دوبارہ سرکاری نوکری لینے پر پنشنرز کو پچھلی پنشن وصولی کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری آ گئی،وفاقی حکومت نے پنشنرز کو دوبارہ ملازمت کے دوران پنشن وصول کرنے کی اجازت دیدی۔
ذرائع کے مطابق دوبارہ ملازمت کے دوران پنشن وصول کرنے کی اجازت اس شرط پر دی گئی کہ ان کی تنخواہ سے ان کی مجموعی پنشن کےبرابر رقم مہیا کی جائے،اس اقدام سے ان ہزاروں پنشنرز کو فائدہ ہوگا جو ایک ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد صدر سیکرٹریٹ، وزیراعظم سیکرٹریٹ، سپریم کورٹ پاکستان، سینیٹ سیکرٹریٹ، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور الیکشن کمیشن پاکستان سمیت 36 مختلف اداروں میں دوبارہ نوکریاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: پشاورہائیکورٹ کےچیف جسٹس کیلئے جسٹس عتیق شاہ کا نام منظور
اس سے قبل وزارت خزانہ نے دوبارہ ملازمت اختیار کرنے والے افراد کو یا تو تنخواہ لینے یا پنشن لینے کا اختیار دیا تھا اور دونوں کو ایک ساتھ حاصل کرنے سے روکا گیا تھا، وزارت خزانہ کے ریگولیشن ونگ کو بتایا گیا تھا کہ دوبارہ ملازمت کی صورت میں تنخواہ یا پنشن میں سے ایک کو منتخب کرنے کی شرط مختلف اداروں کیلئے عملہ برقرار رکھنے میں مشکلات پیدا کرے گی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دوبارہ ملازمت
پڑھیں:
بھارت سے آنے والے یاتریوں سے 10 لاکھ سے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-24
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلویز میں یاترا ٹرین کراچی تا ننکانہ صاحب میں مسافروں سے 10 لاکھ روپے زاید کرایہ وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔ کنوینئر رمیش لال کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلویز کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔کمیٹی نے یاترا ٹرین کے مسافروں سے اضافی رقم لینے پر تشویش کا اظہار کیا، کنوینئر کمیٹی نے ریلوے حکام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یاترا ٹرین کے کرایوں میں ساڑھے 10 لاکھ روپے سے زاید فرق کیوں آیا ہے؟ کمیٹی کے رکن صادق میمن نے کہا کہ ریلوے نے کلومیٹر غلط لکھ کر کرایہ کیسے بڑھا دیا؟ بتایا جائے کلو میٹرز غلط کیسے لکھے گئے اور کرایہ زیادہ کیسے بن گیا؟ کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ محکمہ ریلوے کا یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے، اضافی رقم بہر صورت مسافروں کو واپس کی جائے۔ ریلوے حکام یاتریوں سے تحریری طور پر معذرت کریں، معاملے کی انکوائری لازمی کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کریں، محکمہ ریلوے کے مارکیٹنگ منیجر کیا کر رہے ہیں؟ یہ معاملہ دبایا نہیں جا سکتا اور نہ اسے کارپٹ کے نیچے جانے دیں گے۔ ریلوے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ذمہ دارن افسران کے خلاف کارروائی ضرور کی جائے گی، انکوائری رولز کے مطابق ہوگی، کمیٹی کو مکمل رپورٹ دی جائے گی، یہ معاملہ چھپایا نہیں جائے گا، اندرونی طور پر بھی سزا دی جائے گی۔ مزید برآں، کنوینر کمیٹی رمیش لال نے محکمہ ریلوے کی ناقص کارکردگی اور ٹرینوں کی خستہ حالت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ایک موجودہ رکن قومی اسمبلی کو ریلوے سفر کے لیے آمادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سفر کے دوران واش رومز کی حالت غیر تھی، واش روم استعمال کیلیے گئے تو پانی تک اندر موجود نہیں تھا، رکن قومی اسمبلی کو منرل واٹر کی بوتل دے کر واش روم بھیجا، محکمہ ریلوے ٹرینوں کو نیلے رنگ سے سرخ رنگ اور سرخ سے نیلا کر رہا ہے، ریلوے محکمہ میں ایک مافیا موجود ہے۔ کنوینر کمیٹی نے ان تمام تر غفلتوں اور نااہلی کا ذمہ دار سی ای او ریلوے عامر علی بلوچ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سی ای او ریلوے سے کہیں کہ اپنا قبلہ درست کرے نہیں تو پوری کمیٹی ان کے خلاف تحریک استحقاق لائے گی، ریلوے مافیا نے یاتریوں سے زاید کرایہ وصول کرکے ملک کی بدنامی کی ہے۔