ہے، ہنس کر ہر بات اور تنقید کا جواب دیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ ماضی میں کچھ غلطیاں مجموعی طور پر ہوئیں جس کے نتائج بھگتے، میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا، بہت کچھ لکھا گیا، بجٹ تقاریر کے دوران اتنی ہنگامہ آرائی ہوتی رہی کہ تقریر نہیں سنی جا سکی۔ملک احمد خان نے اپوزیشن اراکین کے خلاف ریفرنس کے حوالے سے اعتراضات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا ریفرنس پر اعتراض اٹھانے والوں کا دماغ کام کر رہا ہے؟ اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشہ بنانے والوں کو کیوں نہیں؟ ۔کیا آئین میں نے لکھا ہے، میں تو خود 62اور 63کا مخالف ہیں، میں تو کہتا ہوں اس کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دو یہ آمریت کے دور کی نشانی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غلط بیانی پر وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والے کیوں نہیں، ملک احمد خان
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر ملک کے وزیراعظم کو نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بغیر نام لیے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کی سیاسی جماعت غنڈہ گردی چاہتی ہے جو سڑک پر ہوتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو تو پھانسیاں دی گئیں، ماؤں اور بیویوں کے جنازے اٹھے، کیا اس کی گواہی اسمبلیاں ہوں گی یہ تو میرا سوال ہے، اگر پارلیمانی پارٹی بیٹھ کر بات نہیں کرے گی تو 63 ٹو کا فیصلہ سامنے آ جائے گا۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اسمبلی میں آنے سے پہلے اور بعد کے معاملات الگ الگ ہیں، اسمبلی میں تقریر ، پارلیمانی روایات کو پسند کرتا ہوں، کیا صرف آپ کی گالی دینا ہی صلاحیت ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ جس سے نوازشریف گھر گیا یہ اچھا فیصلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں بالکل واضح لکھا ہے کہ ممبران کی جانب سے حلف کی خلاف ورزی پر اسپیکر الیکشن کمیشن کو نااہلی کےلیے ریفرنس بھیجے گا، پینتیس سال سے غنڈہ گردی کو بریک لگنی چاہیئے، تیس دن کے اندر اندر فیصلہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا حسن بات چیت ہے، حکومت و اپوزیشن سے کہوں گا الفاظ کی حرمت کو مت بھولیں سیاست بات چیت کا نام ہے مرنے مارنے کا نام نہیں ہے، غلط بیانی پر وزیراعظم کو نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں کیا جاسکتا۔