وفاقی وزارتوں میں مالی بے ضابطگیاں، 1100 ارب روپے سے زائد کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے مالی سال 2023-24ء کی آڈٹ رپورٹ میں وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں سنگین مالی بے ضابطگیوں، قواعد کی خلاف ورزیوں اور سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ میں 1100؍ ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں، نقصانات اور دیگر مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے، جو مالیاتی نظم و ضبط کی خلاف ورزی، غیر مجاز ادائیگیوں اور ادارہ جاتی کنٹرولز کی کمزوری کو ظاہر کرتے ہیں۔ رپورٹ میں سب سے سنگین معاملہ 35؍ لاکھ 90؍ ہزار ٹن گندم کی درآمد کو قرار دیا گیا ہے، جو اس وقت کی گئی جب ملک میں مقامی سطح پر وافر مقدار میں گندم موجود تھی۔ اس فیصلے سے 300؍ ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، مقامی منڈی میں گندم کی بھرمار ہوئی اور کاشتکاروں کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ متعدد وزارتوں نے بجٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کیے، جو مالیاتی قواعد کی خلاف ورزی ہے؛کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ملازمین کو اضافی الاؤنسز کی مد میں زیادہ ادائیگیاں کی گئیں، جس سے قومی خزانے پر غیر ضروری بوجھ پڑا؛سول آرمڈ فورسز میں غیر مجاز ادائیگیاں اور خریداری میں بے قاعدگیاں ہوئیں؛نجی تعلیمی اداروں کی ریگولیٹری اتھارٹی میں ملازمین کو غیر قانونی تنخواہیں اور مراعات دی گئیں؛پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں غیر قانونی ادائیگیاں، بے ضابطہ معاہدے اور مالی بدنظمی کا انکشاف ہوا، اور غلط استعمال شدہ فنڈز کی ریکوری کی سفارش کی گئی؛ایویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ، جموں و کشمیر اسٹیٹ پراپرٹیز اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کی اراضی پر غیر قانونی قبضے کے واقعات سامنے آئے؛متعدد ادائیگیوں پر واجب الادا ٹیکس منہا نہ کرنے سے محصولات میں کمی اور ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی ہوئی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 1.
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بے ضابطگیوں ارب روپے سے رپورٹ میں ڈی اے سی مالی بے کی خلاف کیا گیا گیا ہے کی گئی
پڑھیں:
وفاق کےملازمین کے بچوں کیلئے مالی سال 26-2025کے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان
سٹی42: وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی ملازمین کے بچوں کے لیے وظیفہ ایوارڈز کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ وظائف خدمت گزار، ریٹائرڈ اور فوت شدہ وفاقی ملازمین کے بچوں کو دیے جائیں گے تاہم پاکستان پوسٹ، ٹیلی کام، ریلوے، نادرا، ایم ای ایس اور دیگر کارپوریشنز کے ملازمین اس اسکیم کے اہل نہیں ہوں گے۔
گریڈ 1 سے 4 کے ملازمین کے بچوں کو پانچویں جماعت سے آگے وظائف دیے جائیں گے، جبکہ گریڈ 5 سے 16 کے بچوں کے لیے چھٹی جماعت سے وظائف کا اہتمام کیا گیا ہے۔ گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کے بچوں کو گیارہویں جماعت سے آگے وظائف دستیاب ہوں گے۔ وظائف حفاظ اور میرٹ کی بنیاد پر بھی دیے جائیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
قرآن پاک حفظ کرنے والے بچوں کے لیے بھی نقد انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ میٹرک اور ایف اے میں 80 فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کرنے والے امیدوار اہل قرار پائیں گے، جبکہ ایف ایس سی یا ایسوسی ایٹ ڈگری میں 80 فیصد یا زائد نمبر لینے والے بھی وظائف کے لیے اہل ہوں گے۔
درخواست فارم 31 اکتوبر 2025 تک جمع کرانے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے، اور نامکمل یا مقررہ تاریخ کے بعد موصول ہونے والی درخواستیں قبول نہیں کی جائیں گی۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ